بائیو فلاک Biofloc ایک جدید فش فارمنگ
ہر آبی جانوریا پودے مثلاً مچھلی،جھینگیاں اورکرے فش (cray fish) وغیرہ کے پانی میں نشو ونما اور اس کے پالنے کے طریقۂ کار کو اکواکلچر کہتے ہیں۔ اکوا کلچر کسی بھی ملک کی غذائی ترقی کا سنگِ بنیاد ہوتا ہے۔ اس کے استعمال سے ملک کے لئے روز گار ،آمدن ،پانی اور زمین کاصحیح استعمال ،ماحول دوست سرگرمی، مشغلہ اور بہترین غذائیت مہیا ہوتی ہے۔ماہی گیری بھی اکوا کلچر کی ایک قسم ہے۔اس میں ،مختلف قسم کی مچھلیاں تازہ ،نمکین اور سمندری پانیوں میں قدرتی طور پر پائی جاتی ہیں۔دورِ جدید میں ،جدید کارخانوں کی طرح،ماہی گیری/فش فارمنگ بھی ایک صنعت کی حیثیت لے چکی ہے، جو جدیدٹکنالوجیکل طریقوں سے کی جاتی ہے۔
تاریخی پسِ منظر میں اگر دیکھا جائے ،تو سب سے پہلے فش فارمنگ چین میں قبل از مسیح شروع ہوا تھا۔سب سے پہلے متعارف ہونے والی مچھلیاں سیپرینیڈی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔اُس وقت یورپ میں سب سے پہلے قدیم روم میں کارپ مچھلیاں تالابوں میں متعارف ہوئیں ۔اُس وقت ایک تالاب میں صرف ایک نوع کی مچھلی رکھی جاتی تھی،اسے مونو کلچر کہتے ہیں۔کچھ عرصہ بعد ایک تالاب میں کئی انواع کی مچھلیاں پالی جانے لگی ،اس کو پولی کلچرکہتے ہیں۔فش فارمنگ کی غذائی اور ترقیاتی لحاظ سے تین اقسام ہیں۔فش فارمنگ اپنی غذائی نوعیت کے لحاظ سے اکسٹینسیو (extensive) سے منتقل ہوتاہوا انٹینسیو (intensive) فش فارمنگ پر آگیا۔ اکسٹینسیو فش فارمنگ میں مچھلیاں پانی میں قدرتی طور پر موجود غذا کو حاصل کرتے ہیں مثلاََ دریا میں قدرتی طور پر پائی جانے والی مچھلیاں، جبکہ انٹینسیوفش فارمنگ میں تیار شدہ خوراک باہر سے مہیا کی جاتی ہے مثلاً بائیو فلاک ٹیکنالوجی۔ تیسری قسم سیمی انٹینسیو (semi intensive)فش فارمنگ میں پانی میں قدرتی طور پر موجود خوراک اور باہر سے تیار شدہ خوراک دونوں دی جاتی ہیں۔ مثلاً تعمیر شدہ تالابوں میں رکھی جانے والی مچھلیاں۔
انٹینسیوفش فارمنگ کی جدید قسم ریسر کو لیٹری ایکوا کلچر سسٹم (recirculatory aquaculture system) کہتے ہیں۔اس کو اختصار کے ساتھ راس (RAS) کہتے ہیں۔ راس میں جن پانیوں میں مچھلیاں رکھی جاتی ہیں ،ان پانیوں کو مختلف مراحل سے گزارا جاتا ہے۔پہلے مرحلے میں پانی کو مکینیکل فلٹر سے گزار کر ٹھوس مادہ کو الگ کیا جاتا ہے۔اس کے بعد بائیو فلٹر سے گزار کر پانی میں موجود امونیااور نائیٹروجن کو خارج کر کے آکسیجن ملایا جاتا ہے۔آکسیجن ملانے کے بعد پانی پہلے والے چمبر میں منتقل کیا جاتا ہے جہاں مچھلیاں پہلے سے موجود ہوں۔ راس (RAS) لگانے پر زیادہ خرچہ آتا تھا ،اس لئے اس کا ایک حصہ بائیو فلاک میں منتقل ہوا۔ بائیو فلاک کی مختصر وضاحت میں بائیو کا مطلب ہے زندگی اور فلاک کا مطلب ہے ذرات کا جوڑ۔ بالفاظِ دیگر ہیٹرو ٹراپک بیکٹیریا کا بائیو ماس ہے۔یہ بیکٹیریا اپنے ارد گرد پروٹین کا کوٹ یا جیلی پیدا کرتے ہیں،جو چھوٹے چھوٹے ذرات کی شکل میں نظر آتے ہیں۔