شادی کی رات بیٹی کو 10گراں قدر وصیتیں

عمر و بن حجر نے عوف بن محکم شیبانی کی طرف اس کی بیٹی ام ایاس کے لیے نکاح کا پیغام بھیجا تو عوف نے کہا:
’’ہاں میں اس شرط پر شادی کروں گا کہ اس کے بیٹے کا نام بھی خود رکھوں اور اس کی بیٹیوں کی شادی بھی کروں۔‘‘
عوف نے کہا:
’’ہم اپنے بیٹوں کے نام اپنے آباؤ اجداد اور چچاؤں کے نام پر رکھتے ہیں اور اپنی بیٹیوں کی شادیاں ان کے ہم پلہ بادشاہوں سے کرتے ہیں۔ البتہ میں حق مہر میں اسے کندہ میں جاگیر دوں گا اور اس کی قوم کی حاجات اس کے سپرد کر دوں گاکہ کوئی بھی ضرورت مند خالی ہاتھ نہیں جائے گا۔ ‘‘

ام ایاس کے باپ نے قبول کر لیا اور عمرو بن حجر کے ساتھ اپنی بیٹی کی شادی کر دی۔ جب اس کی رخصتی کا وقت آیا تو اس کی ماں اسے تنہائی میں لے گئی اور گویا ہوئی:
’’پیاری بیٹی! تم اس گھر اور گھونسلے کو چھوڑ کر ایسے شخص کے پاس جا رہی ہو، جسے تم پہچانتی نہیں اور ایسے ساتھی کی جانب جس سے تم مانوس نہیں ہو، سو اس کی باندی بن جانا، وہ تمہارا غلام بن جائے گا۔ اس کے حقوق کے متعلق دس باتیں پلے باندھ لو، تیرے لیے ذخیرہ بن جائیں گی:

۱۔ قناعت سے اس کے آگے جھک جانا۔
۲۔ عمدگی سے سننااور اطاعت کرنا۔
۳۔ اس کی آنکھ اور ناک کی جگہوں کی نگہداشت کرنا ۔
۴۔ اس کی آنکھ تیری قباحت نہ دیکھے اور نہ وہ عمدہ خوشبو کے علاوہ کچھ سونگھے۔
۵۔ اس کی نیند کا خیال رکھنا،کیونکہ نیند کی کمی غضب ناک کرنے والی ہوتی ہے ۔
۶۔ اس کی بھوک کی حرارت کا خیال رکھنا،کیونکہ یہ شعلہ زن ہوتی ہے۔
۷۔ اس کے مال کی حفاظت کرنا۔
۸۔اس کے رشتہ داروں اور اہل و عیال کی نگہداشت کرنا ۔مال کے متعلق بنیادی امر یہ ہے کہ اچھا اندازہ لگانا اور اہل و عیال میں حسنِ تدبیر سے کام لینا۔
۹۔ قطعاً اس کی حکم عدولی نہ کرنا،نہ کبھی اس کا راز افشاء کرنا۔ اگر تو نے اس کی مخالفت کی تو اس کے سینے میں غصے کی آگ بھڑکائے گی اور اس کا راز فاش کیا تو اس کے دھوکے سے بے خوف نہیںہو پاؤ گی۔
۱۰۔ اگر وہ مغموم و پریشان ہو تو اس کے سامنے فرحت و مسرت کا اظہار مت کرنا اور اگر وہ خوش و خرم ہو تو اس کے سامنے ناراضی کا انداز اختیار نہ کرنا۔
اس عورت سے الحارث بن عمرو، امرء القیس شاعر کا دادا پیدا ہوئے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button