تنقید یا اشتعال انگیز گفتگو کا متوازن جواب دیں
برٹرینڈرسل ایک انتہائی آزاد خیال آدمی تھا۔ وہ اکثر ایسی غیر روایتی باتیں کرتا تھا جس سے قدامت پسند طبقہ بگڑ جاتا۔ اپنے ایک لیکچر کے دوران پیش آنے والا واقعہ وہ اس طرح نقل کرتا ہے:
’’ایک آدمی طیش میں آ کر کھڑا ہو گیا۔ اس نے کہا کہ میں ایک بندر دکھائی دیتا ہوں۔ میں نے اس کو جواب دیا کہ پھر تو آپ کو خوش ہونا چاہیے کہ آپ اپنے پرکھوں کی آواز سن رہے ہیں۔‘‘ (آٹوبائیو گرافی)
برٹرینڈرسل کا یہ جواب نظریہ ارتقاء کے پس منظر میں ہے۔ اس نظریے کے مطابق انسان بندر کی نسل سے ہے۔ تاہم یہاں ہم کو اس نظریہ کی صحت سے بحث نہیں۔ یہ واقعہ ہم نے اس لیے نقل کیا ہے کہ یہ غیر مشتعل انداز میں جواب دینے کی ایک اچھی مثال ہے۔ جب کوئی شخص آپ کے خلاف کوئی سخت جملہ کہے یا آپ پر تیز و تند تنقید کرے تو اس وقت ایک صورت یہ ہے کہ آپ اس کو سن کر بگڑ جائیں اور اس کی سخت بات کا سخت اور شدید انداز میں جواب دیں۔ یہ جواب دینے کا غیر سنجیدہ طریقہ ہے۔
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ اشتعال انگیز بات سن کر مشتعل نہ ہوں ۔ کوئی شخص خواہ کتنی ہی سخت کلامی کرے، آپ اپنے توازن کو باقی رکھیں۔ آپ کا جواب ردِعمل کا جواب نہ ہو بلکہ مثبت طور پر سوچا سمجھا ہوا جواب ہو۔
جواب کا پہلا انداز صرف اشتعال میں اضافہ کرتا ہے، جب کہ دوسرا انداز اشتعال کو ٹھنڈا کرنے والا ہے۔ یہ ایساہی ہے جیسے آگ پر پانی ڈال دیا جائے ۔
مزید یہ کہ دوسرا طریقہ جواب مقابل کو خاموش کرنے کی بہترین تدبیر ہے۔ مذکورہ واقعہ میں برٹرینڈرسل کا جواب جتنا مؤثر ثابت ہوا وہ اس وقت کبھی اتنا مؤثر نہ ہوتا اگر برٹرینڈرسل نے ردِ عمل والا جواب دیا ہوتا۔ تنقید کے جواب میں اگر آپ بھڑک اٹھتے ہیں تو آپ اس کی دو وجوہات ہیں اول یہ کہ آپ کمزور اعصاب کے مالک انسان ہیں اور دوم یہ کہ آپ کے پاس جواب کیلئے دلیل نہیں ہے جس شخص کے پاس جواب کے طور پر دلیل موجود ہوتی ہے وہ دھیمے انداز میں مؤثر جواب دے کر مخالف کو خاموش رہنے پر مجبور کر دیتا ہے۔