ان ذرات کے جوڑ کو فلاک کہتے ہیں۔اس کو مچھلیاں شوق سے کھاتے ہیں۔ بائیو فلاک سے کسان کے لئے جگہ ،وقت اور مچھلی کی غذائیت کی بچت ہوتی ہے۔عام زمین ،تالابوں اور بائیو فلاک فارمنگ کاتقابلی جائزہ پیش کیاجائے ،تو زمینی تالاب کم از کم چار کنال کا ہونا چاہئے ،جبکہ بائیو فلاک کا ایک ٹینک صرف ایک مرلہ زمین پر بنائی جاسکتی ہے۔چار کنال زمین پر تقریباََ 70 سے 80 تک واٹر ٹینک بنائے جا سکتے ہیں۔چار کنال پر بنی تالاب میں 850 سے1000 تک بچہ مچھلی ،جبکہ بائیو فلاک کے ایک مرلہ واٹر ٹینک میں 400 سے 600 تک بچہ مچھلی ڈالا جا سکتاہے ۔زمینی تالاب کے لئے پانی وافر مقدار میں چاہئے ۔بائیو فلاک انتہائی کم پانی ،جیسے کنویں اور ٹیوب ویل سے چلایا جا سکتا ہے۔زمینی تالاب میں تقریباََ 70فیصد خوراک ضائع ہوتی ہے جبکہ بائیو فلاک میں 70فیصد خوراک استعمال ہوتی ہے۔باقی 30فیصد ضائع شدہ خوراک اور مچھلیوں کا فضلہ پرو بائیوٹک بیکٹیریا استعمال کرتے ہیں اوراسے پروٹین سیل میں منتقل کرتے ہیں۔اسے کوبھی مچھلیاں خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
بائیو فلاک فش فارمنگ کے شروعات کے لئے جگہ /زمین اور کنویں یا ٹیوب ویل کا پانی درکار ہے۔واٹر ٹینک کی جسامت کم از کم ایک یا دو مرلہ زمین تک ہونی چاہئے۔بڑی جسامت والی ٹینک میں کوئی حرج نہیں ہے ،البتہ اس کی نگہداشت اچھی ہونی چاہئے۔ٹینک بنانے سے پہلے نقشہ ایسا تیار کیا جائے کہ ٹینک سے آؤٹ لیٹ (out let) سیپون(siphon) کے ذریعے پانی نکالا جا سکے۔تمام ٹینک کی آؤٹ لیٹ (out let) آپس میں منسلک ہونا چاہئے تاکہ استعمال شدہ پانی مین ہول میں خارج ہو سکے۔واٹر ٹینک سیمنٹ و کنکریٹ، اینٹوںاور لوہے سے بنائے جا سکتے ہیں۔مارکیٹ میں پلاسٹک فائیبر اور تار پولین شیٹ سے تیار شدہ ٹینک بھی دستیاب ہیں۔واٹر ٹینک مختلف قسم کے شکل اور جسامت کے بنائے جاتے ہیں۔واٹر ٹینک کی جسامت اتنی ہونی چاہئے کہ کم از کم 10000 لیٹر سے لے کر 40000لیٹر تک پانی سما سکے۔کنکریٹ سے بنائے گئے ٹینک پائیدار ہونے کے ساتھ کم خرچہ میں بنتے ہیں۔
ٹینک بنانے کے بعد سیمنٹ سے پلاستر کیا جائے۔جراثیم کے خاتمے کے لئے پوٹاشم پر منگنیٹ(KMnO4) کو بلحاظِ وزن دو سے تین گرام دس لیٹر پانی میں حل کر کے ٹینک کے اندرونی سطح پرچھڑکایا جائے۔اگر نمک کا محلول بھی چھڑکایا جائے ،تو اور بھی بہتر ہو گا۔تین دن کے لئے واٹر ٹینک کو کھلا چھوڑا جائے۔ٹینک کو کویں یا ٹیوب ویل کے تازہ پانی سے بھر دیا جائے۔ٹینک کے کناروں سے پانی کی سطح ایک فٹ تک نیچے رکھا جائے۔ پانی میں آکسیجن کے لئے ائر پمپ اس طرح سے لگایا جائے کہ ہوا پلاسٹک کے پائپ کے ذریعے پانی میں داخل ہو سکے۔پائپ کا وہ سرا جو پانی کے اندر ہو ،اس کے ساتھ ائر سٹون لگایا جائے تا کہ آکسیجن کو پانی میں یکساں طور پر پھیلا دیں۔اس کے ذریعے پانی میں موجودہ زہریلی کلورین بھی اُڑ جاتی ہے اور ساتھ میں آکسیجن بھی مچھلیوں کو مل جاتی ہے۔
