چند دنوں میں ڈالر کتنا سستا ہونے والا ہے؟
عالمی جریدے بلوم برگ کے مطابق آئندہ چند دنوں میں ڈالر کی قدر 185 روپے تک گر سکتی ہے، ڈالر سستا ہونے کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ جب پاکستان عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے بیل آؤٹ پروگرام کی شرائط پوری کر لے گا تو پاکستان کی معیشت بہتر ہو جائے گی۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اتحادی جماعتوں کی نومنتخب حکومت کے لئے بجٹ پیش کرنا مشکل ہو گیا تھا، حکومت کے پاس آئی ایم ایف کی شرائط تسلیم کرنے کے علاوہ دوسرا کوئی راستہ نہیں تھا، اب جبکہ حکومت نے بجٹ پیش کرنے کیلئے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کو تسلیم کر لیا ہے اور جونہی حکومت بجٹ پیش کر لے گی تو عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا منصوبہ پیش کرے گی۔
کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان کی معیشت جس تباہی سے دوچار ہو چکی ہے اسے درست ڈگر پر لانے کیلئے وقت درکار ہے، یہی وجہ ہے کہ آئندہ مالی سال میں شرح نمو چار فیصد تک رہنے کی توقع کی جا رہی ہے جو بھارت کے مقابلے میں نصف بنتی ہے۔ واضح الفاظ میں اس کا یہ مطلب لیا جا سکتا ہے کہ عوام کی مشکلات آئندہ سال بھی ختم نہیں ہوں گی کیونکہ جب حکومت کے پاس پیسہ ہی نہیں ہو گا تو وہ عوام کو ریلیف کیسے دے گی؟
بعض حلقوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اتحادی حکومت نے نئے الیکشن کا سوچ لیا تھا مگر انہیں مقتدر حلقوں کی جانب سے خبردار کیا گیا کہ نگران حکومت ملک کو مزید تباہی کی طرف لے جائے گی، مقتدر حلقوں نے جب یقین دہانی کرا دی کہ اتحادی حکومت اپنی مدت پوری کرے گی تو اس کے بعد آئی ایم ایف کے پاس جانے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے میثاق میعشت کا مطالبہ اور محض چند ہی روز میں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے ساتھ معاشی معاہدوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مقتدر حلقوں نے اتحادی حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے، حکومت کو اسی بات کا انتظار تھا، اگر آئی ایم ایف، چین، سعودی عرب اور دیگر ممالک سے مالی پیکج مل جاتا ہے تو اس کے بعد ملکی معیشت پر بات چیت کیلئے مہم کا آغاز کیا جائے گا۔
اس پس منظر کے بعد ایک سوال بہت اہم ہے کہ کیا عمران خان ایک سال تک انتظار کر لیں گے، کیا ان کی طرف سے مزاحمت نہیں کی جائے گی اور کیا حکومت کو ایسا سازگار ماحول دستیاب ہو سکے گا جس میں وہ معیشت پر توجہ دے کر ملک کو معاشی گرداب سے باہر نکال سکے؟ اگر سیاسی عدم استحکام ویسے ہی رہا جیسا گزشتہ دو تین سال سے ماحول بنا ہوا ہے تو پھر حکومت کیلئے معاشی حالات پر قابو پانا آسان نہ ہو گا۔