خاموشی اختیار کرنا بہترین جواب ہے
اگر آپ کسی کی کڑوی کسیلی بات سن کر صبر کر جائیں گے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں کے ذریعے آپ کی مدد کروائیں گے۔ اگر آپ ناگواری کی حالت میں صبر کر جائیں تو اس بات پر اللہ تعالیٰ آپ کو بے حساب اجر عطا فرمائیں گے۔ اگر آپ کو یہ بات سمجھ آ جائے تو آپ دوسروں کی طرف سے دل دکھانے والی بات سن کر بھی لذت لیا کریں گے، آپ کے دل میں ایک خوشی ہو گی، اچھی بات کہ میرا دل دکھایا، اب میں خاموش ہوں، میرے نامۂ اعمال میں اتنا اجر لکھا جا رہا ہو گا کہ فرشتے لکھ لکھ کے تھک جائیں گے تو انسان غموں سے بھی بھلا پاتا ہے۔
اکثر لڑکیوں کی طبیعت چڑچڑی بن جاتی ہے اور وہ ہر بات کا جواب دیتی ہیں۔ ہر بات ایسی نہیں ہوتی کہ اس کا جواب دیا جائے، بلکہ خاموشی کبھی کبھی بہترین ساتھی ہوتی ہے۔ آپ بیٹی ہیں، امی نے بلاوجہ ڈانٹ دیا تو امی کے سامنے زبان نہیں کھولی جاتی۔ ایسے وقت میں خاموش ہو جائیں، خاموش ہو کر اجر مل جائے گا۔
اس کے دو فائدے ہوں گے، ایک تو امی سوچیں گی کہ میں نے ڈانٹا اور بلاوجہ ڈانٹا۔ تو اب امی احساس کر کے اور زیادہ مہربان ہو جائیں گی اور دوسرا فائدہ یہ کہ خاموش رہنے سے آپ کے فرشتے نیکیاں لکھ لکھ کر تھک جائیں گے۔ تحمل سے کام لیں اور معاملات کو سلجھنے کیلئے مناسب وقت کا انتظار کریں۔
تو یہ سوچیں کہ اگر میں نے ایسے گناہ کیے کہ جنہوں نے میرے نامۂ اعمال کو سیاہ کر دیا، تو چلو میں ایسی نیکیاں بھی تو کر جاؤں کہ جن کا نور میرے گناہوں کی ظلمت کو ہی مٹا دے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں:
ترجمہ: ’’کہ بے شک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔‘‘ (ھود: ۱۴)