پانی کے معیار کو جانچنے اور اعتدال پر رکھنے کے لئے بچہ مچھلی ڈالنے سے پہلے اور ڈالنے کے بعد مندرجہ ذیل پیرا میٹرز کو کٹ (kit) کے ذریعے سے معلوم کرنا ہوتا ہے۔ کٹ (kit)مارکیٹ سے آسانی کے ساتھ دستیاب ہوتی ہے۔سب سے پہلے پانی کے (PH) کو 6.5سے 8.5تک بر قرار رکھنا ہو گا۔اسی طرح سے ٹی ڈی ایس 100سے 2000 پی پی ایم ،امونیا اور نائٹرائٹ0.5پی پی ایم سے کم نائٹریٹ50پی پی ایم سے زیادہ حل شدہ آکسیجن 6 سے 10پی پی ایم تک اور فلاک کی کثافت 10 سے30میلی لیٹر تک ہونا چاہئے۔ پانی کی تیاری کے بعد بچہ مچھلی 400سے 500تک ایک ٹینک میں ڈالنا چاہئے۔
مچھلی کی اُس نوع کو منتخب کرنا چاہئے،جس کی بائیو فلاک میں شرح بڑھوتری زیادہ سے زیادہ ہو۔ان انواع میں سے تھیلاپیا ،پنگاسیس،کیٹ فش اور جھینگے اچھے نتائج کے حامل ہیں۔یہ سب مچھلیاں پنجاب کے پرائیویٹ اور سرکاری ہیچریز میں دستیاب ہوتے ہیں۔بائیو فلاک میں کچھ چیزوں کو برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔ان میں سب سے اول فلاک بنانا،دوسرے نمبر پر کاربن اور نا ئٹروجن شرح (C:N)کو مناسب لیول پر رکھنا،تیسرے نمبر پر فرمینٹڈ کاربن آرگینک (Fermented carbon organic)کی تیاری ہوتی ہے۔یہ تینوں چیزیں باہر سے مہیا کی جاتی ہے،اس لیے اسکو انٹینسیو فیش فارمنگ کہتے ہیں۔
پہلے نمبر پرفلاک بنانے کے لئے آپ کو پرو بایوٹکس (Probiotics)،مولسس(شوگر)،کیلشیم کاربو نیٹ اور بغیر آئیو ڈین والی نمک کی ضرورت پڑے گی۔ملیشیا یونیورسٹی کے بائیو فلاک ماہرین کے مطابق بائیو فلاک کو پہلے تجرباتی بنیاد پر ایک ہزار لیٹر پانی میں بنائیں۔اگر کامیاب ہوا ،تو پھر اسی تناسب سے فلاک کو اپنے موجودواٹر ٹینک میں بنائیں۔ایک ہزار لیٹر پانی بنانے کے لئے طریقہ اس طرح ہو گا کہ ایک کیلوگرام خام نمک ،پچاس گرام کیلشم کاربونیٹ،سو گرام مولسس اور پچاس گرام پرو بیوٹک پانی میں حل کریں۔دو تین دن گزرنے کے بعد فلاک بننا نظر آنا شروع ہو جائے گا۔اصل میں فلاک میں مختلف اقسام کی بیکٹیریاں کے ساتھ سلائم یا فنجائی کے ساتھ مل کر ذرات کا جم گڑھ بناتا ہے ،جسے فلاک کہتے ہیں۔ اسی تناسب سے فش فارمنگ کے اس طریقۂ کار کو بائیو فلاک کہتے ہیں۔ اسی فلاک کو مچھلیاں شوق سے کھاتے ہیں۔
دوسرے نمبرپر کاربن نائو ٹروجن شرح(C:N)برقرار رکھنے کے لئے دو قسم کے بیکٹیریا ،پرو بیاٹک میں ہونا چاہئے ۔ایک ہیٹرو ٹراپک(Hetrotrophic) اور دوسرا آٹرو ٹراپک (Autotrophic)بیکٹیریا ہیں۔ہیٹروٹراپک بیکٹیریا ہمیشہ مچھلی کے فضلا اور ضائع شدہ خوراک سے پیدا شدہ امونیا کو پروٹین میں تبدیل کرتے ہیں۔اسی طرح سے آٹو ٹراپک بیکٹیریا اس پیدا شدہ امونیا کو پہلے نائیٹرائیٹ اور پھر نائیٹریٹ میں تبدیل کر کے آخر کار پروٹین میںتبدیل کرتے ہیں۔ٹینک میں ہمیں نائیٹروجن اور کاربن کی مناسب تناسب اس لئے ضروری ہے کہ نائیٹروجن امونیا کا ذریعہ ہے اور کاربن کا ذریعہ شوگر /گڑھ/مولسس ہے۔ٹینک میں پیدا شدہ امونیا کے 80 گنا مولسس استعمال کرنا ہوگا۔