روحانی بیماریاں اور قرآن و سنت سے ان کا علاج
معروف روحانی شخصیت و عامل، سلسلہ نقشبندیہ شاذلیہ کے مجدد و روح رواں، خادم امت علامہ سید ابوالحسن نور زمان نقشبندی شاذلی کا خصوصی انٹرویو
معروف روحانی شخصیت، عامل کامل، سلسلہ نقشبندیہ شاذلیہ کے مجدد و روح رواں، خادم امت علامہ سید ابوالحسن نور زمان نقشبندی شاذلی کا تعلق پشاور سے ہے مگر وہ ایک طویل عرصے سے کراچی میں مقیم ہیں جہاں ان کی خانقاہ ہے۔ سید نور زمان قطب الارشاد فقیہ العصرحضرت مولانا مفتی رشید احمد لدھیانوی کے فیض یافتہ اور سید احمد علی شاہ کے خلیفہ مجاز ہیں۔ انہیں سید صاحب سے چار سلاسل میں خلافت حاصل ہے۔
سید نور زمان نقشبندی شاذلی روحانی علاج اور دعوت و تبلیغ کے سلسلے میں اکثر سفر میں رہتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ ان کے ہزاروں شاگرد ہیں جو ملک و بیرون ملک لوگوں کے روحانی علاج کر رہے ہیں سید نور زمان جادو، ٹونے،جنات، بندش سمیت دیگر روحانی بیماریوں کے نہ صرف بہترین معالج ہیں بلکہ اس شعبے میں ان کا کوئی ثانی نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اخلاص، توبہ، نیت، اتباع کتاب و سنت، خلوت، جہاد بالنفس و دشمنان دین، تربیت نفس، دنیا سے بے رغبتی، عبودیت، طاعات، علم الیقین، ذکر ، تقوی، قلب کو غیراللہ سے خالی کرنا، توکل علی اللہ اور محبت الہی بھی عوام کے دلوں میں جاگزیں کر رہے ہیں۔
گزشتہ دنوں وہ اسلام آباد تشریف لائے تو ان سے انٹرویو کا موقع ملا اس موقع پر سلسلہ نقشبندیہ شاذلیہ راولپنڈی کے سرپرست سید شاہد شاہ حیدری بھی ان کے ہمراہ تھے۔
سماج اردو ۔ جادو کی شرعی کیا حیثیت ہے اور جادوگر کے متعلق کیا وعید ہے؟
سید نور زمان شاذلی۔ جادو ایک حقیقت ہے اس کا انکار درست نہیں، جادو ایک چھپی ہوئی پراسرار طاقت کا نام ہے یہ ایک باطنی علم ہے شیطانی قوتیں اس سے علم حاصل کرتی ہیں جادو کے لیے معبود بنا کر شیاطین یا جنات سے مدد حاصل کرنا، یا ستاروں کی تاثیر کو مستقل سمجھنا یا قرآن کریم یا دیگر شعائرِ اسلام کی توہین کرنا یہ شرک ہے، ایسے آدمی کو کافر قرار دیا گیا ہے، جو لوگ جادو کے ذریعے دوسرے انسان کو تکلیف پہنچاتے ہیں وہ بہت بڑے گناہ میں ملوث ہیں۔
سماج اردو۔ کیا جادو کے ذریعے کوئی منصب یا عہدہ حاصل کرنا جائز ہے؟
سید نور زمان شاذلی ۔ نہیں ایسا طریقہ قطعاً درست نہیں اگرچہ بندہ اس عمل کے ذریعے سے فائدہ تو حاصل کر لے گا مگر جان لیں کسی بھی جگہ یا منزل پر پہنچنے کے لیے دو راستے ہیں ایک اچھا اور ایک برا ہوتا ہے، اب دونوں راستوں پر چل کر انسان منزل تک پہنچ سکتا ہے مگربرے راستے سے جانے والا اپنی عاقبت خراب کر رہا ہے۔ عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے اللہ نے وہ بندے کو نصیب میں لکھ دی ہے مگر بندہ اپنا نصیب خراب کر رہا ہے۔
سماج اردو۔ عملیات کا کام بہت سارے لوگ کرتے ہیں مگر اکثر عوام الناس سے فراڈ ہو جاتا ہے عوام کیسے پہچان کریں کہ یہ عامل درست ہے اور یہ غلط ہے؟
سید نور زمان شاذلی۔ عوام کو دیکھنا چاہیے کہ عامل کا تعلق کس سلسلے سے ہے اس کا علم کتنا مضبوط ہے شفاء تو اللہ تعالی نے دینی ہے مگر عوام کو درست معالج سے اپنا علاج کروانا چاہیے، اللہ کے فضل سے ہمارے ہزاروں شاگرد ملک و بیرون ملک لوگوں کا علاج کر رہے ہیں ہمیں کہیں سے بھی ایسی کوئی شکایت نہیں آئی کہ کسی نے دھوکہ دیا ہو۔
