معین علی اور عادل رشید کے حج سے متعلق احساسات
انگلینڈ کے سابق کپتان این مورگن نے انگلش کھلاڑی معین علی اور عادل رشید سے ان کے مذہب اور حج کے حوالے سے انٹرویو کیا ہے۔ این مورگن نے معین علی سے سوال کیا کہ آپ حال ہی میں حج کر کے آئے ہیں، مذہب آپ کے لیے کیا حیثیت رکھتاہے؟
جواب میں انگلش کرکٹر نے کہا کہ میرے لیے مذہب بہت معنی رکھتا ہے، یہ میرے لیے سب کچھ اور اول چیز ہے، میرے لیے اور میری فیملی کے لیے مذہب سب سے زیادہ اہم ہے۔ معین علی نے کہا کہ ہم اپنی زندگی میں مذہب کو روزمرہ کی بنیاد پر اہمیت دیتے ہیں، جیسے کرکٹ میں کرکٹرز رول ماڈل ہوتے ہیں، ویسے ہی مذہب میں پیغمبر رول ماڈل ہوتے ہیں۔
کرکٹر نے بتایا کہ جتنا ہو سکے روزہ اور نماز ادا کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ دوران انٹرویو معین علی نے حج کی تاریخ اور اہمیت کے حوالے سے بھی بتایا۔ معین علی نے کہا کہ جب میں حج کرنے گیا تھا تو تقریباً 40 لاکھ مسلمان حج ادا کرنے آئے تھے، حج صبر سکھاتا ہے اور زندگی کو بدل کر رکھ دیتا ہے، یہ سال میں ایک مرتبہ ہوتا ہے، زندگی کا کچھ کوئی معلوم نہیں، اگر موقع ملتاہے تو ضرور حج کریں۔
انہوں نے کہا کہ حج آپ کی زندگی کے ساتھ ساتھ آپ کا کردار بھی تبدیل کر دیتا ہے، حج کرتے وقت سب ایک جیسا لباس پہنتے ہیں اور امیر غریب میں فرق ختم ہو جاتا ہے۔سابق کپتان این مورگن نے معین علی سے مکالمہ کیا کہ 21 سال کی عمر میں حج ادا کرنے کا تجربہ واقعی بہترین ہو گا۔ کرکٹر نے مزید کہا کہ انگلینڈ ٹیم میں جس بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں لیکن سب کھلاڑی گھل مل جاتے ہیں۔
دوسری جانب اسپنر عادل رشید نے اس حوالے سے کہا کہ اگر جانی اور مالی طور پر استطاعت رکھتے ہیں تو مسلمان کو حج کرنا چاہیے، میں اس سال حج ادا کر کے آیا ہوں۔ عادل رشید کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ اور یارک شائر نے حج ادا کرنے کے لیے وقت دیا جس سے میرے لیے آسانی ہوئی، حج صبر سکھاتا ہے اور زندگی کا بہترین تجربہ ہوتا ہے، حج انسان کو شکر ادا کرنے کی توفیق دیتا ہے۔