اچھے کام بری موت سے بچا لیتے ہیں
جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’نیک کام بری موت سے بچا لیتے ہیں‘ پوشیدہ صدقہ رب کے غضب کو مٹا دیتا ہے اور صلہ رحمی عمر میں اضافہ کرتی ہے۔‘‘ (صحیح الجامع (۳۸۹۸)
بیان کیا جاتا ہے کہ ایک آدمی اور اس کی بیوی بیٹھے کھانا کھا رہے تھے، ان کے سامنے ایک بھنی ہوئی مرغی تھی۔ ایک سائل دروازے پر آیا تو وہ آدمی باہر نکلا، اسے ڈانٹا اور بھگا دیا۔ دن بدلے، یہ آدمی مفلس و قلاش ہو گیا اور نعمتیں ختم ہو گئیں، حتیٰ کہ اس نے بیوی کو طلاق دے دی۔ اس عورت نے بعد میں ایک بوڑھے آدمی سے شادی کر لی۔
وہ ایک دن اس کے ساتھ بیٹھا ہوا کھانا کھا رہا تھا اور اس کے سامنے بھنی ہوئی مرغی تھی۔ اچانک ایک سائل نے دستک دی، اس نے بیوی سے کہا کہ سائل کو یہ مرغی دے آؤ۔ وہ باہر آئی تو دیکھا کہ وہ اس کا پہلا خاوند تھا۔ اسے مرغی پکڑائی اور روتے ہوئے واپس خاوند کے پاس آئی۔
خاوند نے رونے کا سبب پوچھا تو بتلانے لگی کہ سائل اس کا پہلا خاوند تھا اور سارا قصہ کہہ سنایا، جب اس نے سوالی کو ڈانٹا تھا اور دروازے سے دھتکار دیا تھا۔ اس کے خاوند نے کہا: تو کس بات سے تعجب کرتی ہے ۔ اللہ کی قسم! وہ پہلا سوالی میں ہی تو ہوں۔
قارئین کرام غور کریں! کیسے آدمی نے جب ایک سائل کو ڈانٹا اور دھتکار دیا تو بعد میں اس کے ساتھ کیا کچھ ہوا؟ اگر اس نے سوالی کو نرمی اور مہربانی سے لوٹایا ہوتا یا کوئی معمولی چیز ہی دی ہوتی تو شاید معاملہ اس کے برعکس ہوتا۔