بشریٰ بی بی کی دوست فرح کے اثاثوں کی تفصیلات
شیخوپورہ کے متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والی فرحت شہزادی 1995ء میں اپنی بہن مسرت شہزادی کے ساتھ لاہور آئی، لاہور آنے کچھ عرصہ بعد فرحت شہزادی نے اپنا نام تبدیل کیا اور فرحت شہزادی سے فرح خان کے نام سے شہرت حاصل کی، دونوں بہنیں ہاکی اور بیڈمنٹن کی کھلاڑی رہ چکی ہیں، لاہور میں انہوں نے امیر لوگوں کے ساتھ روابط بڑھانا شروع کئے۔ فرح کی ملاقات جمیل گجر سے ہوئی جو پراپرٹی کے کاروبار سے منسلک تھے، چند سال ایک ساتھ رہنے کے بعد فرح خان اور جمیل گجر نے شادی کر لی، شادی کے بعد فرح نے اپنے شوہر کے بزنس کو دیکھنا اور ان کے آفس میں بیٹھنا شروع کر دیا۔
فرح خان سوشل حلقوں میں جانی جاتی تھی مگر جب بشریٰ بی بی کے ساتھ اس کی دوستی ہوئی تو وہ نمایاں ہو گئیں، لاہور میں ان کے گھر میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح کی تقریب کی تصاویر منظر عام پر آئیں تو فرح خان کو خوب شہرت ملی۔ عمران خان کے ساتھ نکاح کے کچھ ہی عرصہ بعد بشریٰ بی بی خاتون اول بن گئیں تو فرح خان نے خاتون اول کے ساتھ دوستی کا خوب فائدہ اٹھایا۔ یہ باتیں زبان زد عام تھیں کہ فرح خان اور ان کے شوہر جمیل گجر پنجاب میں اپنی مرضی کے تقرر و تبادلے کرتے ہیں۔ علیم خان نے پریس کانفرنس میں اس کا اظہار بھی کیا کہ اسسٹنٹ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کی پوسٹنگ کیلئے کروڑوں روپے رشوت ادا کرتے رہے ہیں اور یہ کام فرح خان کے ذریعے ہوتا رہا ہے۔ مسلم لیگ ن کے نائب صدر نے بھی الزام عائد کیا ہے کہ فرح خان سرکاری ملازمین کے تقرر و تبادلے کیلئے اربوں روپے بٹور کر ملک سے فرار ہو چکی ہیں۔
عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی فرح خان کی مبینہ کرپشن کی خبریں سامنے آ رہی ہیں جو عمران خان کے ساتھ براہ رات جڑ رہی ہیں۔ عمران خان کے دور حکومت کے تین سال میں فرح خان کے اثاثوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، 23 کروڑ سے بڑھ 97 کروڑ ہوگئے ہیں۔ اب فرح خان کے حوالے سے مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں جن کے مطابق عمران خان کے دورحکومت میں نہ صرف فرح خان اور ان کے شوہر احسن جمیل گجر کے اثاثوں میں اضافہ ہوا بلکہ ان کے خاندان کے دیگر افراد کے اثاثے بھی بڑھے ہیں اور وہ ان کے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں۔
اس حوالے سے دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ فرح خان اور ان کے شوہر نے تحریک انصاف کے دور حکومت میں کروڑوں روپے مالیت کے تحفوں کا لین دین کیا اور اس دوران ان کے اثاثوں میں بھی غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا جو ان کے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ 2019 ء میں فرح خان اور ان کے شوہر نے مبینہ طور پر ایمنسٹی سکیم سے بھی فائدہ اٹھایا۔فرح خان نے 2019ء میں ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے تحت 32 کروڑ 87لاکھ روپے ظاہر کئے جب کے ان کے شوہر نے اس سکیم کے تحت 2کروڑ روپے ڈکلیئر کئے۔
پی ٹی آئی کے دور حکومت میں جب فرح خان اور ان کے شوہر کے اثاثوں میں اضافہ ہو رہا تھا تو اس کا فائدہ فرح خان کی بہن کے علاوہ احسن جمیل گجر کے والد چودھری محمد اقبال کو بھی ہوا جنہیں 2020ء میں ان کے پوتے یعنی احسن جمیل گجر کی پہلی بیوی کے صاحبزادے نے 31ایکڑ قیمتی اراضی دی۔ اس کے علاوہ عمران خان حکومت میں چودھری محمد اقبال کے اثاثوں میں بھی دس کروڑ کا اضافہ ہوا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ چودھری محمد اقبال کا تعلق (ن) لیگ سے ہے اور فرح خان کے بیرون ملک جانے کے بعد چھ اپریل کو فرح اور ان کے شوہر یعنی اپنے بیٹے احسن جمیل سے انہوں نے لاتعلقی کا اظہار کیا۔
