ہرنیا Hernia سے بچاؤ  کی تدابیر اور علاج

ہر دوسرا شخص معدے کی شکایات میں مبتلا ہے۔ آنتوں کی بیماریاں بھی ساتھ نہیں چھوڑتی۔ انہی بیماریوں میں ایک ہرنیا بھی ہے۔ انسانی جسم کے کسی اندرونی حصے یا عضو کے کسی غیر معمولی جگہ سے اُبھر آنے کو فتق یا ہرنیا کہتے ہیں۔ ہرنیا جسم کے کسی حصہ میں ہو سکتا ہے مثلاً پیٹ میں، فوطوں میں، تاہم ہرنیا سے عام طور پر پیٹ کا ہرنیا ہی ہوتا ہے۔

ہرنیا کیسے شکار بناتا ہے اور اس کی علامات کیا ہیں؟ ایک ایسا مرض جو زیادہ تر مردوں میں عام ہوتا ہے تاہم خواتین بھی اس کا شکار ہو سکتی ہیں۔ اس مرض میں پیٹ کے کمزور حصے سے آنتیں یا دیگر اعضا پیٹ کے باہر خارج ہو کر جلد کے نیچے ایک تھیلی کی شکل میں نظر آتے ہیں۔ ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق عام طور پر ہرنیا شکم میں زیادہ عام ہوتا ہے مگر یہ ناف، ران کے اوپری حصے اور gorin کے حصے میں بھی ہو سکتا ہے، یہ پیدائشی بھی ہو سکتا ہے تاہم زیادہ تر یہ عمر کی تیسری یا چوتھی دہائی میں سامنے آتا ہے۔

ہرنیا کی وجوہات: ہرنیا اس وقت کسی کو شکار بنا سکتا ہے جب کمزور مسلز یا مسلز میں کمزوری جسم کے اندر ٹشوز کے ٹوٹنے اور مرمت کے قدرتی چکر میں مداخلت کا باعث بن جائے۔ پیدائشی طور پر پیٹ کی دیوار کا کمزور ہونا۔ کوئی بیماری یا چوٹ۔ شدید مشقت والے کام کرنا۔ بھاری وزن اٹھانا۔ غیر معمولی زور لگانا وغیرہ۔ عمر میں اضافہ، دائمی کھانسی اور سرجری سے ہونے والا نقصان مسلز کی کمزوری کی چند وجوہات ہو سکتی ہیں جبکہ بہت بھاری بوجھ اٹھانا، قبض رہنا، معدے میں سیال کا اجتماع یا اس حصے کی سرجری سے بھی یہ خطرہ بڑھتا ہے۔

ہرنیا کی علامات: اس مرض کی سب سے عام علامت متاثرہ حصے میں ایک گلٹی ابھرنا ہے۔ دیگر عام علامات میں متاثرہ حصے میں درد یا بے سکون، کمزوری یا معدے میں بھاری پن، متاثرہ حصے میں جلن یا خارش کا احساس، سینے میں درد، نگلنے میں مشکل اور سینے میں جلن قابل ذکر ہیں۔

کون سے عناصر خطرہ بڑھاتے ہیں؟ خاندان میں ہرنیا کی تاریخ، موٹاپا، دائمی قبض، کھانسی اور تمباکو نوشی سے اس مرض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button