ناتجربہ کار دائی خدیجہ کی موت کا سبب بن گئی
خدیجہ کا جب انتقال ہوا تو اس کی عمر 32 برس تھی، اس کا 26 سالہ خاوند ایک کسان تھا، دونوں میاں بیوں بالکل پڑھے لکھے نہیں تھے، ان کی دو بیٹیاں تھیں، چھوٹی بیٹی نو ماہ قبل پیدا ہوئی تھی، نوعمری سے ہی خدیجہ کے گلے میں غدود (تھائی رائیڈ) تھے، وہ ان کا علاج کروا تو رہی تھی مگر باقاعدگی سے نہیں۔
وہ مانع حمل بعض طریقے اختیار کرتی رہیں ، جو کارگر ثابت نہ ہوئے اور وہ حاملہ ہو گئیں۔ یہ غیر ارادی حمل تھا اور خدیجہ اور اس کے خاوند نے اسے گرانے کا فیصلہ کیا۔ وہ گاؤں کی دائی کے پاس چلے گئے، جس نے تصدیق کی کہ وہ تین ماہ سے حاملہ ہے۔ خاوند سے اس معاملے پر بات چیت کے بعد خدیجہ اگلے روز اپنی ایک پڑوسن کو ساتھ لے کر دوبارہ اس دائی کے پاس چلی گئی، دائی نے اسے حمل ضائع کرنے کے لئے کچھ دوائیاں دیں۔
خدیجہ نے جب دوائیاں کھائیں تو تیسرے دن اسے پیٹ کا درد شروع ہو گیا جس پر خدیجہ کا خاوند اسے پھر دائی کے پاس لے گیا، اس نے صبح تقریباً دس بجے خدیجہ کو دائی کے شفاخانے میں چھوڑا اور خود گھر واپس آگیا۔ تقریباً گیارہ بجے اسے دائی کی کال آئی اور بتایا گیا کہ خدیجہ کی حالت بہت خراب ہے۔ جب وہ وہاں پہنچا تو خدیجہ ایک چارپائی پر مردہ حالت میں پڑی تھی۔ دائی نے اسے بتایا کہ اس نے ایک ڈاکٹر کو بلوایا تھا جس نے تصدیق کی ہے کہ خدیجہ کی موت گلے کے غدود کی وجہ سے واقع ہوئی ہے۔
شوہر کا خیال تھا کہ خدیجہ کی موت اندام نہانی سے بہت زیادہ خون بہنے سے ہوئی ہے کیونکہ اس کے آخری غسل کے دوران بھی خون بہہ رہا تھا۔
یہ ایک ناتجربہ کار کے ذریعہ غیر محفوظ طریقہ کار کے ذریعے غیرارادی اسقاط حمل کا معاملہ تھا، حمل ضائع کرنے سے متعلق دستیاب طبی طریقوں کے بارے میں معلومات خدیجہ کی جان بچا سکتی تھیں۔