سپائنل سٹینوسس، بڑھتی عمر کی بیماری اور علاج
بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ، کمر کے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔ جہاں سپائنل کارڈ کے بہت سارے مسائل نمودار ہوتے ہیں۔ ان میں ایک سپائنل سٹینوسز بھی ہے۔ سپائنل سٹینوسز وہ بیماری ہے جس میں سپائنل کینال سکڑ جاتی ہے اور نسوں پر شدید دباو پڑتا ہے۔ یہ دباو آپ کی ٹانگوں اور بازوؤں کے سن ہونے کا سبب بھی بنتا ہے۔
سٹینوسز کی مثال ایک ایسے پائپ کی ہے جس پہ ہتھوڑا مار کر پچکا دیا گیا ہو. اب اس میں چونکہ ڈینٹ پڑ جاتا ہے، لہذا ایک طرف سے بالفرض چار انچ قطر کا پائپ ہو تو دوسری طرف سے اتنا پانی نکلے گا جتنا تین انچ یا دو انچ قطر کے پائپ سے نکل سکتا ہے۔ یہ ابھار پائپ کے اندرونی جانب ہوتا ہے، اس سے جہاں ایک طرف پانی وغیرہ کی سپلائی میں فرق آتا ہے تو دوسری طرف اس میں پانی دھکیلنے والی موٹر ( خون دھکیلنے والے دل) پہ بھی پریشر بڑھتا ہے۔
جیسے اگر موٹر چل رہی ہو اور ہم آگے سے پائپ کو موڑ دیں تو موٹر کی آواز میں فرق کو بآسانی محسوس کیا جا سکتا ہے، طب کے مطابق سٹینوسز کی دو اقسام ہیں اور اسی بنا پر دو ہی قسم کے علاج، کچھ لوگوں میں خون کی نالیوں کے اندرونی جانب ایپی تھیلئیل ٹشو سے مرکب جھلی میں سوزش ( irritation) سے بڑھ کے ورم ( inflammation) کی نوبت آ جاتی ہے۔
یہ بنیادی طور پر سوزش جگر کی وجہ سے ہوتا ہے، اس کا علاج بآسانی ممکن ہے لیکن ایسے لوگوں سے نہیں جو سودا جیسی ٹھنڈی خلط کو دل جیسے عضلاتی عضو میں جذب کروانے کے چکر میں پڑے ہوئے ہوں، بد قسمتی سے اس وقت ایسے لوگوں کی بہتات ہے۔ کچھ لوگوں میں ٹرائی گلائسرائیڈ کی وجہ سے سٹینوسز ہوتا ہے، ان کی تشخیص تو درست ہو جاتی ہے لیکن علاج میں اکثر کچھ پیچیدگی ہو جاتی ہے، اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ صرف ٹرائی گلائسرائیڈ کو ہی مدنظر رکھا جاتا ہے اور اس کی بنیاد (Base) LDL, VLDL وغیرہ کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے، انہی کے چکنائیوں کے ملاپ سے ٹرائی گلائسرائیڈ بنتا ہے، جب Lipids profile complete کروایا جائے تو اس کو غور سے دیکھ کر علاج کیا جاتا ہے، کیونکہ صرف بیس سے تیس فیصد کولیسٹرول ہم غذا سے لیتے ہیں۔
ستر سے اسی فیصد کولیسٹرول جسم میں پیدا ہوتا ہے، اگر ہم ٹرائی گلائسرائیڈ کو توڑنے کے لیے لہسن وغیرہ پہ فوکس رکھیں تو اس سے ٹرائی گلائسرائیڈ تو ٹوٹ جائے گا، لیکن ان گرم ادویہ و غذایات پیدائش بڑھ جاتی ہے جس میں سولہ فیصد کولیسٹرول ہوتا ہے، اس لیے اگر LDL، VLDL کی مقدار زیادہ ہو تو صرف ٹرائی گلائسرائیڈ کی دوا کبھی بھی نہیں دینی چاہیے۔ کولیسٹرول کے لیے ایک بہت بڑی غلط فہمی عام ہے کہ کولیسٹرول کے لیے لہسن بہت مفید ہے، یہ بات پھیلانے والوں کو سمجھ ہی نہیں کہ کولیسٹرول کیسے بنتا ہے، کہاں بنتا ہے، کس چیز سے بنتا ہے؟ کولیسٹرول کی اقسام میں سے HDL مفید کولیسٹرول ہے، اس میں ہلکی حرارت ہوتی ہے۔
یہ اگر زیادہ ہو تو مفید ہے، جسمانی حرکت، ورزش وغیرہ سے یہ بڑھتا ہے، سب سے برا کولیسٹرول ٹرائی گلائسرائیڈ ہے، یہ LDL, VLDL کے چکنائیوں سے ملاپ سے بنتا ہے، عام لوگ تو چکنائیوں کو ہی کولیسٹرول سمجھ لیتے ہیں، صرف 20 سے 30 فیصد کولیسٹرول ہم بیرونی طور پر لیتے ہیں یعنی غذاؤں سے70 سے 80 فیصد کولیسٹرول ہمارے جسم میں بنتا ہے، اگر کولیسٹرول زیادہ ہے تو جسم میں کولیسٹرول کی پیدائش کی طرف دھیان دینے کی ضرورت ہے۔
جگر میں صفرا ( Bile) بنتا ہے جس میں تقریباً سولہ فیصد کولیسٹرول ہوتا ہے، LDL شکل میں، اگر کولیسٹرول زیادہ ہے تو صفرا کی پیدائش کی طرف دھیان دینا چاہیے، اگر فرض کیا کہ کسی کے جسم میں آدھا کلو صفرا روزانہ بنتا ہے تو سولہ فیصد کا مطلب ہے 80 گرام روزانہ، اگر کسی کے جسم میں ایک کلو صفرا بن رہا ہے تو سولہ فیصد کے حساب سے 160 گرام کولیسٹرول روزانہ بنتا ہے، کولیسٹرول کی پروڈکشن کا میجر سورس یہ ہے، صفرا کیسے بنتا ہے؟
جگر اور اس کے ماتحت ایپی تھیلئیل ٹشو کی خوراک نمک ہے، طب میں جو شے جتنی زیادہ نمکین، چٹ پٹی ہو گی وہ اتنی ہی گرم ہو گی، اتنا ہی صفرا زیادہ بنائے گی، رہ گیا لہسن۔ اگر Lipids profile complete test میں صرف Triglyceride زیادہ ہے اور LDL, VLDL نارمل رینج میں ہیں تو لہسن کا استعمال کچھ دن یعنی ہفتہ دس دن تک مفید ہے، ٹرائیگلائیسرائیڈ میں سردی ہوتی ہے، وہ خود بھی جمتا ہے اور خون کو بھی جماتا ہے، اس لیے اس کے جمے ہوئے تھکے توڑنے، اسے پگھلانے کے لیے لہسن مفید ہے، لیکن اگر LDL, VLDL بھی زیادہ ہے تو لہسن کبھی بھی ٹرائی گلائسرائیڈ کو ختم نہیں کر سکتا، کیونکہ وہ ایک طرف تو اپنی حرارت سے ٹرائیگلائیسرائیڈ کو توڑے گا لیکن دوسری طرف سے ٹرائیگلائیسرائیڈ کی بنیاد Base یعنی صفرا کو بڑھائے گا، جس میں سولہ فیصد کولیسٹرول ہوتا ہے، اس درجے میں صرف ماہر حکیم سے علاج کروایا جائے۔