ابتدائی مراحل میں جب بیکٹیریا نائٹریفیکیشن شروع کرے تو کاربن نائٹروجن شرح(C:N)کو 6:1 ہونا ہوگا ،جوبعد میں آخر تک یہ شرح 20:1 رکھنا چاہئے ۔واٹر ٹینک میں زیادہ خوراک موجودہ بیکٹیریا خود سے بناتے ہیں ۔اگر نامیاتی مرکبات اورسلج (sludge)ٹینک کی تہہ میں زیادہ مقدار میں جمع ہو جائیں ،تو خروج پائپ کے ذریعے موجودہ پانی کا صرف بیس فیصد حصہ خارج کیا جانا چاہئے ۔
تیسرے نمبر پر پرمینٹڈآرگینک کاربن (FCO)ہے ،جو ٹینک میں مفید بیکٹیریا کو بڑھاتا ہے اور امونیا کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔ایف سی او بنانے کے لئے ایک بڑا ڈرم لے لیں ،جس کے ڈھکنے کی طرف دو سوراخ ہوں ۔ایک سوراخ سے پائپ ڈرم کے اندر اس طرح گزاریں کہ ہوا ائر پمپ کے ذریعے ڈرم کے اندر موجود مائع میں داخل ہو ۔دوسرا سوراخ کھلا چھوڑ دیںتاکہ اس کے ذریعے ڈرم میں موجودہ گیس باہر جا سکے۔بائیو فلاک ماہرین کے مطابق ایف سی او بنانے کے لئے ،لئے گئے ڈرم میں پچاس لیٹر پانی لے لیں ،اس میں سو گرام پرو بیاٹک ،ایک گرام مولسس ڈالیں۔پہلے مرحلے میں ڈرم کے دونوں سوراخ چوبیس گھنٹوں کے لئے بندرکھیں۔اس کے بعد ایک سوراخ کو کھلا چھوڑ دیں ۔اسی طرح آپ کی ایف سی او تیار ہو جائے گی،جس کو روزانہ کی بنیاد پر تین سے چار دفع واٹر ٹینک کے پانی کی سطح پر چھڑکایا جائے۔اس سے ٹینک میں بائیو فلاک اچھی طرح سے ا ستوار ہو گا۔
مچھلیوں کو خوراک دن میں دو دفعہ یعنی صبح اور شام کے خاص اوقات میں پانچ فیصد باڈی ویٹ(Body weight) کے تناسب سے دینا چاہئے ۔خوراک میں پروٹین کے اجزاء تیس سے پینتیس فیصد تک ہونا چاہئے ۔بائیو فلاک میں فیڈ کنورژن شرح دوسرے فش فارمنگ کی نسبت سے زیادہ ہے۔فیڈ کنورژن کامطلب یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ استعمال شدہ خوراک مچھلی کے جسم میں تبدیل ہو جائے۔فشریز ماہرین کے مطابق بائیوفلاک وہ جدید صنعت سازی ہے ،جس سے کم پانی ،کم جگہ اور کم وقت میں زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کیا جا سکتا ہے۔اس طریقۂ ماہی پروری میںزیادہ خوراک باہر سے دی جاتی ہے ،اس لئے اس کو انٹنسیفیکیشن (Intensification)یاکنٹرول فش فارمنگ بھی کہتے ہیں۔روایتی فش فارمنگ کے مقابلے میں بائیو فلاک میں مچھلیاں بیماریوں اور پانی کے زہریلے اثرات سے محفوظ ہوتے ہیں۔
ایشیاء کے کئی ممالک مثلاً تھائی لینڈ ،ملائشیا اور انڈونیشیا میں بائیو فلاک عروج پر ہے ،جبکہ پاکستان میں نہ ہونے کے برابر ہے ۔حکومتِ پاکستان سے گزارش ہے کہ سرکاری سطح پر فشری ماہرین، بیالوجسٹ ،یونیورسٹی اور کالج کے متعلقہ اساتذہ بیرونی ممالک کو تربیت کے لئے بھیجیں۔یہ تربیت یافتہ شخصیات واپسی پر ملک کے اندر عام کسانوں اور سیکھنے کے خواہش مند افراد کو تربیت دیں تاکہ یہ لوگ اپنی غیر آباد زمینوں پر بائیو فلاک شروع کر سکیں۔اس سے ملک میں غذائیت ،روز گار، آمدن اور ملکی زرِ مبادلہ بڑھا یا جاسکتا ہے۔