عمران خان اور حکومت کے درمیان معاملات طے پا گئے

عمران خان پشاور سے اسلام آباد کیلئے روانہ ہو چکے ہیں، ان کا کارواں خیبرپختونخوا کے شہر صوابی پہنچ گیا ہے، صوابی سے اسلام آباد پہنچے کیلئے روٹین میں ڈیڑھ گھنٹہ کا وقت لگتا ہے مگر عمران خان کے ساتھ چونکہ جلوس ہے اور انہیں رکاوٹوں کا بھی سامنا کرنا پڑے گا اس لئے شام تک اسلام آباد پہنچنے کی توقع کی جا رہی ہے۔

عمران خان نے کارکنوں کو دو بجے سری نگر ہائی وے پہنچنے کی ہدایت کی تھی مگر جب حکومت کی طرف سے تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کی منصوبہ بندی سامنے آئی جس کے نتیجے میں تحریک انصاف کے کارکنان کی گرفتاریاں عمل میں آئیں تو کارکنان کی بڑی تعداد اسلام آباد میں جمع نہیں ہو سکی ہے اس وقت میں ڈی چوک سے چند فرلانگ کے فاصلے پر موجود ہوں اور صورتحال یہ ہے کہ ڈی چوک کو چاروں اطراف کینیٹر لگا کر بند کیا گیا ہے، ڈی چوک میں تحریک انصاف کے کارکنان دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔

راولپنڈی کی صورتحال بھی ایسی ہے جن قائدین نے باہر نکل کر کارکنان کی قیادت کرنے کی کوشش کی تو انہیں پولیس کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے، یوں دیکھا جائے تو فی الحال تحریک انصاف راولپنڈی کی قیادت کارکنان کو باہر نکالنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے حالانکہ توقع کی جا رہی تھی کہ تحریک انصاف کو راولپنڈی سے سپورٹ ملے گی۔

عمران خان خیبر پختونخوا سے جن کارکنوں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف بڑھ رہے ہیں وہی تحریک انصاف کی اصل قوت تصور کی جا رہی ہے، یہی وجہ تھی کہ عمران خان نے دیگر صوبوں کی بجائے خیبرپختونخوا سے لانگ مارچ کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا۔

ابھی عمران خان اسلام آباد نہیں پہنچے ہیں اس سے پہلے ہی یہ اعلان سامنے آ رہا ہے کہ لانگ مارچ اور دھرنے کو جلسہ میں تبدیل کر دیا گیا ہے، اب تحریک انصاف اسلام آباد میں آئے گی، جلسہ کرے گی اور پرامن طریقے سے واپس چلی جائے گی۔

اطلاعات ہیں کہ معاملات طے پانے کی دو وجوہات ہیں ایک یہ کہ کارکنوں کی تعداد کم دیکھ کر تحریک انصاف بیک فٹ پر جانے پر مجبور ہوئی ہے سنا ہے کہ تحریک انصاف قیادت کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ لانگ مارچ کی ٹائمنگ غلط تھی۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ لاہور، راولپنڈی سمیت دیگر شہروں میں دنگا فساد دیکھ کر اسٹیبلشمنٹ نے مداخلت کرتے ہوئے حکومت اور تحریک انصاف کو معاملات اس طرف نہ لے جانے پر آمادہ ہے کیونکہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ جب ہزاروں کی تعداد میں لوگ اسلام آباد جمع ہوں گے اور پولیس رکارٹ کھڑی کرے گی تو معاملات کنٹرول سے باہر ہو جائیں گے۔

دوسری طرف تحریک انصاف نے معاملات طے پانے اور لانگ مارچ ختم کر کے جلسہ پر اکتفا کرنے کے اعلان کو افواہ قرار دیا ہے، عمران خان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ ہر صورت اسلام آباد پہنچیں گے۔ امکان یہی ہے کہ رات کے کسی پہر عمران خان اسلام آباد پہنچیں گے اور اس کے بعد جڑواں شہروں کے مکین جلسہ میں شریک ہوں گے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button