سماج اردو ۔بنگالی جادو بڑا مشہور تھا کیا بنگالی جادو اب بھی موجود ہے؟
سید نور زمان۔ سلسلہ نقشبندیہ شاذلی نے جادوگروں کو بھگا دیا ہے ہاں کسی وقت میں بنگال کا جادو مشہور تھا مگر ہم نے جادو گروں کو بھگا دیا ہے۔
سماج اردو ۔کیا عملی زندگی میں کامیابی کے لیے تصوف لازمی ہے اور جو عامل ہیں ان کا صوفی ہونا ضروری ہے؟
سید نور زمان شاذلی۔ عملیات اور تصوف دو الگ الگ شعبے ہیں عملیات سے وابستہ عاملین نے تصوف کو اختیار کیا اور تصوف کے لیے چلہ کشی کی، اسی طرح شیطانی قوتوں سے لڑنے کے لیے صوفیاء تصوف کی راہ اپناتے ہوئے چلہ کشی کرتے تھے اور موجودہ دور میں بھی یہی طریقہ ہے، البتہ ایک معرفت باالنفس ہے اور ایک جہاد بالنفس ہے ان میں سے ایک تصوف اور دوسری توجہ سے حاصل ہوتی ہے ،عملیات تصوف سے الگ نہیں ہے۔
سماج اردو ۔ دجال کب آئے گا؟ بعض ممالک کو بھی کہا جاتا ہے کہ یہ دجالی قوتیں ہیں سید نور زمان شاذلی۔ اصل میں لوگ ٹرک کی بتی کی پیچھے لگے ہوئے ہیں، دجال جادو گر کافرہے اس کی ابھی کوئی طاقت روگرداں نہیں ہے جب وہ ظاہر ہو گا تب اس کی طاقت بھی ظاہر ہو گی اس لیے اس وقت دجال نہیں شیطانی قوتیں موجود ہیں جن سے ہم نے مقابلہ کرنا ہے اور کر رہے ہیں، شیطانی قوتوں سے لڑنے سے توجہ ہٹانے کے لیے دجال کی بات کی جاتی ہے موجود دشمن سے مقابلے کی بجائے غائب دشمن کی باتیں کر رہے ہیں دجال سے اس وقت عملی مقابلہ ممکن نہیں کیوں کہ دجال کے متعلق واضح طور پر حدیث میں بتا دیا گیا ہے کہ وہ حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول سے پہلے آئے گا اور حضرت عیسیٰ کی دجال سے جنگ ہوگی، ہمیں قبل از وقت ان سب چیزوں کے پیچھے پڑنے کی ضرورت نہیں، البتہ فتنہ دجال سے حفاظت کے لیے جو دعائیں اور اعمال ہیں، ان کا خاص اہتمام کرنا چاہیے، مثلاً اعمال صالحہ اور تقویٰ کے ذریعے ایمان کو خوب مضبوط اور پختہ کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔
سماج اردو ۔ بہت سے ایسے واقعات بتائے جاتے ہیں کہ یہ دجال کے ظہور کی نشانیاں ہیں ان کی کیا حقیقت ہے؟
سید نور زمان شاذلی۔ یہ چھوٹی موٹی جو نشانیاں ہیں یہ اس لیے ظاہر ہوتی ہیں کہ انسان آخرت سے غافل نہ ہو، صحابہ کرام کے دور سے لے کر اب تک بے شمار نشانیاں ظاہر ہوئی ہیں اور ہو رہی ہیں جیسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ایک مقام سے آگ نکل آئی تھی۔ باقی دجال کب آئے گا اس کا کسی کو بھی پتہ نہیں۔
سماج اردو ۔ شیطانی قوتوں کا مقابلہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟
سید نور زمان شاذلی۔ ایک ہے جہاد بالنفس اور ایک ہے معرفت بالنفس، اصلاح نفس کے لیے ضروری ہے کہ آپ برے کام چھوڑ دیں اور شیطانی قوتوں سے مقابلے کو جہاد بالنفس کہتے ہیں اس کے لیے قوت حاصل کرنا چلہ کشی کرنا اور قوت ارادی کو مضبوط کرنا یہ لازمی ہے اور اس کے لیے بزرگوں نے جو اعمال بتائے ہیں وہ کرنے لازمی ہیں۔
سماج اردو ۔ پانی میں بیٹھ کر چلہ کشی ممکن ہے؟
سید نور زمان شاذلی۔ جی یہ ممکن ہے پانی اربعہ عناصر میں سے ایک عنصر ہے آگ ،پانی ،ہوا اور مٹی میں اللہ تعالی نے ا یک خاص تاثیر رکھی ہے اور ان میں چلہ کشی کے کر کے وہ تاثیر اور قوت حاصل کی جا سکتی ہے۔
