فلسطینی مجاہد کو پناہ دے کر بچانے والا بزرگ

یہ ایک فلسطینی مجاہد کا سچا واقعہ ہے۔ یہ مجاہد شجاع،بہادر اور جرأت مند ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی عبادت گزار بھی تھا۔ ویسے تو فلسطینیوں کے لیے ہر رات خوف کے سایوں کے ساتھ اترتی ہے، لیکن مقابلتاً کئی راتیں زیادہ اذیت ناک اور خونی ہوتی ہیں۔

ایسی ہی ایک خوفناک رات میں جب اسرائیلی فوج نے بہت سے فلسطینی نوجوانوں کو ابدی نیند سلا ڈالا، ایک فلسطینی نوجوان کسی طریقے سے ان کے نرغے سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گیا۔ اسرائیلی فوجی فائرنگ کرتے ہوئے اس کا تعاقب کر رہے تھے۔ کوئی گولی اس کے سر کے پاس سے گزرتی، کوئی کانوں کو چھو کر گزر جاتی، کوئی دائیں سے نکل جاتی، کوئی بائیں سے نکل جاتی۔ سینکڑوں فائر ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ نے اسے محفوظ رکھا ۔

فلسطینی نوجوان نے سوچا کہ میں کب تک ان گولیوں سے محفوظ رہ سکتا ہوں۔ مجھے کسی گھر میں پناہ لینی چاہیے۔ اس نے ایک دروازے پر دستک دی۔ خوش قسمتی سے دروازہ فوراًکھل گیا۔ دروازہ کھولنے والا ایک بزرگ شخص تھا۔ اس نے صاف گوئی سے کام لیتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی فوجی میرا تعاقب کر رہے ہیں۔ میں جان بچانے کے لیے چھپتا پھر رہا ہوں۔ بزرگ شخص نے کہا: اندر آ جاؤ! اللہ نے چاہا تو تم یہاں محفوظ رہو گے۔

ابھی دروازہ بند کیے چند لمحات گزرے تھے کہ زور زور سے دروازہ پیٹا جانے لگا ۔ وہ لوگ دھمکیاں دے رہے تھے کہ نوجوان کو ہمارے حوالے کر دو ورنہ تم لوگ بھی بچ نہیں پاؤ گے۔ دروازہ کھولو ورنہ ہم دروازہ توڑ ڈالیں گے۔ اگر درواز ہ توڑنے کی نوبت آئی تو یہ سب گھروالوں کے لیے موت کا پروانہ ہوگا۔ اس نوجوان کو ہمارے حوالے کر دو ورنہ ہم تمہارے گھر کو بم سے اُڑا دیں گے۔ بزرگ شخص نے نوجوان سے کہا کہ تم باتھ میں چھپ جاؤ میں دروازہ کھولتا ہوں۔

بزرگ شخص نے بڑی خود اعتمادی سے دروازہ کھولا اور آنکھیں ملنے لگا جیسے گہری نیند سے بیدار ہوا ہو۔ وہ اسرائیلی فوجیوں سے مخاطب ہو کر کہنے لگا: کیا ہوا؟ آپ لوگ رات کو بھی سونے نہیں دیتے۔ ایک اسرائیلی فوجی جو بظاہر ان کا افسر معلوم ہوتا تھا ، دھاڑتے ہوئے بولا: اس کمبخت کو کہاں چھپا رکھا ہے؟ تمہاری خیر اسی میں ہے کہ اسے ہمارے حوالے کر دو۔ بزرگ شخص انجان بنتے ہوئے بولا: میری تو سمجھ میں کچھ نہیں آر ہا کہ آپ کس کی بات کر رہے ہو؟

بزرگ شخص کے فطری انداز کو دیکھ کر اسرائیلی فوجی بھی شک میں پڑ گئے کہ شاید وہ نوجوان شخص کسی اور گھر میں گھسا ہو یا واقعی بزرگ شخص کو پتہ نہ ہو۔ انہوں نے گھر کا کونا کونا چھان مارا، صرف باتھ روم چیک نہیں کیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی عقل پر پردہ ڈال دیا۔ باتھ روم کی طرف ان کی توجہ ہی نہیں گئی۔ ویسے بھی جسے اللہ تعالیٰ بچانا چاہے، اسے دنیا کی کوئی طاقت ختم نہیں کر سکتی۔ وہ یہ کہہ کر چلے گئے کہ اس نوجوان کے بارے میں پتہ چلے تو ہمیں فوراً بتائیں۔ اگر آپ نے اسے چھپانے کی کوشش کی تو اسے تو مرنا ہی ہے، آپ لوگ بھی بے موت مارے جائیں گے۔

اسرائیلی فوجیوں کے جانے کے بعد وہ نوجوان باتھ روم سے نکلا اور عقیدت و محبت سے سپاس گزاری کے اظہار کے لیے بزرگ شخص کے ہاتھ چومنے لگا۔ اس کے اس عظیم محسن نے اپنے سارے خاندان کی زندگی خطرے میں ڈال کر اس نوجوان کی جان بچائی تھی۔ اسے شکریہ ادا کرنے کے لیے الفاظ نہیں مل رہے تھے۔ وہ بھیگی آنکھوں سے ان لوگوں کو اللہ حافظ کہہ کر اپنے گھر روانہ ہو گیا۔ اگلے دن وہ نوجوان اپنے والدین کو لے آیا۔ انہوں نے اس بزرگ شخص کی بیٹی کا رشتہ اپنے بیٹے کے لیے مانگا۔

وہ بزرگ کہنے لگے: میں نے تو اللہ کی رضا کے لیے اس نوجوان کی جان بچائی تھی۔ اگر میں دنیاوی پیمانوں سے سوچتا تو یہ سراسر حماقت تھی۔ آپ میرے احسان کا بدلہ یوں اُتارنے کی کوشش نہ کریں ۔ مجھے اس کا اجر آخرت میں اللہ تعالیٰ سے چاہیے۔

وہ نوجوان کہنے لگا: بزرگو ! یہ بات نہیں۔ میں جب یہاں سے واپس اپنے گھر گیا تو بستر پر لیٹتے ہی نیند کی آغوش میں چلا گیا۔ خواب میں، میں نے دیکھا کہ کہ آپ کی بیٹی سفید لباس پہنے ہوئے میری طرف آئی۔ میں نے اس کا ہاتھ تھام لیا۔ ہم دونوں کے ہاتھ سے ایک سفید کاغذ نکلا۔ اس پر لکھا ہوا تھا: ’’پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لیے ہیں۔‘‘

جب لڑکی کے باپ نے یہ خواب سنا تو فوراً اس بابرکت شادی کے لیے اپنی رضامندی ظاہر کر دی۔ (قصص أبکتنی، للشیخ مشعل العتیبی)

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button