فرحہ: اسرائیلی مظالم پر فلمائی جانے والی فلم
فلسطین کے پس منظر میں فلمائی جانے والی یہ فلم "فرحہ” جو ایک 14 سالہ فلسطینی لڑکی پر بنائی گئی ہے۔ یہ 1948 فلسطین پر اسرائیلی مظالم کے پس منظر میں بنائی گئی فلم ہے، جس وقت فلسطین ایک تباہی کے عروج پر تھا، وہی دن جسے آج پوری مسلمان دنیا ہم "یوم النکبہ” کے نام سے جانتی ہے۔
یوم النکبہ کی اصطلاح فلسطین پر ڈھائی جانے والی قیامت تھی، جس کا دورانیہ 1947 سے 1949 کے درمیانی عرصے پر محیط رہا اور وہاں پر 500 سے زیادہ فلسطینی قصبے اور دیہات تباہ ہو گئے تھے اور 700000 سے زیادہ لوگ زبردستی بے گھر ہو گئے تھے۔ اسی تباہی اور بربادی میں وہاں کے بچوں کے نفسیاتی اور اس تاریخی جنگی کیفیتوں میں ان بچوں کے مسائل پر یہ ایک بہترین فلم ہے۔
ایک 14 سالہ بچی جس کا نام فرحہ ہے، جب ان کی زندگی معمول پر تھی تو ایک دن ان کے گاؤں پر اسرائیلی بمباری ہوتی ہے اور اس کا باپ اس کی زندگی بچانے کے لئے فرحہ کو اسٹور میں چھپا دیتا ہے، یہ ایک بچی کی اس جنگ کے دوران نفسیاتی کیفیات کو دکھاتی فلم ہے کہ کیسے اس کے خواب اس وقت چکنا چور ہو جاتے ہیں جب ان کے گاؤں پر بمباری ہوتی ہے۔
فرحہ کو اپنے گاؤں کے سکول جانے کی خواہش مند ہوتی ہے مگر اسے اپنا گاؤں چھوڑنا پڑتا ہے اس فلم کی ڈائریکٹر دارین سلام Darin J Sallam’s کا تعلق اردن سے ہے اور یہ فلم سعودی عرب، اردن اور فلسطین میں فلمائی گئی ہے، یہ فلم حقیقی کہانی پر بنائی گئی ہے ، پچلھے دنوں . Red Sea International Film Festival’s میں اس فلم کو خصوصی Red Sea inaugural Yusr Awards بھی ملا ہے۔
یہ فلم اچانک سے انتہائی مقبول ہوئی ہے کیونکہ نیٹ فلیکس نے اسے کافی مخالفت کی باوجود اپنی ویب سائٹ پر شئیر کر دیا ہے۔ اس فلم پر یہ ریویو میں نے اسی برس 12 جنوری 2022 کو لکھا تھا۔ اسرائیلی حکومت اس فلم کو ایسے وقت میں پابندی لگوانے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے، یہ فلم انگریزی سب ٹائٹلز میں دستیاب ہے۔