سماج میں سب سے بہترین فرد کون؟

معاشرے کا سب سے بہترین، مثالی اور سعادت مند شخص کون ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ افراد کی طرف سے مختلف دیا جا سکتا ہے۔ کوئی مال و دولت کو سعادت مندی کا معیار ٹھہراتا ہے تو کوئی جائیداد و املاک کو۔ کوئی سیم و زر کی بنیاد پر جواب دیتا ہے تو کوئی منصب و عہدہ کی بنیاد پر۔ کوئی شہرت کو سعادت مندی کی علامت خیال کرتا ہے تو کوئی سونے اور چاندی کو۔ کوئی منافع بخش کاروبار کو کسوٹی قرار دیتا ہےتو کوئی سامان تعیش کو۔ غرض ہر ایک اپنے مزاج، سوچ اور نقطۂ نظر سے جواب دیتا ہے۔

واقعہ یہ ہے کہ مذکورہ بالا سب جوابات نہ صرف مادہ پرستی کے عکاس ہیں بلکہ ابدی سعادت، سرمدی فلاح اور آسمانی حقائق کے بھی منافی ہیں۔ دوسری طرف اللہ تعالی نے جتنے بھی انسان پیدا کئے، حقیقت یہ ہے کہ ان سب میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ فہم، علم اور بصیرت عطا کی گئی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کے مطابق بہترین، مثالی اور سعادت مند شخص کون ہے؟

آئیے! ملاحظہ فرمائیں۔ ہر معاشرے میں کچھ ایسے افراد ضرور ہوتے ہیں، جن کے شر سے دوسرے لوگ خائف رہتے ہیں جن سے لوگوں کو بھلائی کی جگہ برائی اور نیکی کی جگہ بدی کا اندیشہ لگا رہتا ہے۔ اس کے برعکس کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں، جن سے دوسروں کو احسان کی امید تو ہوتی ہے لیکن ضرر، نقصان اور شر کی امید نہیں ہوتی۔ حدیث کی رو سے یہی مؤخر الذکر لوگ معاشرے کے بہترین افراد ہیں۔

عمدہ خلاق ایک مہذب اور متمدن انسان کا زیور ہے۔ دوسروں کے ساتھ اخلاق حسنہ کا سلوک کرنا ایک بہترین عمل ہے۔ معاشرے میں ایک ساتھ مل کر رہتے ہوئے بارہا انسان ایسی صورتحال سے دوچار ہو جاتا ہے، جب غصہ اشتعال اور بے صبری انسان پر غالب آنا چاہتی ہے۔ ایسے مواقع پر اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنا ہی انسان کا اصل کمال ہے۔ حدیث میں آتا ہے "تم میں سے بہترین وہ ہے جس کے اخلاق بہترین ہوں۔”ایک صحابی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا "کون سا اسلام بہترین ہے؟” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "جس مسلمان کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔

"فرمان نبوی کے تناظر میں دیکھا جائے تو بلا خوف تردید کہا جا سکتا ہے کہ سوشل میڈیا کے اس دور میں ایسے مثالی اور بہترین مسلمانوں کا ہمارے معاشرے میں قحط ہے، جن کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں۔ اس لئے مثالی اور بہترین بننے کے لئے معاشرے میں عمومی طور پر اور سوشل میڈیا پر خاص طور پر اپنی زبان اور ہاتھ کو محتاط رکھنا ہوگا، تب ہم بہترین مسلمان ثابت ہو سکتے ہیں۔

دین اسلام نے حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد پر بڑا زور دیا ہے۔ ان حقوق میں سے کچھ حقوق پڑوسیوں سے متعلق ہیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کے سامنے بار بار پڑوسیوں کے حقوق اتنے اہتمام سے بیان کئے کہ صحابۂ کرام کو یہ فکر لاحق ہو گئی کہ کہیں پڑوسی ہمارے وارث نہ بنا دیے جائیں۔

چنانچہ آپ نے انتہائی جامع انداز میں فرمایا کہ "بہترین انسان وہ ہے جو پڑوسیوں کے حق میں بہترین ہو۔” اس حدیث کی روشنی میں بہترین اور مثالی مسلمان بننے کے لیے یہ جائزہ لینا ضروری ہے کہ کہیں پڑوسی ہمارے کسی رویے کے باعث کرب میں مبتلا نہ ہوں۔ پڑوسیوں کو ہمارے شور و غل سے تکلیف نہ پہنچ رہی ہو۔ ہم اپنے گھر کا کچرا اور کوڑا کرکٹ پڑوسیوں کے گھر کے سامنے پھینک کر انہیں اذیت نہ دے رہے ہوں۔