چودھری اقبال کا کہنا ہے کہ جب سے ان کے بیٹے نے بغاوت کر کے دوسری شادی کی اس کے بعد میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی فرح کو میں نے بہو تسلیم کیا ہے۔ دستاویزات کے مطابق 2016ء میں چودھری محمد اقبال کے پاس ایک کروڑ 58لاکھ روپے کے اثاثے تھے جس میں گوجرانوالہ میں موجود چارایکڑ زمین بھی تھی جب کہ 2017ء میں انہوںنے ایک کروڑ 59لاکھ روپے کے اثاثے ڈکلیئر کئے جس میں وہی زمین شامل تھی جو انہوں نے 2016ء میں ڈکلیئر کی تھی۔ اسی طرح چودھری محمد اقبال کے جو اثاثے 2016ء سے 2018ء تک ایک کروڑ 61 لاکھ روپے تک تھے وہ 2020ء میں گیارہ کروڑ 35لاکھ روپے تک پہنچ گئے۔
دستاویزات کے مطابق فرح خان اور ان کے شوہر کے اثاثے اور ان کا طرز زندگی ان کے ظاہر کردہ ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتا۔ احسن جمیل گجر نے 2016ء ،2017 ء میں اپنے ٹیکس گوشوارے جمع ہی نہیں کرائے، اور 2018 ء میں جب اپنے گوشوارے جمع کرائے تو 21کروڑ کے اثاثے ظاہر کئے جس میں پانچ کروڑ 70لاکھ روپے بزنس کیپٹل کے طور پر ظاہر کئے گئے، پھر ان کے اثاثے بڑھ کر 24 کروڑ تک پہنچ گئے جس میں سے سات کروڑ بزنس کیپٹل کے طور پر ظاہر کئے گئے۔
تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد 2017ء سے 2021ء کے دوران ان کے اثاثوں میں چار گنا اضافہ ہوا جو 23 کروڑ سے بڑھ کر 97کروڑ روپے کے ہو گئے۔ احسن جمیل گجر نے 2020ء میں اپنی بیوی فرح خان کو پانچ کروڑ روپے تحفے کے طور پر دیئے اور ساڑھے چودہ کروڑ روپے قرض کے طور پر دیئے جب کہ مجموعی طور پر ان ساڑھے 19 کروڑ روپے کے ذرائع کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ اسی طرح احسن جمیل گجر کو بھی 79 ملین یعنی سات کروڑ 90 لاکھ روپے کے تحفے ملے لیکن یہ کس نے اور کیوں دیئے؟ اس بارے میں کچھ پتہ نہیں۔
فرح خان نے 2021ء میں اپنے بھائی شفیق خان کو دوکروڑ 12لاکھ روپے بطور قرض دیئے مگر شفیق خان نے 2018ء کے بعد سے گوشوارے ہی فائل نہیں کئے۔ تحریک انصاف کے دورحکومت میں فرح خان کی بہن مسرت خان کے اثاثوں میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا۔ 2016ء میں مسرت خان نے تین کروڑ 91 لاکھ روپے کے اثاثے ڈکلیئر کئے جن میں لاہور میں دو پراپرٹیز شامل تھیں۔ 2017ء میں ان کے اثاثوں کی مالیت پانچ کروڑ 48 لاکھ روپے تک پہنچ گئی جس میں کمرشل، انڈسٹریل اور رہائشی پراپرٹیز شامل تھیں۔
اسی طرح 2018ء میں ان کے اثاثوں میں کوئی فرق نہیں پڑا لیکن 2019 ء میں ان کے اثاثے پانچ کروڑ 48لاکھ روپے سے کم ہو کر پانچ کروڑ 41 لاکھ روپے کے ہوگئے پھر اچانک 2020ء میں ان کے اثاثے بڑھ کر 12کروڑ 95 لاکھ کے ہوگئے اور اس عرصے میں مسرت خان نے لاہور کے ایل ڈی اے سٹی میں پانچ پانچ مرحلے کے پندرہ رہائشی پلاٹس خریدے،62لاکھ روپے کی گاڑی ڈکلیئر کی اور لاہور کے ایک پوش علاقے میں دو کنال کے دو رہائشی پلاٹ بھی خریدے۔ یہ تھی فرح خان کی کرپشن کہانی جو مبینہ طور پر خاتون اول کا نام استعمال کر کے کی جاتی رہی ہے۔ تحریک انصاف کے دوست جس ڈھٹائی کے ساتھ شریف فیملی کی کردار کشی کرتے رہے ہیں، اب انہیں فرح خان کے معاملے پر جواب دینا چاہئے، ایمانداروں کی جماعت فرح خان کے کرتوں پر خاموش کیوں ہے؟