ٹیکسٹ نک سنڈروم Text Neck Syndrome

زیادہ وقت تک سر جھکا کر موبائل سکرین دیکھتے رہنے سے پیدا ہونے والے امراض کو ٹیکس نک سنڈروم کہا جاتا ہے

آج ہماری طرز زندگی بہت آسان ہو چکی ہے اور ہمارے تقریباً 90فیصد کام موبائل فون سے ہوتے ہیں، جہاں اس فون نے ہمارے بہت سے کام آسان کیے وہاں زندگی میں کچھ خلل کا سبب بھی پیدا کیے۔ کیا ہمارا سمارٹ فون ہماری صحت کے لیے خطرہ ہے؟

ہمارا سمارٹ فون ہمہ وقت ہمارے ساتھ ہوتا ہے، اس کو اپنی پہنچ سے دور رکھنا ہمارے لئے گراں محسوس ہوتا ہے۔ کیا ہمیں یاد ہے کہ ہم نے آخری بار اس کی صفائی کا اہتمام کب کیا تھا؟ کیا یہ جراثیم اور وائرس کا گھر تو نہیں بن چکا؟

یہ اور ایسے ہی کئی سوالات ہمیں اپنے سمارٹ فونز سے دور تو نہیں کر سکتے لیکن ہم اس سلسلے میں کچھ اقدامات ضرور کر سکتے ہیں تا کہ سمارٹ فون رابطے اور تفریح کا ذریعہ رہے صحت کے لیے خطرہ نہ بنے۔

ٹیکسٹ نک سنڈروم: زیادہ وقت تک سر جھکا کر موبائل سکرین دیکھتے رہنے سے گردن کے پٹھے دباؤ اور کھچاؤ کا شکار ہو سکتے ہیں۔جس سے گردن کےپٹھے آگے کی طرف زیادہ جھک جاتے ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ گردن کے پٹھے پیچھے سے زیادہ کھچاؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔

عام طور پر ہم دیکھتے ہیں کہ کچھ لوگوں کی گردن ان کی کمر سے کافی آگے کی طرف جھک جاتی ہے۔ اور یوں کبڑے پن میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ صورتحال شدت اختیار کرنے پر کندھے، بازوؤں اور گردن کے درد کا باعث بن سکتی ہے،کیونکہ گردن جو ہماری ریڑھ کی ہڈی کا سب سے پہلا اور اوپر کا حصہ ہے۔ اس میں موجود ڈسک بھی دباؤ کا شکار ہوجاتی ہے، یوں اس کے نیچے مغز کی نس دب جاتی ہے جس کے نتیجے میں درد ہوتا ہے۔

لگاتار زیادہ دیر تک سمارٹ فون کے استعمال کے دوران ہر بیس منٹ بعد وقفہ لیں اور گردن کا کھچاؤ دور کرنے کی ورزش کریں۔ استعمال کے دوران آگے کی طرف ذیادہ نہ جھکیں اور دوران استعمال سمارٹ فون کو اونچا رکھنا بھی پٹھوں کے کھچاؤ میں کمی کر سکتا ہے۔

اس کے علاوہ آج کل گردن کے لئے بہت سے آلات دستیاب ہیں جو کہ گردن کو مزید جھکنے سے روکتے ہیں اور ایک خاص پوزیشن میں رکھتے ہیں۔ جس سے مزید درد اور شکایات سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

بچوں کے اعصاب چونکہ کمزور ہوتے ہیں اس لئے انہیں زیادہ دیر تک سمارٹ فون استعمال نہ کرنے دیں، آج ہر دوسرے بچے کی نظر کمزور ہے تو اس کی بنیادی وجہ بچوں کا زیادہ دیر تک سمارٹ فون استعمال کرنا ہے، والدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بچوں پر خاص توجہ دیں۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button