اشرافیہ ملک کیلئے قربانی کیوں نہیں دیتی؟

پاکستان اس وقت تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے، ملک میں اس وقت مہنگائی کی شرح بلند ترین سطح پر ہے، مہنگائی کی وجوہات کیا ہیں؟ یہ الگ بحث ہے، مہنگائی سے عام آدمی پر مرتب ہونے والے اثرات ہمارا موضوع بحث ہیں، بڑھتی مہنگائی کے پیش نظر اتحادی حکومت نے اقتدار سنبھا لتے ہی کم سے کم اُجرت 25 ہزار مقرر کی تاکہ غریب طبقے کوکچھ ریلیف مل سکے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا 25 ہزار روپے ماہانہ ایک متوازن گزر بسر کے لئے کافی ہیں؟ بالکل بھی نہیں، جس شرح سے روزمرہ استعمال کی اشیاء کے نرخ بڑھائے گئے کہ کم از کم اجرت 25 ہزار اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے۔

موجودہ مہنگائی میں ایک عام آدمی کے لئے 25 ہزار میں گزارہ کرنا آسان نہیں ہے، اشرافیہ کے جو لوگ 25 ہزار ماہانہ آمدن کو معقول سمجھ رہے ہیں وہ اتنے پیسوں میں ماہانہ بجٹ بنا دیں، ایک آدمی جس نے گھر کا کرایہ، یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی اور راشن کی خریداری و دیگر گھریلو اخراجات پورے کرنا ہوتے ہیں، اس کے لئے 25 ہزار میں یہ سب کیسے ممکن ہے۔ ہمارے ہاں سالانہ فی کس آمدن مہنگائی کے تناسب سے بہت کم ہے، اس کا دیگر ملکوں کے ساتھ موازنہ کرنا سراسر زیادتی ہے۔ دراصل کی اشرافیہ کا ہر کام اور ہر ضرورت قومی خزانے سے پوری ہو رہی ہوتی ہے انہیں عوام کے درد کا کیا احساس ہو سکتا ہے جو اپنی محنت کی محدود کمائی سے مشکل سے گزارہ کر رہے ہوتے ہیں۔

ہونا تو یہ چاہیے کہ مشکل معاشی صورت میں زیادہ بوجھ اشرافیہ پر ڈالا جائے جنہیں لاکھوں روپے کی مراعات حاصل ہوتی ہیں، ان کی یہ مراعات تنخواہ کے علاوہ ہوتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ اشرافیہ کو مہنگائی سے کوئی فرق نہیں پڑھتا لیکن بدقسمتی سے یہاں ہر بار قربانی غریب سے ہی مانگی جاتی ہے اور غریب کے لئے زندگی مشکل سے مشکل بنائی جاتی ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشی بحران سے نکلنے کے لئے غریب کا احساس کرتے ہوئے اس بار اشرافیہ سے قربانی مانگی جائے، ان کی مراعات کو کم سے کم کیا جائے، کفایت شعاری کی پالیسی پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے، جہاں اشرافیہ کی طرف سے اس ملک کے وسائل کا بے دریخ استعمال کیا جاتارہا اور شاہانہ طرز زندگی اختیار کر رکھا ہے تو جب ملک پر مشکل وقت ہے تو اس اشرافیہ کا فرض بنتا ہے کہ وہ مشکل سے نکالنے کے لئے قربانی دے نہ کہ اس غریب طبقے کا ہی خون نچوڑا جائے جو پہلے سے ہی مشکل معاشی حالات سے دوچار ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button