کسی گھر اور کنبے کے سربراہ اور کفیل پر جہاں اور بہت سی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، وہاں ایک اہم ذمہ داری یہ ہے کہ بیوی اور بال بچوں کے ساتھ حسن سلوک کا مظاہرہ کیا جائے۔ ان کی خیرخواہی ہمیشہ پیش نظر رہے۔ خاص طور پر بیوی کے حقوق کے حوالے سے احتیاط برتی جائے۔ اس کے ساتھ نرمی، حسن سلوک اور عدل سے کام لیا جائے۔ ایک گھر میں رہتے ہوئے اکثر و بیشتر بحث و تکرار اور اختلاف کی نوبت آ ہی جاتی ہے، ایسے میں اپنے اعصاب پر قابو پا کر انصاف سے کام لیا جائے۔

بیوی کے نان نفقہ اور ضروریات کا خیال رکھا جائے۔ کوئی نیا قدم اٹھانے سے پہلے باہمی مشاورت کی جائے۔ گھر کے امور بارے تبادلۂ خیالات کا اہتمام کیا جائے۔ پیار محبت کا اظہار کیا جائے۔ ضرورت پڑنے پر گھر کے کاموں میں اس کا ہاتھ بٹایا جائے اور حوصلہ افزائی سے کام لیا جائے۔ اسلام نے انہی باتوں کی تاکید کی ہے چنانچہ حدیث میں آتا ہے "تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے اہل وعیال کے حق میں بہترین ہو اور میں اپنے اہل وعیال کے حق میں بہترین ہوں۔”

قرآن مجید اللہ تعالی کا کلام ہے، جو اس سے وابستہ ہو جاتا ہے وہ دنیا و آخرت کی سعادتوں کا حامل بن جاتا ہے۔ قرآن کے ساتھ وابستگی اور ربط کے کئی انداز ہیں۔ ان میں سے ایک قرآن پڑھنا اور پڑھانا ہے۔ مبارکباد کے مستحق ہیں وہ لوگ جو قرآن پڑھنے یا پڑھانے کا مشغلہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔ جن لوگوں کو اللہ نے قرآن پڑھانے اور سمجھانے کی توفیق دی ہے، یقینًا وہ لوگ خوش بخت ہیں۔

اگر آپ کو یہ توفیق نہیں ملی ہوئی تو کم از کم آپ اپنے محلے کی مسجد کے امام صاحب سے ناظرہ اور ترجمہ کے ساتھ قرآن پڑھ سکتے ہیں۔ تمام مشغلوں میں سے یہ ایک بہترین مشغلہ ہونے کے ساتھ ساتھ قرآن فہمی ایک مسلمان کے لیے اہم ضرورت بھی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "تم میں سے بہترین وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔”موجودہ زمانے میں ہر انسان نفسا نفسی کا شکار ہے۔ ہر ایک کو اپنی ذات کی فکر ہے، ہم دوسروں سے بے نیاز اور بے پروا ہو کر زندگی کے شب و روز گزار رہے ہیں، جبکہ شریعت میں دوسرے لوگوں کی خبر گیری، ضرورت مندوں کی امداد اور کمزور طبقوں کی نفع رسانی کا حکم دیا گیا ہے۔

چنانچہ ایک معروف حدیث ہے کہ”بہتر انسان وہ ہے جو دوسروں کو فائدہ پہنچائے۔” فائدہ پہنچانے کی کئی صورتیں اور طریقے ہو سکتے ہیں۔ کسی کو آپ کے وقت کی ضرورت ہو سکتی ہے، آپ اپنے اوقات میں سے کچھ حصہ نکال کر اسے فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ کسی کو آپ کے مشورے کی ضرورت ہو سکتی ہے، اس کو مشورہ دے کر فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ کسی کو آپ کی طرف سے حوصلہ اور تسلی کے دو بول کی ضرورت ہو سکتی ہے، آپ اسے حوصلہ اور تسلی دے کر فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔

کسی کو آپ کے مالی تعاون کی ضرورت ہو سکتی ہے، آپ اس کے ساتھ مالی تعاون کرکے فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ غرض، دوسروں کو نفع اور فائدہ پہنچانے کے کئی طریقے اور اسلوب ہیں۔آئیے! مذکورہ بالا سطور کی روشنی میں ہم اپنے اندر مثبت سماجی رویے پیدا کر کے بہترین، مثالی اور سعادت مند انسان بننے کی کوشش کریں تاکہ دنیا و آخرت کی فوز و فلاح ہمارا مقدر بن سکے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button