فالج stroke کے اٹیک سے کیسے محفوظ رہیں؟
ہم اکثر فالج کا نام سنتے ہیں لیکن بیماری کا ایک جیسی بیماریوں سے فرق سمجھنا لازم ہے۔ جسم کا کوئی حصہ یا نصف آدھا حصہ بدن سن ہو جانا، بےحس ہو جاتا ہے اور حرکت نہیں کرتا، اس حصے کی قوت زائل ہو جاتی ہے، یہ ایک ایسی بیماری ہے جو دماغ کے بیرونی حصے اور دماغ کے اندرونی حصوں میں شریانوں پر اثر کرتی ہے، یہ دنیا میں مرنے کی وجوہات میں پانچویں نمبر پر ہے۔
فالج تب ہوتا ہے جب دماغی شریانیں جو خون کی سپلائی کرتی ہیں اس وقت یا تو یہ خون میں کولیسٹرول لیول زیادہ ہونے کی وجہ سے بلاک ہو جاتی ہیں یا خون کا پریشر زیادہ ہونے کی وجہ سے پھٹ جاتے ہیں، ایسی صورتحال میں فالج ہوجاتا ہے، اگر رگ دائیں طرف بند یا پھٹ جائے تو بائیں طرف مفلوج ہوتا ہے اور اگر بائیں طرف ہو جائے ایسے تو جسم کا دائیاں حصہ مفلوج ہو جاتا ہے۔
فالج کی علامات: وجوہات اور مریض کا خیال ہر سال ہزاروں کی تعداد میں افراد فالج کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ فالج کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے لیکن بڑی عمر میں اس کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ اکثر مریضوں میں فالج کی بروقت تشخیص کے ذریعے اس بیماری سے ہونے والے نقصانات کو بڑی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ اگر فالج کی بروقت تشخیص اور علاج ہو جائے تو فالج سے بچاؤ ممکن ہے۔
فالج ایک ایسی بیماری ہے جو دماغ کے کسی ایک مخصوص حصے میں خون رک جانے یا دماغی شریان کے پھٹ جانے سے لاحق ہوتی ہے۔ خون میں کولیسٹرول کی زیادتی، ہائی بلڈپریشر میں خون کی نالیاں تنگ اور دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے جس سے دماغ کی رگو ں میں خون کادباؤ ضرورت سے زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
اس کے علاوہ دل کی مختلف بیماریوں مثلاً دل کی رفتار میں بے قاعدگی اور ہارٹ اٹیک کے بعد خون کا بہاؤ متاثر ہو سکتا ہے جو دماغی شریان میں خون جمنے کا باعث بن سکتاہے۔ فالج کی بنیادی وجوہات اور مریض کی عمر اس کے علاج پر اثر انداز ہوتی ہے۔
فالج کی علامات:فالج کی علامات کم یا زیادہ اور وقتی یا مستقل ہو سکتی ہیں۔ فالج کی علامات کے پیش نظر مریض کو فوری طور پر ہسپتال میں داخل کروانا چاہئے تاکہ مناسب طور پر فوری دیکھ بھال اور تشخیص کے بعد علاج کیا جا سکے۔
اس مرض کی علامات درج ذیل ہیں:1۔ جسم کے کسی حصے کی محسوس کرنے کی صلاحیت کا کم ہونا۔
2 ۔زبان کا لڑکھڑانا
3 ۔ شدید سردردیا چکر آنا۔
4 ۔ ایک یا دونوں آنکھوں سے دھندلا نظر آنا۔
5 ۔ باتوں کو ناسمجھنا یا ناقابل فہم گفتگو کرنا۔
6 ۔ بے ہوش ہو جانا۔
7 ۔ جسم کے کسی حصے کی حرکت کرنے کی قوت ختم یا کم ہونا۔
8۔ لڑکھڑانے لگنا۔
فالج کی وجوہات
ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، اتھرواسکلیروسز (شریانوں کی اندرونی سطح پر چربی جمنا)،اور سگریٹ نوشی فالج کی ممکنہ وجوہات میں شامل ہیں ۔
خون جمنے کے باعث خون کابہاؤ دماغ کی کسی شریان میں رک جائے تو فالج ہو سکتا ہے۔ عام طور پر یہ اس وقت ہوتا ہے جب رگ کی اندرونی سطح پہلے سے ہی چربی کی تہہ چڑھ جانے سے تنگ ہوچکی ہو۔
خون یاچربی کا ٹکڑا جو دل یا جسم کے کسی اور حصے سے گزرتا ہو، دماغ کی کسی رگ میں پھنس جائے۔
اگر دماغ کی رگ کسی دماغی سوجن یا رسولی کی وجہ سے دب جائے تو خون کا بہاؤ کم یا منقطع ہو سکتا ہے۔
برین ہیمرج یعنی دماغ کی رگ پھٹنے کے باعث جو عام طور پر ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے ہوتا ہے۔
بچاؤ کی تدابیر:فالج سے بچاؤ کے لئے مندرجہ ذیل تدابیر پر عمل کریں۔
باقاعدگی سے طبی معائنہ کروائیں۔ اگر فالج کا ذرا بھی شبہ ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویات، غذا کی تبدیلی، اور ذیابیطس پر مکمل کنٹرول رکھنے سے فالج سے بچاؤ ممکن ہے۔
ہائی بلڈپریشر کے مریض متوازن غذا، نمک کا کم استعمال، آرام، ورزش اور بلڈپریشر کم کرنے والی ادویات کا مستقل استعمال کریں۔
کولیسٹرول پر کنٹرول اور سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں۔ مریض کا خیال: ایسے میں مریض کو اضافی توجہ اور دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر مریض کی مناسب دیکھ بھال نہ کی جائے تو وہ مایوسی کاشکار ہو کر ہمت ہار جاتا ہے۔ ہر تھوڑے وقفے کے بعد مریض کوکروٹ بدلوانا ضروری ہے تاکہ پٹھے جام نہ ہو سکیں۔ فزیوتھراپی اور اسپیچ تھراپی کی مدد سے جوڑوں اور پٹھوں میں چستی آتی ہے۔
مخصوص آلات کے ذریعے مریض کو اٹھنا بیٹھنا، بالنا اور سمجھنا، چلنا پھرنا، اور روزمرہ معمولات سکھائے جا سکتے ہیں تاکہ مریض کسی کی مددکے بغیر بھی اپنے معمول کے کا م سر انجام دے سکے۔ مریض کو حسب ضرورت اسپیچ تھراپی کروائیں تاکہ مریض آسانی سے باتیں سمجھ سکے۔ برین سٹروک فالج کے حملے کی صورت میں فوری رس کیو ہسپتال یا مستند معالج سے رجوع کریں۔