عمران خان اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے
عمران خان ملک کو جس طرف لے جانا چاہ رہے تھے وہ اپنے مشن میں پورے ہوتے دکھائی رہے ہیں، اب مسلم لیگ ن کھل کر سامنے آ گئی ہے، خواجہ سعد رفیق، عطا تارڑ اور جاوید لطیف جیسے لیگی رہنماؤں نے جس سخت لہجے میں تحریک انصاف کو جواب دیا ہے اس سے لگتا ہے لیگی رہنماؤں کو اعلیٰ قیادت کی طرف سے چھوٹ دے دی گئی ہے۔
اس کے نتائج یقیناً بھیانک ہوں گے لیکن فرق یہ ہو گا کہ پہلے تنہا عمران خان اور اس کے چاہنے والے بول رہے تھے اب ان میں جواب دینے والوں کی آواز بھی شامل ہو گئی ہے یہ صورتحال خطرناک ہو گی اس مکروہ مہم میں کئی ناسمجھ سیاسی کارکن اپنے قائد سے وفاداری کے چکر میں ماؤں کو ہمیشہ کیلئے رونے پر مجبور کر دیں گے، کئی زندگی بھر کیلئے مقدمات جھیلتے رہیں گے۔
عمران خان سیاسی جماعتوں کو آؤٹ کر کے اپنی مرضی کی بساط بچھانے کی کوشش کر رہے تھے مگر اب ایسا ہونا ممکن نہیں رہا، ایسا محسوس ہو رہا ہے عدالت کے فیصلے کو سیاسی جماعتیں تسلیم نہیں کریں گی، لاہور میں ریلی سے خطاب میں خواجہ سعد رفیق نے اس طرف اشارہ بھی کر دیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح درست نہیں کی گئی ہے یوں دیکھا جائے تو معاملہ پارلیمنٹ میں دوبارہ جاتا ہوا دکھائی دیتا ہے اور عدالت تو پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ پارلیمنٹ کے معاملات وہیں پر حل کئے جائیں۔
مطلب یہ ہوا کہ عمران خان کے ہاتھ بھی کچھ نہیں آنے والا۔ لگتا ہے بات حمزہ کی وزارت اعلیٰ سے بہت آگے چلی گئی ہے الیکشن کب ہوتے ہیں کچھ معلوم نہیں البتہ دنگا فساد ہماری دہلیز پر دستک دے چکا ہے۔ میری دردمندانہ التجا ہے کہ سیاسی وابستگی کو اس نہج پر نہ لے جائیں جہاں پر رشتے ناطے اور انسانی جانوں کو خطرات لاحق ہو جائیں۔