بائیک پر حُسن کی نمائش کرنے والی حسینائیں
موٹر سائیکل سوار خواتین سے متعلق بعض سماجی رویئے ایسے ہیں جنہیں بالعموم ذکر نہیں کیا جاتا ہے حالانکہ یہ کھلی حقیقت ہے اور اس پر متعدد ویڈیوز موجود ہیں، خواتین موٹر سائیکل پر سوار کر جس طرح سے جسم کی نمائش کرتی ہیں شاید کسی دوسرے مقام پر انہیں اس کا موقع نہیں ملتا ہے، زلفیں کھول کر تنگ اور مختصر لباس میں سارا جسم دکھائی دے رہا ہوتا ہے نوجوان لڑکے ایسی خواتین کو دیکھتے ہی ان کے پیچھے بائیک لگا دیتے ہیں۔ آج کل یہ بھی دیکھنے میں آ رہا ہے کہ موٹر سائیکل پر سفر کرنے والی سٹائلش لڑکیوں نے بیٹھنے کا انداز یا فیشن کچھ اس طرح کے اپنائے ہوتے ہیں جو پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے اور پاکستان جیسے مشرقی روایات کے حامل معاشرے میں اسے موضوع بحث بنایا جاتا ہے، یہاں ہم ان سٹائلش لڑکیوں کی موٹر سائیکل پر بیھٹنے کے انداز اور فیشن کا مختصر جائزہ پیش کرتے ہیں۔
بائیک پر جپھی ڈال کر بیھٹنے والی لڑکیاں
چند سال پہلے تک خواتین سے اسی انداز میں بیٹھتی تھیں جیسے مرد حضرات بیٹھتے ہیں پھر دھیرے دھیرے شہروں میں ماڈرن خواتین نے ایک طرف پاؤں کر کے بیٹھنا شروع کر دیا، تاہم آج کل اس میں مزید جدت آ چکی ہے۔ بعض لڑکیاں موٹر سائیکل چلانے والے کے پیچھے جپھی ڈال کر بیٹھی نظر آتی ہیں، اگرچے وہ شوہر، بھائی یا باپ کے ساتھ ہی بیٹھی ہوتی ہیں لیکن ان کے بیٹھنے کے اس انداز پر چہ مگوئیاں ضرور ہوتی ہیں، لڑکیوں نے اپنے جسم موٹر سائیکل چلانے والے کے ساتھ جوڑ رکھا ہوتا ہے دفعتاً احساس ہوتا ہے کہ موٹر سائیکل پر لڑکے اور لڑکے کا ملاپ ہو رہا ہے، کئی لو گ سمجھتے ہیںکہ بائیک پر خواتین یا لڑکیوں کا جپھی ڈال کر بیٹھنے کا انداز مناسب نہیں ہے جب کہ بعض لوگ اسے مغرب کے فیشن کی نقل سے تعبیرکرتے ہیں۔
ٹانگ پر ٹانگ لٹکا کر بیٹھنے والی خواتین
کچھ لڑکیاں موٹرسائیکل پر سواری کے دوران گھٹنے پر ٹانگ لٹکا کر بیٹھتی ہیں، اُن کا یہ انداز ہو سکتا ہے انہیں دو پہیوں والی سواری پر زیادہ لطف اندوز کرتا ہو لیکن حفاظتی لحاظ سے بیٹھنے کا یہ انداز بہت غلط ہے، اس طرح بیٹھنے سے خدانخواستہ کسی معمولی حادثے کی صورت میں بھی زیادہ نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ موٹر سائیکل پر سواری کرنے والی کچھ لڑکیاں فیشن کے طور پر آستین کھلی رکھتی ہیں اور یہ رحجان تقریباً بڑھتا چلا جا رہا ہے، آستین کھلی ہونے سے جب بائیک پر ہوا پڑتی ہے تو ان کے بازو نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں۔
آج کل بائیک سوار لڑکیوں میں ہاف پنڈلی کو کھلا رکھنا بھی ایک فیشن بن چکا ہے، خواتین یہ عمل بالعموم لوگوں کو دکھانے کے لئے کرتی ہیں، اس میں ان کی اپنی مرضی شامل ہوتی ہے لیکن بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ہاف پنڈلی کھلی رکھ کر دراصل لڑکیاں نادانی میں اپنے حسن کی نمائش کرتی ہیں۔
زلفیں کھول کر حسن کی نمائش کرنے والی
بعض بائیک سوار سٹائلش لڑکیاں زلفوں کو کھلا رکھتی ہیں، یہ رحجان تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے، بائیک پر کھلی ہوا سے ان کی زلفیں بکھرتی ہیں تو ہر شخص انہیں ہوس بھری نگاہوں سے دیکھتا ہے، لوگ ان کے بارے میں مختلف طرح کے ریمارکس دینے کو اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ پاکستان میں اسے معمول کی بات سمجھا جاتا ہے تاہم بیرون ممالک میں اسے ہراسمنٹ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
موٹر سائیکل خواتین کا پیچھا کرنے والے اوباش
ہمارے معاشرے میں اوباشوں کی کمی نہیں ہے جو خواتین بائیک سواروں کو دیکھ کر ان کا پیچھا کرتے ہیں، جس سے بائیک پر لڑکی بیٹھی ہوئی خواتین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اپنا بائیک اس کے ساتھ ملا کر چلاتے ہیں یا پھر بھونڈے انداز سے اوورٹیک کرتے ہیں، ان پر طرح طرح کے جملے کستے ہیں، خاص طور پر اشاروں پر بائیک سوار خواتین خواتین یا لڑکیوں کو ہراساں کیا جاتا ہے، اگرچہ لڑکوں کا طرز عمل بہت ناپسندیدہ ہے لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے اور اس کی روک تھام کے لئے قوانین کے مؤثر نفاذ اور شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔
برقع پوش موٹر سائیکل سوار خواتین کے مسائل
اسی طرح بہت سے برقع پوش خواتین جب بائیک پر سوار ہوتی ہیں تو لاعلمی اور بداحتیاطی سے ان کا برقع بائیک کے چین یا پہیے میں آ جاتا ہے جس سے برقع پوش خواتین خود بھی زخمی ہوتی ہیں اور بائیک بھی حادثے کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس ضمن میں ضروری ہے کہ جب برقع پوش خواتین بائیک پر سوار ہوں تو اچھی طرح سے اپنے برقع کو لپیٹ لیں تاکہ کسی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