جوہر کی قیمت آپ کو مل کر رہے گی
ایک صاحب پرنٹنگ پریس کا کام کرتے تھے۔ انہوں نے دہلی کے ایک سفارت خانہ کو اپنے کام کا اتنا گرویدہ بنا لیا کہ لمبے عرصے تک اس سفارت خانے نے اپنی چھپائی کا کام ان کے سوا دوسرے کسی پریس کو نہیں دیا۔
کوئی شخص جب پریس میں چھپنے کے لیے کتاب دیتا ہے تو اصل کتاب چھپنے سے پہلے پریس اس کو اس کا پروف دکھاتا ہے ۔ پروف عام طور پر معمولی ڈھنگ سے بڑے بڑے کاغذ پرنکالے جاتے ہیں اور منتشر اوراق کی صورت میں ناشر کو دیے جاتے ہیں ۔ چنانچہ یہ پروف اصل چھپی ہوئی کتاب کا نہایت ناقص نمونہ ہوتے ہیں۔ ان سے چھپائی کی صحت اور غلطی تو معلوم کی جا سکتی ہے۔ مگر یہ اندازہ نہیں ہوتا کہ کتاب چھپنے کے بعد کیسی ہو گی۔
مذکورہ پریس کے مالک کو پہلی بار سفارت خانے سے ایک کتاب چھاپنے کو ملی تو انہوں نے پروف پیش کرنے کا نیا انداز اختیار کیا۔ انہوں نے تمام اوراق باقاعدہ پریس میں چھاپ کر نکالے۔ ان کو عام طریقہ کے خلاف دونوں طرف چھاپا۔ اس طرح پوری کتاب کا ہر فارم اچھے کاغذ پر چھاپ کر اس کو کتاب کی طرح موڑا اور اس کی جلد بندی کرا کر پوری کتاب کا ایک پیشگی نمونہ تیار کر دیا۔ انہوں نے پروگرام کے بجائے یہ کتاب سفارت خانے کے سامنے پیش کر دی۔ سفارت خانے کے ذمہ دار اس باقاعدگی کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور اپنا چھپائی کا تمام آرڈر ان کے حوالے کر دیا۔
چند سال کے بعد ایسا ہوا کہ کسی دوسرے پریس نے سفارت خانہ والوں سے کہا جس پریس سے آپ چھپواتے ہیں وہ آپ سے زیادہ دام چارج کرتا ہے۔ آپ ہم کو اپنی فرمائش دیں ہم کم خرچ پر ویسی ہی کتاب چھاپ کر آپ کو دیں گے۔ سفارت خانہ والے ان کے کہنے میں آ گئے اور آزمائشی طور پر ایک کتاب کی چھپائی کا کام ان کے سپرد کر دیا۔
کچھ دنوں کے بعد جب پریس کی طرف سے کتاب کے پروف آئے تو وہ عام قاعدہ کے مطابق معمولی کاغذ کے پلندے کی صورت میں تھے۔ نیز زیادہ اہتمام نہ کرنے کی وجہ سے چھپائی بھی ویسی نہ دی جیسی اصل کتاب کی ہوتی ہے۔ یہ پروف جب سفارت خانے کے ذمہ دار کے سامنے آئے تو وہ ان کو دیکھ کر بگڑ گیا۔ وہ سمجھا کہ کتاب کی چھپائی کا معیار بھی یہی ہو گا۔ اس نے اس کو نااہل سمجھ کر اس کو دیا ہوا آرڈر منسوخ کر دیا اور دوبارہ سابقہ پریس سے فرمائش کی کہ وہ اس کا کام کرے۔ اگر آپ کے اندر کوئی جوہر ہے تو اس کی قیمت بہرحال آپ کو مل کر رہے گی۔