محبت کیلئے میاں بیوی کا آپس میں جھوٹ بولنا
حضرت عکرمہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن رواحہ رضی اللہ عنہ اپنی بیوی کے پہلو میں لیٹے ہوئے تھے‘ ان کی باندی گھر کے کونے میں (سو رہی ) تھی۔ یہ اُٹھ کر اس کے پاس چلے گئے اور اس میں مشغول ہو گئے۔ ان کی بیوی گھبرا کر اٹھی ‘ اور ان کو بستر پر نہ پایا تو وہ اُٹھ کر باہر چلی گئی وہ اندر واپس آئی اور چھری لے کر باہر نکلی۔
اتنے میں ابن رواحہ رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی بیوی کو دیکھ لیا تھا‘ اور اپنی بیوی کو راستے میں ملے۔ بیوی نے چھری اٹھائی ہوئی تھی ۔ انہوں نے پوچھا کیا بات ہے؟ بیوی نے کہا: ہاں! کیا بات ہے؟ اگر میں تمہیں وہاں پا لیتی جہاں میں نے تمہیں دیکھا تھا تو میں تمہارے کندھوں کے درمیان یہ چھری گھونپ دیتی۔
حضرت ابن رواحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے مجھے کہاں دیکھا تھا؟ انہوں نے کہا: میں نے تمہیں باندی کے پاس دیکھا تھا۔ حضرت ابن رواحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے مجھے وہاں نہیں دیکھا تھا ( میں باندی کے پاس نہیں گیا‘ میں نے اس کے ساتھ کچھ نہیں کیا‘ اگر میں نے اس کے ساتھ کچھ کیا ہوتا تو میں جنبی ہوتا) اور حضور اکرم ﷺ نے حالت جنابت میں قرآن پڑھنے سے ہمیں منع فرمایا ہے۔ (اور میں ابھی قرآن پڑھ کر تمہیں سنا دیتا ہوں) ان کی بیوی نے کہا اچھا قرآن پڑھو۔ انہوں نے یہ اشعار پڑھے:
ترجمہ: ’’ہمارے پاس اللہ کے رسول ﷺ آئے جو اللہ کی ایسی کتاب پڑھتے ہیں جو کہ روشن اور چمک دار صبح کی طرح چمکتی ہے۔‘‘
ترجمہ: ’’آپ ﷺ لوگوں کے اندھے پن کے بعد ہدایت لے کر آئے اور ہمارے دلوں کو یقین ہے کہ آپ ﷺ نے جو کہا وہ ہو کر رہے گا۔‘‘
ترجمہ: ’’جب مشرکین بستروں پر گہری نیند سو رہے ہوتے ہیں اس وقت آپ ﷺ عبادت میں ساری رات گزار دیتے ہیں اور آپ ﷺ کا پہلو بستر سے دور رہتا ہے۔‘‘
یہ اشعار تھے جسے ان کی بیوی نے قرآن سمجھا، سن کر ان کی بیوی نے کہا: میں اللہ پر ایمان لاتی ہوں اور اپنی نگاہ کو غلط قرار دیتی ہوں۔ پھر صبح کو حضرت ابن رواحہ رضی اللہ عنہ نے حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ واقعہ سنایا تو رسول اللہ ﷺ اتنے ہنسے کہ آپ ﷺ کے دندان مبارک نظر آنے لگے۔