مفتاح اسماعیل اور اسد عمر میں زیادہ نالائق کون؟

اسد عمر تحریک انصاف کے وزیر خزانہ تھے جبکہ مفتاح اسماعیل مسلم لیگ ن کے دوسرے دور حکومت میں بھی وزیر خزانہ ہیں دونوں کی قابلیت، صلاحیت اور ماہر معیشت کا چرچا رہا ہے، وزارت سے پہلے دونوں نے اپنے قد کاٹھ سے بڑھ کر دعوے کئے۔ اسد عمر کے بارے جب کپتان کہتا کہ یہ وہ شخص ہے جس نے پاکستان کی خاطر 87 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ کو ٹھکرا دیا تو تحریک انصاف کے کارکنان سمیت مجھ جیسے لوگ بھی یقین کر لیتے کہ واقعی بندہ بہت قابل ہے اسے موقع دیا گیا تو پاکستان کو معاشی بحران سے باہر نکال دے گا، اسد عمر کو جب میدان میں اتارا گیا تو پہلے چند ماہ میں ہی ان کی قابلیت سامنے آ گئی عمران خان برہم ہوئے اور اسے خزانہ کی وزارت سے برطرف کر دیا گیا۔ معاشی ماہرین کے نزدیک اسد عمر نے غلط اور بروقت فیصلے نہ کر کے ملک کو نقصان پہنچایا۔

مفتاح اسماعیل نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان کے ساتھ کام کیا تو معیشت کو درست راستے پر ڈال دیا، شاید اس وقت چیلنجز بھی کم تھے، جس کی وجہ سے ان کی واہ واہ ہو گئی اور کہا جانے لگا کہ وہ ایک کامیاب تاجر ہیں اور معیشت کے معاملات کو سمجھتے ہیں، لیکن اس بار جب مفتاح اسماعیل پر بھاری ذمہ داری ڈالی گئی تو وہ بری طرح ناکام ہو گئے حالانکہ اقتدار میں آنے سے پہلے ان کے پاس معیشت کا پورا پروگرام موجود تھا۔ لیکن خزانہ کا قلمدان سنبھالتے ہی جیسے وہ سارے گُر بھول گئے ہوں، گزشتہ دو ماہ کے اندر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 85 روپے فی لیٹر کا اضافہ ہو چکا ہے جس کی وجہ سے تنخواہ دار طبقے اور غریب افراد کیلئے زندگی کے دن مشکل ہو گئے ہیں لیکن وزیر خزانہ ڈھٹائی کے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ یہ فیصلے ضروری تھے۔

ارباب اختیار جب یہ بات کرتے ہیں کہ فیصلے ضروری تھے تو اس ضمن میں یہ بات بھول جاتے ہیں کہ پاکستان کے عوام کی قوت خرید اور سکت کیا ہے جو فیصلے آپ کیلئے ضروری ہیں وہ عوام کو جیتے جی مارنے کے مترادف ہیں۔ آپ نے قوم سے وعدہ کیا تھے کہ معاشی حالات بہتر کر دیں گے، مہنگائی کم کر دیں گے اب کیوں نہیں کرتے؟ اگر مہنگائی کم نہیں کر سکتے ہیں تو کم از کم اپنی نااہلی کا اعتراف ہی کر لیں مگر آپ اقتدار سے چمٹے رہتے ہیں۔

غضب خدا کا چند دن پہلے پیٹرول کی قیمت میں ساٹھ روپے کا اضافہ کیا گیا اور آج رات کو پھر 24 روپے بڑھا دئے گئے یہ سوچے سمجھے بغیر کیا کہ عوام اس کے متحمل بھی ہو سکتے ہیں یا نہیں۔

اسد عمر اور مفتاح اسماعیل کی قابلیت ہماری نظر میں برابر ہے ہم ہی پاگل ہیں جو ہر کچھ عرصے کے سیاستدانوں کے جھانسے میں آ جاتے ہیں، عوام جب تک حکمران کے فیصلوں کے خلاف کھڑے نہیں ہوں گے تب تک تبدیلی نہیں آ سکتی ہے۔ احتجاج کا راستہ اپنانے کی بجائے عقل و شعور کا استعمال کریں جو لوگ مسلط ہیں اور ڈلیور نہ کر سکیں تو عوام سیاسی وابستگی کو ایک طرف سے رکھ کر تنقید کریں یہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے قوموں نے سرتسلیم خم کر کے نہیں بلکہ عقل و شعور استعمال کر کے ترقی حاصل کی ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button