مفتاح اسماعیل اور مصدق ملک کے چہرے کیوں لٹک گئے؟
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے رات ساڑھے گیارہ بجے کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق یکم جولائی سے ہو گیا ہے۔ فی لیٹر پیٹرول میں 14 روپے 85 پیسے اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 248 روپے 74 پیسے ہو گئی ہے، جبکہ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 13 روپے 23پیسے اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد ڈیزل کی نئی قیمت 276 روپے 54 پیسے ہو گئی ہے۔
وزیر خزانہ اور پیٹرولیم کے وزیر جب پریس کانفرنس کیلئے آئے تو ان کے چہرے لٹکے ہوئے تھے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ وہ انتہائی شرمساری کے ساتھ پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کا اعلان کر رہے ہیں۔
اتحادی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد محض دو ماہ کی قلیل مدت میں چار بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے جو 100 روپے فی لیٹر سے زائد بنتا ہے کیونکہ تحریک انصاف کی حکومت 150 روپے فی لیٹر پیٹرول چھوڑ کر گئی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور وزیر پیٹرولیم مصدق ملک جب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کر رہے تھے تب ان کے چہروں پر افسردگی تھی جس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ انہیں خود بھی سمجھ نہیں آ رہی ہے کہ وہ کیسے فیصلے کر رہے ہیں۔
پیٹرولیم کے وزیر مصدق ملک نے کہا کہ چار سے پانچ ماہ کی مدت میں حالات بہتر ہو جائیں گے مگر انہوں نے یہ بتانا گوارہ نہیں سمجھا کہ حالات کیسے بہتر ہوں، یہ تو سبھی حکمران کہتے آئے ہیں کہ کچھ مدت میں حالات بہتر ہو جائیں گے مگر وقت کے ساتھ ساتھ حالات کی خرابی میں اضافہ ہوتا گیا، مصدق ملک ہی نہیں حکومت میں شامل کوئی بھی شخص وثوق کے ساتھ نہیں کہہ سکتا ہے کہ چار ماہ کے اندر حالات بہتر ہو جائیں گے۔
ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ چار پانچ ماہ تک مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ ہو گا، اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی بڑھتی رہیں گی، پیٹرول فی لیٹر کی قیمت شاید 300 روپے سے بھی تجاوز کر جائے۔ وزراء دراصل اسی حوالے سے عوام کی ذہنی کر رہے ہیں، تاکہ تین چار ماہ تک عوام کی طرف سے ردعمل نہ آئے، اس دورانئے میں حکومت ان خساروں پر قابو پانا چاہتی ہے جو ان کے بقول تحریک انصاف کی حکومت چھوڑ کر گئی ہے۔
اتحادی حکومت کو سب سے زیادہ فائدہ عمران خان سے ہو رہا ہے کیونکہ انہیں ایوان کے اندر اپوزیشن کا سامنا نہیں ہے جبکہ ایوان سے باہر عمران خان کی جارحانہ سیاست میں بھی کمی آ گئی ہے یوں اتحادی حکومت بے خطر ہو کر فیصلے کر رہی ہے۔ جس کا براہ راست بوجھ بائیس کروڑ عوام پر پڑ رہا ہے، یہ معاملہ اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی نہیں ہو جاتی یا کسی سیاسی جماعت کا انتظار کئے بغیر عوام حکومت کے خلاف سڑکوں پر نہیں نکل آتے۔