دنیا کا سب سے مہنگا انجیکشن، قیمت 80 کروڑ روپے
پچھلے ماہ بروز بدھ 23 نومبر 2022 کو امریکا میں ہیمو فیلیا Hemophilia کے مرض کے لئے اک نئے طریقہ علاج کی دوا کا اپروول ہوا ہے، یہ طریقہ علاج Etranacogene dezaparvovec کے نام سے ہے، اسے وہیں کے ریسرچ ادارے Biotech company CSL Behring نے بنایا ہے، اس دوا کا نام Hemgenix رکھا گیا ہے یہ ایک انجیکشن ہے، جو اس وقت دنیا کی سب سے مہنگی دوا کے طور پر سامنے آیا ہے۔ Hemgenix کی قیمت اس وقت 3.5 ملین ڈالر یعنی پاکستانی رقم میں آج کے مطابق اسی کروڑ سے بیاسی کروڑ پاکستانی روپے کی مالیت بنتی ہے، جو صرف ایک Single-dose Drug کی موجود دنیا میں سب سے زیادہ قیمت والی دوا ہے۔
اس سے پہلے معروف بین الاقوامی فارما کمپنی Novartis کی ایک دوا Zolgensma، جو ایک انجیکشن تھراپی ہے، یہ دوا مئی 2018 میں Invent ہوئی تھی، جو موروثی مرض Spinal Muscular Atrophy جسے میڈیکل ٹرم میں (SMA) کہا جاتا ہے، کی Gene Replacement Therapy کے لئے تشخیص کی جاتی ہے۔ جس کی قیمت2.1 ملین ڈالر (جو آج کی پاکستانی رقم میں اڑتالیس کروڑ روپے 480000000بنتے ہیں) پانچ سال تک 2019 میں مختص کی گئی ہے۔ جو پچھلے ماہ تک دنیا کی مہنگی ترین ادوایات میں سے ایک تھی۔
امریکا میں ہیموفیلیا Hemophilia کے لئے اس نئی دوا کو فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن FDA نے منظور کیا ہے، ہیمو فیلیا کیا ہے؟ آسان لفظوں میں یوں سمجھ لیں کہ کچھ انسانی اجسام میں خون کے جمنے یا جسم سے خون کے بہنے کی ایک خاص بیماری ہے، جس پر کئی سالوں سے تحقیق چل رہی تھی، ہیموفیلیا ایک غیر معمولی جینیاتی حالت Rare genetic condition ہے، جو عام طور پر والدین سے وراثت میں ملتی ہے۔
اس کا طریقہ علاج ایک طرح سے Gene therapy ہی ہے، جس کے ایک انجیکشن سے ہیمو فیلیا کے مریضوں کو خاصی آسانی مل سکتی ہے۔ یہ ان افراد کے غیر فعال جین کو تبدیل Replace a dysfunctional gene کرتا ہے، جون افراد کا جسم چون پہنے پر قابو نہیں Unable to control their bleeding رکھ سکتا۔
اس بیماری کی دو بڑی اقسام کو Hemophilia Type A & B میں رکھا گیا ہے، یہ طریقہ علاج Hemophilia Type B کے ایسے مریضوں کو انتہائی صورت میں صرف نگہداشت دے سکتا ہے، یعنی Cure نہیں کر سکتا بلکہ انتہائی ایمرجنسی میں مریض کی بگڑتی حالت میں ہر دوسرے یا چوتھے روز اس کے spontaneous bleeding کو قابو کرسکتا ہے، یعنی انتہائی صورت کے مریضوں کو اس کی ہر دو سے چار روز میں ایک ڈوز کی ضرورت ہو گی، یعنی یہ ایک مہنگا اور وقت طلب علاج ہے۔
زمانوں سے امریکا و یورپ کے طبی ریسرچ خانے اور سائنسدان اس پر ریسرچ کر رہے تھے، آج تک کا یہ کاوش بھی اک امید ہے کہ اس وقت موجودہ جین تھراپی ہیموفیلیا کے مریضوں کو زندگی کے کچھ دن مزید دے سکتی ہے اور مستقل کے دیرپا یا مستقل علاج کی طرف ایک امید بن سکتی ہے۔
ویسے تو امریکہ نے ہیموفیلیا میں اس کی منظوری دے دی ہے اور یہ Hemophilia ہیمو فیلیا میں اپنی نوعیت کا پہلا علاج ہے, اس کے علاوہ European Union یورپی یونین نے بھی اسی سال کی ابتداء میں انتہائی ایمرجنسی کے Severe Hemophilia Type A کیسز کے لئے نئی جین تھراپی کا اپروول دیا ہوا ہے، یہ دوا BioMarin’s Roctavian کے برانڈ نام سے آئے گی، جو ابھی ل فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن FDA کے اپروول کے انتظار میں رکی ہوئی ہے۔ جس کے لئے دنیا پرامید ہے کہ یہ Hemophilia کے مختلف امراض و اقسام کے علاؤہ بھی جینیاتی بیماریوں میں معاون علاج ہو گی۔
جب یہ لکھا جاتا ہے کہ دنیا پرامید ہے، تو یقین کریں میں اس میں پاکستان کو نہیں دیکھتا، کیوں نہیں دیکھتا ، یہ میرا دکھ ہے، مگر وجہ یہ ہے کہ میں یہ کیوں نہیں بتا سکتا کہ اس طرح کے امراض کی سہولت نہ عمران خان کا صحت کارڈ دے رہا ہے نہ ہی نواز شریف نے ایسے علاج کے لئے پاکستان کے عوام کو کوئی سہولت دے دینی ہے، نہ کوئی حاجی و حافظ کا ان ریسرچ سے یا انسانوں کی طبی ضروریات کی ترجیحات سے کوئی واسطہ ہے، بلکہ ہمیں اس پر غم ہے کہ احمدی اقلیت سے تعلق رکھنے والے واحد پاکستانی سائنسدان کی علمی خدمت کو مذہبی عقائد میں تولنے کی وجہ سے مری یونیورسٹی کے باہر اس کی تصویر لگنے پر ہم سراپا احتجاج تو ہو سکتے ہیں، مگر آپ درست سمت میں اپنی آنے والی نسلوں کے صحت کے لئے کچھ نہیں سوچ سکتے۔
جان لیں پوری دنیا اس ماہ سے 80 کروڑ روپے مالیت کا انجیکشن خرید کر اپنے تعلق داروں، اپنے پیارے رشتے دار مریضوں کو لگارہے ہوں گے۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہیں ہم تول رہے ہوں گے کہ ان کا خاندانی نظام درست نہیں ہے، ان کے خاندانی نظام میں ماں باپ یا اولاد کوئی اہمیت نہیں رکھتے، کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی آپ کے وطن میں کوئی اہمیت ہے، کیا آپ کی ریاست میں کسی مریض کو اسی کروڑ روپے کی مالیت کا انجیکشن بطور Pain Relief لگے گا۔
بالکل مت سوچیں ۔۔۔۔ سو جائیں ۔۔۔۔۔