کتاب کے فروغ کے لیے ریاست کی عدم دلچسپی

انسان کو علم کی بدولت ارفع مقام سے سرفراز کیا گیا، اس کے اندر علم کی جستجو کا مادہ رکھ دیا، اسی علمی جستجو اور کھوج نے انسان کو مہذب، ترقی یافتہ اور ناقابل تسخیر بنا دیا۔ علم کے مختلف ذرائع ہیں، ان میں سے ایک مضبوط، مستحکم اور سہل ترین ذریعہ کتاب ہے۔ جب اساتذۂ فن سے براہِ راست استفادہ مشکل اور محال ہو، وہاں ان کے نظریات، جواہر پاروں اور تجربات سے کتاب کے ذریعے ہی آگاہی حاصل کی جا سکتی ہے۔

دنیا میں وہی قومیں ترقی کے بامِ عروج کو پہنچیں، جنہوں نے کتاب بینی اور کتاب دوستی کو اپنا شعار بنایا۔ تاریخ شاہد ہے کہ مسلمانوں کے عروج اور شاندار ماضی کے پس منظر میں جہاں اور بہت سے اسباب کارفرما تھے، وہاں ان کا ذوق مطالعہ اور شوق کتب بینی بھی ایک اہم سبب تھا۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پڑھا لکھا طبقہ کتاب بینی سے کیوں کٹ گیا؟ نوجوانوں میں ذوق مطالعہ کیوں ناپید ہو گیا؟ ہمارے معاشرے میں کتاب کی حوصلہ افزائی کیوں نہیں ہو رہی؟ کتاب کی خرید میں کیوں نمایاں کمی واقع ہو رہی ہے؟ کتب نویسی کا میدان کیوں ویران ہو رہا ہے؟ کتاب سے جڑا رشتہ ناتا کیوں سرد مہری کا شکار ہے؟ کتاب داری کیوں ایک عیاشی فرض کی جا رہی ہے؟ قلم و قرطاس کی صحبتیں کیوں نابود ہو رہی ہیں؟پھر کاغذ کی بھینی خوشبو سے ہم ناآشنا اور نامانوس ہوتے جا رہے ہیں، کتاب ہمارے لئے اجنبی بنتی جا رہی ہے، کتاب شاہوں کے رفیع الشان محلات سے اتر کر فٹ پاتھوں پر بے توقیر ہو رہی ہے، جوتوں کی قدر بالا اور کتاب کم مایہ ہو گئی ہے، لائبریریوں کی جگہ پٹوارخانے اور کتب خانوں کی جگہ ریسٹورنٹس کھل رہے ہیں۔

یہ اور اس نوع کے بہت سے دل کو چبھنے والے سوالات کی چند وجوہات ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے ارباب اقتدار و اختیار کے ہاں کتاب کبھی بھی ترجیح نہیں پا سکی اور نہ ہی کبھی انہیں کتاب بینی و کتاب دوستی سے شغف و علاقہ رہا۔

سابق برطانوی وزیراعظم ویلم ایورٹ گلیڈسٹون (William Ewart Gladstone) اپنے کتب خانے کو سکون کا مندر کہتے تھے، جس میں پندرہ ہزار کتابیں تھیں۔ سابق امریکی صدر ابراہام لنکن پچاس میل کا سفر طے کر کے اپنے دوستوں سے کتابیں مانگ کر لایا کرتے تھے۔

دنیا کے امیر ترین شخص بل گیٹس کتابیں تھامے مطالعہ کی اہمیت کا پیغام دیتے ہوئے

حال ہی میں 14 جون کو اماراتی حکومت نے اپنی علم پروری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دبئی کے تفریحی ساحل پر محمد بن راشد لائبریری (MBRL) کا افتتاح کیا، ایک بلین درہم (272 ملین ڈالر) سے تعمیر ہونے والی اس سات منزلہ مثالی لائبریری کی عمارت عین ذوق کے مطابق کتاب کی شکل میں رکھی گئی ہے، جس میں 9 ذیلی لائبریریاں قائم کی گئی ہیں۔

اماراتی حکومت کی اس عظیم کرشماتی لائبریری میں محققین اور ذوق مطالعہ کے حاملین کی ضروریات کے پیش نظر دس لاکھ سے زائد مطبوعہ اور ڈیجیٹل کتب جبکہ چھ لاکھ سے زائد تحقیقی دستاویزات اور مقالہ جات موجود ہیں۔ حکومتی سطح پر مصنفین اور لکھاریوں کی حوصلہ افزائی کے فقدان کی وجہ سے بھی ذوق کتب نویسی و شوق کتاب داری پر زوال آیا۔

دبئی کے تفریحی ساحل پر ایک بلین درہم (272 ملین ڈالر) سے تعمیر ہونے والی محمد بن راشد لائبریری

دولت غزنویہ کے بانی سلطان محمود غزنوی ایک علم دوست انسان تھے، ان کے دربار سے لگ بھگ 400 علما، مصنفین اور شعرا وابستہ تھے اور ہر وقت تحقیق و تصنیف کا کام جاری رہتا تھا، سلطان ان کو عزیز رکھتے اور مالی معاونت کرتے تھے۔ کتب نویسی کو صنعتِ کاغذ سازی سے بڑی تقویت ملی۔ یہ صنعت مسلمانوں نے اموی دور میں چینی قیدیوں سے حاصل کی، پھر مسلمانوں نے اس صنعت کو فروغ دے کر ساری دنیا میں پھیلا دیا، یوں کتب خانے وجود میں آئے۔

موجودہ زمانہ کاغذ کی گرانی نے بھی کتب کی اشاعت پر براہ راست بڑا برا اثر ڈالا ہے، کتب شائع کرنے کے حوالے ناشرین گہرے تذبذب کا شکار ہیں۔ بڑھتی مہنگائی اور غذائی اجناس کی روز افزوں ہوتی قیمتوں کے باعث جہاں عام بلکہ متوسط طبقہ کو گھر کا چولہا جلائے رکھنے کا چیلنج درپیش ہے، ایسے میں کتاب خرید کر پڑھنے کا حوصلہ اور ہمت کسے ہوسکتی ہے۔

خود راقم نے ملک کے معروف اشاعتی ادارے بک کارنر جہلم سے اپنے ذوق کی کتب منتخب کرکے ہفتہ ہوئے خریداری کی ٹوکری (cart) میں ڈال رکھی ہیں، تاحال عوضانے کی رقم کا بندوبست نہ ہونے اور بجٹ ترتیب نہ دے سکنے کے باعث منگوانے کے حوالے سے گومگو کا شکار ہے۔ کتنے ہی اور اس کیفیت سے دوچار ہوں گے۔

لہذا ارباب بست و کشاد سے گزارش ہے کہ قوم کو مہذب، ترقی یافتہ اور با وقار بنانے کے لئے جدید سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ضروری ہے کہ علم و کتاب دوستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لکھاریوں کی حوصلہ افزائی، ناشرین کو سہولیات کی فراہمی، مہنگائی کی روک تھام اور خصوصا کاغذ کی ارزانی یقینی بنائی جائے۔ بہتر ہو گا اس مقصد کے لیے حکومتی سطح پر ماہرین کی ایک خود مختار کمیٹی بنائی جائے، جن کی سفارشات پر اقدامات اٹھائے جائیں۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button