وفا شعاری میں مشرقی خواتین سب سے آگے
خواتین ہر معاشرے میں خاص مقام اور اہمیت رکھتی ہیں اور ان کے طرزعمل اور رویوں کا پورے معاشرے پر گہرا اثر پڑتا ہے، ایک خاتون کی اپنے باپ اور بھائیوں سے لگاؤ اور محبت خلوص پر مبنی ہوتی ہے، ایک بیٹی اپنے باپ اور ایک بہن اپنے بھائی کے لئے اپنا سب کچھ وار دینے سے بھی دریخ نہیں کرتی، لیکن اگر خواتین کی اپنے شوہروں کے ساتھ وفا شعاری کا مشاہدہ کیا جائے تو یہ جذبہ ہر خطے کی خواتین میں ایک جیسا نہیں ہے، اس بنیاد پر ہم یہاں عرب، مغرب اور مشرقی خطوں کی خواتین کا موازانہ پیش کر رہے ہیں۔
عرب خواتین : عرب معاشروںکی بات ہو تو ذہن میں یہ تصور ابھرتا ہے کہ شاید وہاں کی خواتین بہت زیادہ وفا شعار، مؤدب اور خاص طور پر شوہروں کی ہر بات ماننے اور ہاں میں ہاں ملانے والی ہوںگی لیکن عملاً ایسا ہرگز نہیں ہے، عرب ممالک مسلمان ہونے کے باوجود وہاںکی خواتین میں بہت زیادہ احساس برتری پایا جاتا ہے، عموماً شادی کے بعد لڑکیاں سر چڑھی ہو جاتی ہیں، بے مروتی کا مظاہرہ کرتی ہیں اور شوہروں پر رعب جھاڑتی رہتی ہیں جس سے ازدواجی زندگی میں تلخیاں بھی پیدا ہوتی ہیں۔ مختصر یہ کہ عرب خواتین میں وفا شعاری کا عنصر قدرے کم پایا جاتا ہے، شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ چونکہ وہاں غربت کا تصور نہیں ہے اور خواتین بھی امیر زادیاں ہیں اس لئے وہ خود کو شوہروںکے تابع رہنا پسند نہیں کرتیں اور من چاہی زندگی بسر کرنے کو ترجیح دیتی ہیں۔
مغربی خواتین : خواتین کی آزادی اور خود مختاری کی بات ہو تو مغربی خواتین کو بطور مثال پیش کیا جاتا ہے، مغربی معاشروں میں خواتین کے حقوق اور آزادی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے لیکن وہاں کی خواتین کی ازدواجی زندگی کا مشاہدہ کیا جائے تو شادی محض مفادات کی بنیاد پر ہونے والا سمجھوتہ نظر آتا ہے جسے انفرادی مفادات متاثر ہونے کی صورت میں کسی بھی وقت ختم کیا جا سکتا ہے، مغربی خواتین میں بھی وفا شعاری کا عنصر بہت کم پایا جاتا ہے بلکہ شوہر اور بیوی دونوں میں ایک دوسرے کے لئے قربانی یا ایثار کا جذبہ نہ ہونے کے برابر ہے یہی وجہ ہے کہ مغربی معاشروں میں طلاق کی شرح سب سے زیادہ ہے۔
مشرقی خواتین : مشرقی خواتین کو اگر وفا کا پیکر کہا جائے تو غلط نہ ہوگا، دراصل مشرقی خاتون کی وفا شعاری ہی اسے دیگر خطوں کی خواتین سے ممتاز بناتی ہے، یہ خواتین شادی کے بعد شوہروں پر اپنا سب کچھ وار دینے کا جذبہ رکھتی ہیں اور ان کی بے پناہ عزت کرتی ہیں، دراصل شوہر کے سامنے بیوی کا بلند آواز میں بولنا بھی مشرقی معاشروں میں معیوب سمجھا جاتا ہے، جہاں معاشرتی اقدار عورت کو پابند کرتی ہیں کہ وہ ہر لحاظ سے اپنے شوہر کے احترام کا بہت خیال رکھا جاتا ہے وہاں مردوں کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ عورت کے حقوق اور ضرورتوں کا خیال رکھیں، مشرقی خواتین ہر طرح کے حالات کے ساتھ سمجھوتہ کر کے جینا جانتی ہے۔
پاکستانی خواتین : مشرقی خواتین کی بات ہو تو پاکستانی خواتین کا ایک الگ ہی مقام اور شناخت ہے، پاکستان کی عورت خوش نصیب ہے وہ جس روپ میں بھی ہے معاشرے میں اس کا احترام لازم ہے، پاکستان کی عورت کو یہ احترام اس کی وفا شعار طبیعت کی وجہ سے ہی ملتا ہے، یوں دیکھا جائے تو پاکستانی عورت کو دنیا کی دیگر خواتین پر چند حوالوں سے فوقیت حاصل ہے، کیونکہ یہاں بہن، بیوی، بہو ہونے کی حیثیثت سے مرد حضرات ان کے خرچ اٹھاتے ہیں اور ان کی ضرورتوں کا ہر طرح کا خیال رکھتے ہیں۔