سماج اردو ۔ پاکستان اسلامی ملک ہونے کے ساتھ ایٹمی ملک ہے اس لیے اس کے خلاف سازشیں بھی بہت ہوتی ہیں اور پاکستان بنانے میں اللہ کی کوئی خاص قوت اور طاقت قائد اعظم کو حاصل تھی؟
سید نور زمان شاذلی۔ پاکستان مسلمانوں کاملک ہے جو کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بنا ہے اور دو قومی نظریے کی بنیاد پر بنا ہے، قائد اعظم محمد علی جناح اللہ کے چنے ہوئے لوگوں میں سے تھے جو اللہ نے مسلمانوں کی مدد کے لیے بھیجے تھے، یہی وجہ ہے کہ مولانا اشرف علی تھانوی جیسے بزرگوں نے ان کی سرپرستی کی اور مولانا شبیر احمد عثمانی، مولانا ظفر احمد عثمانی جیسے اکابرین نے اس مقدس مشن میں ان کا ساتھ دیا، پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے والے ناکام ہوں گے۔
سماج اردو ۔ پی ٹی آئی کی حکومت کو کوئی روحانی طاقت حاصل ہے؟
سید نور زمان شاذلی۔ یہ تکوینی امور میں سے ہے دنیا میں جو بھی کوئی حاکم بنتا ہے اس کے پیچھے کوئی نا کوئی روحانی سبب ہوتا ہے چاہے وہ عمران خان ہو یا کوئی اور ہو جیسے ہمارے اعمال ہوں گے ویسے ہی ہمارے حکمران ہوں گے۔
سماج اردو ۔ جنات کیسے قابو کیے جاتے ہیں اور یہ بھی بتائیں کہ چلہ کشی سے جنات قابو کیے جا سکتے ہیں؟
سید نور زمان شاذلی۔ چلہ کشی اللہ کی رضا کے لیے کی جاتی ہے جو لوگ جنات کو قابو کرنے کے لیے چلہ کرتے ہیں وہ ناکام ہوئے ہیں، البتہ اللہ راضی ہونے کے بعد آپ کو جو اسباب عطا کر دے یہ اس کی دین ہے۔
سماج اردو ۔ مؤکل اور جنات میں کیا فرق ہوتا ہے؟
سید نور زمان شاذلی۔ مؤکل عموم ہے جس میں جن بھی بھی ہو سکتا ہے فرشتہ بھی ہو سکتا ہے جو بھی آپ کی مدد کر رہی ہے وہ اس میں شامل ہے جبکہ جن ایک خاص مخلوق کے لیے بولا جاتا ہے۔
سماج اردو ۔ جنات کو مجسم شکل میں دیکھنا ممکن ہے؟
سید نور زمان شاذلی۔ جی مجسم شکل میں جنات دیکھے جا سکتے ہیں مگر جنات کو اصل شکل میں انبیاء کے علاوہ کوئی نہیں دیکھ سکتا اگر کوئی یہ دعویٰ کرے کہ اس نے اصل شکل میں جن کو دیکھا ہے تو وہ جھوٹا ہے۔
سماج اردو ۔ اکثر چلتے پھرتے اچانک کوئی سایہ نظر آ جاتا ہے یا کوئی چیز ساتھ چلتے ہوئے محسوس ہوتی ہے یہ جن ہوتا ہے یا کوئی اور مخلوق ہوتی ہے؟
سید نور زمان شاذلی۔ جنات اکثر سایوں کی شکل میں آتے ہیں کیوں کہ جنات لطیف مخلوق ہے اس کے علاوہ بھی بہت سی اللہ کی مخلوقات ہیں وہ بھی چلتی پھرتی رہتی ہیں۔
سماج اردو ۔ جنات کو قابو کرنا درست ہے اور جنات کی تعداد معلوم ہو سکتی ہے؟
سید نور زمان شاذلی۔ ایک ہے کہ جنات کی تسخیرکرنا اور ایک ہے توکیل کرنا، اللہ تعالی نے جنات کو حضرت سلیمان علیہ السلام کے لیے مسخرکیا تھا اس لیے جنات کو تسخیر کیا جا سکتا ہے اور بہت سے بزرگوں نے ایسا کیا بھی ہے، جنات کی تعداد کتنی ہے تو ان کی مردم شماری ممکن نہیں۔
سماج اردو ۔ دم اور تعویزات کے ذریعے علاج جائزہے کیا تعویزات پر اجرت لینا جائز ہے؟
سید نور زمان شاذلی۔ دم کے ذریعے علاج میں کوئی اختلاف نہیں، اس سے علاج کیا جا سکتا ہے، البتہ تعویزکے ذریعے علاج میں اختلاف ہے، شرعی تعویز سے علاج درست ہے غیرشرعی تعویز درست عمل نہیں، غیرشرعی تعویز یہ ہے کہ جس میں شرک ہو، خلاف شرع کوئی چیز ہو تعویزات پر اجرت لینا جائز ہے، تعویزات پر بھی پیسے لیے بھی گئے، پیسے نہیں بھی لیے گئے اور تعویزات پر ہدیہ بھی دیا گیا اس لیے تعویزات پر اجرت لینے میں کوئی حرج نہیں۔