شہر اقتدار میں یوم آزادی پر روایتی ہلّا گُلّا

پاکستان کی ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پر شہر اقتدار کی اہم عمارتوں اور شاہراؤں کو برقی قمقموں سے سجایا گیا، اسلام آباد میں روایتی جوش و جذبے کے مناظر

خوشی کے مواقع پر پابندیاں عاید کرنا اچھی بات نہیں ہے ،ایسے مواقع پر ہر سماج میں گنجائش پیدا کی جاتی ہے ہمیں بھی پابندی عاید کرنے سے گریز کرنا چاہئے، ایک دن کی بات ہے ہنسی خوشی گزر جائے اس سے بڑھ کر اور کیا بات ہو سکتی ہے، یہ اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ اکثر لوگوں کے پاس تفریح کے مواقع نہیں رہے ہیں یا ان کی جیب اجازت نہیں دیتی ہے کہ وہ بھی تفریح میں شامل ہو سکیں، یوم آزادی ایک ایسا موقع ہوتا ہے جو ہر طبقہ کے افراد کو خوشی میں شامل ہونے کے یکساں مواقع فراہم کرتا ہے۔

بعض لوگ باجے بجانے کے سخت خلاف ہیں لیکن سوچا جائے کہ جب ہم بچپن میں تھے تو کیسے یوم آزادی مناتے تھے؟ مجھے یاد پڑتا ہے ہم بھی اسی طرح کے روایتی جوش و جذبے کے ساتھ ہی یوم آزادی کو منایا کرتے تھے۔ فرق یہ ہے کہ ہمیں آج کی طرح وسائل دستیاب نہ تھے کچھ لڑکے جمع ہو کر ہاتھوں میں جھنڈیاں اٹھاتے اور نعرے لگاتے، یہ نعرے زیادہ تر اساتذہ کی طرف سے سکھائے جاتے تھے۔

شہر اقتدار میں یوم آزادی روایتی جوش و جذبے سے منایا گیا، بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر باہر نکل آئے۔ خواتین، بچے اور ہر عمر کے افراد یوم آزادی کے جشن میں شامل تھے۔ بچوں نے سبز ہلالی پرچم ہاتھوں میں تھام رکھے تھے اسی مناسبت سے انہوں نے کپڑے زیب تن کئے ہوئے تھے، خواتین بھی کسی سے پیچھے نہیں تھیں انہوں نے سبز قمیص کے ساتھ سفید شلوار کی میچنگ کی ہوئی تھی جبکہ نوجوان روایتی ہلاّ گُلاّ میں مصروف تھے، ون ویلنگ اور موٹر سائیکل پر طرح طرح کے کرتب کا مظاہرہ کیا گیا، ہاتھوں میں باجوں کا شور اس قدر زیادہ تھا کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔

پسند کے گانے لگا کر بھنگڑے بھی ڈالے گئے، راولپنڈی میں رہنے والے اکثر لوگ اسلام آباد کی شاہراہ دستور پر پہنچے ہوئے تھے، شہر اقتدار میں کئی مقامات پر ٹریفک جام ہو گئی، یہ سلسلہ رات گئے تک جاری رہا اور لوگ نے خوب انجوائے کیا، خوشی کی بات ہے کہ کسی قسم کے ناخوشگوار واقعہ وقوع پذیر نہیں ہوا ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button