بادشاہ کا بیٹا بھیک مانگنے پر کیوں مجبور ہوا؟

ایک مرتبہ عباسی بادشاہ ابو جعفر منصور نے حضرت عبدالرحمان بن قاسم رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا کہ مجھے کچھ نصیحت کیجئے۔آپ نے فرمایا کہ جب حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃاللہ علیہ وفات پا گئے تو انہوں نے اپنے پیچھے گیارہ لڑکے چھوڑے۔آپ کا کل ترکہ(میراث) سترہ دینار تھے جن میں سے پانچ دینار سے آپ کو کفن کیا گیا،دو دینار سے قبر کے لیے جگہ خریدی گئی۔باقی دس دینار گیارہ لڑکوں میں تقسیم کئے گئے۔ہر لڑکے کو ایک دینار سے کچھ کم حصہ ملا۔

جب ہشام بن عبدالملک فوت ہوا تو اس نے بھی اپنے پیچھے گیارہ لڑکے چھوڑے۔جن میں سے ہر لڑکے کو باپ کی میراث میں سے دس دس لاکھ درہم ملے،پھر کچھ عرصہ کے بعد میں نے عمر بن عبدالعزیز رحمۃاللہ علیہ کی اولاد میں سے ایک کو دیکھا کہ اس نے ایک ہی دن میں سو گھوڑوں پر سامان لاد کر جہاد میں چندہ کے طور پر پیش کیا۔ جب کہ ہشام کی اولاد میں سے بھی میں نے ایک کو دیکھا کہ وہ جامع مسجد کے دروازے پر جمعہ کے دن بھیک مانگ رہا تھا۔

علامہ دمیری رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں یہ واقعہ کوئی تعجب خیز نہیں ہے وجہ اس کی یہ ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃاللہ علیہ نے اپنی اولاد کو اللہ کے سپرد کیا تھا۔اللہ ان کے لئے کافی ہو گیا اور انہیں غنی و مالدار کر دیا۔ اور اس کے برعکس ہشام نے اپنی اولاد کو دنیا کے سپرد کر دیا تھا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں فقیر اور محتاج بنا دیا۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button