دھوکہ باز لوگوں کو پرکھنے کا آسان حل

ایک حکیم صاحب تھے۔ ایک شخص ان کے پاس آیا۔ اس کے پاس ایک ڈبہ تھا۔ اس نے ڈبہ کھول کر ایک زیور نکالا ۔ اس نے کہا کہ یہ خالص سونے کا زیور ہے۔ اس کی قیمت دس ہزار روپے سے کم نہیں ۔ اس وقت مجھے مجبوری ہے ، آپ اس کو رکھ کر پانچ ہزار روپے مجھے دے دیجئے ۔ میں ایک ماہ میں روپیہ دے کر اسے واپس لے لوں گا۔

حکیم صاحب نے کہا کہ نہیں۔ میں اس قسم کا کام نہیں کرتا مگر آدمی نے کچھ اس انداز سے مجبوری بیان کی کہ حکیم صاحب کو اس پر ترس آ گیا اور انہوں نے پانچ ہزار روپیہ دے کر زیور لے لیا۔ اس کے بعد انہوں نے زیور کو لوہے کی الماری میں بند کر کے رکھ دیا۔

مہینوں گزر گئے اور آدمی واپس نہیں آیا۔ حکیم صاحب کو تشویش ہوئی۔ آخر انہوں نے ایک روز زیور کو لوہے کی الماری سے نکالا اور اس کو بیچنے کے لیے بازار بھیجا۔ مگر سنار نے جانچ کر کے بتایا کہ وہ پیتل کا ہے۔ حکیم صاحب کو سخت صدمہ ہوا۔ تاہم روپیہ کھونے کے بعد وہ اپنے آپ کو کھونا نہیں چاہتے تھے۔ انہوں نے اس کو بھلا دیا۔ انہوں نے صرف یہ کیا کہ جس زیور کو وہ اس سے پہلے بند الماری میں رکھے ہوئے تھے اس کو ایک کھلی الماری میں ڈال دیا۔ انہوں نے اس کو سونے کے خانے سے نکال کے پیتل کے خانے میں رکھ دیا۔

انسانی معاملات کے لیے بھی یہی طریقہ ہے۔ انسانوں کے درمیان اکثر شکایات او رتلخی صرف اس لیے پیدا ہوتی ہے کہ ایک آدمی سے ہم نے جو امید قائم کر رکھی ہوتی ہے اس میں وہ پورا نہیں اُترا۔ ہم نے ایک آدمی کو بااصول سمجھا تھا مگر تجربہ کے بعد معلوم ہوا کہ وہ بے اصول تھا۔ ہم نے ایک شخص کو اپنا خیر خواہ سمجھا تھا مگر وہ بدخواہ ثابت ہوا۔ ہم نے ایک شخص کو معقول سمجھ رکھا تھا مگر تجربے کے بعد وہ غیر معقول نکلا۔

ایسے مواقع پر بہترین طریقہ یہ ہے کہ آدمی کو اس خانہ سے نکال کر مناسب خانہ میں رکھ دیا جائے ۔ جس چیز کو ہم نے سونے کی الماری میں محفوظ کر رکھا تھا اس کو اس سے نکال کر پیتل کی الماری میں ڈال دیا جائے۔

بسا اوقات ہم ایک انسان سے دھوکہ کھاتے ہیں مگر کچھ ہی دنوں بعد وہی شخص ہمیں دوبارہ دھوکہ دینے میں کامیاب ہو جاتا ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ نے پیتل کو ابھی تک سنبھال کر رکھا ہوا ہے اگر آپ نے پیتل کو اس کی جگہ پر رکھا ہوتا تو آپ دوبارہ دھوکہ نہ کھاتے، سو سیکھنے کی بات یہ ہے کہ جب آپ ایک بار دھوکہ کھا جائیں تو دوبارہ ایسے افراد سے محتاط رہیں۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button