سماج میں پختہ کردار افراد کی اہمیت

مادی دنیا کا نظام محکم نظام ہے اور انسانی دنیا کا نظام منتشر نظام۔ مادی دنیا میں ہر طرف بناؤ ہے اور انسانی دنیا میں ہر طرف بگاڑ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مادہ اپنے قوانین کا پابند ہے اور انسان اپنے قوانین کا پابند نہیں۔

کوئی طاقتور نظام یا اچھا معاشرہ اس طرح بنتا ہے جب کہ اس کے افراد حقیقی معنوں میں انسان ثابت ہوں۔ جہاں پختگی کی ضرورت ہے وہاں وہ لوہے کی طرح پختہ بن جائیں۔ جہاں نرمی کی ضرورت ہے وہاں وہ چشمہ کی طرح نرم ثابت ہوں۔ جہاں چپ رہنے کی ضرورت ہے وہاں وہ پتھر کی طرح خاموش ہو جائیں۔ جہاں ٹھہرنے کی ضرورت ہے وہاں وہ پہاڑ کی طرح جم کر کھڑے ہو جائیں۔ جہاں اقدام کی ضرورت ہے وہاں وہ سیلاب کی طرح رواں ہو جائیں۔ وہ ہر موقع پر وہی بولیں جو انہیں بولنا چاہیے۔ اور ہر موقع پر وہی ثابت ہوں جو انہیں ثابت ہونا چاہیے۔

ایسے انسان اجتماعی زندگی کے لیے اسی طرح اہم ہیں جس طرح لوہا اور پیٹرول تمدنی زندگی کے لیے۔ لوہا اور پیٹرول کے بغیر کوئی تمدن نہیں ہے۔ اسی طرح پختہ کردار آدمیوں کے بغیر کوئی اجتماعی زندگی نہیں ہے۔

ایک انسان کو جہاں وعدہ پورا کرنا چاہیے وہاں وہ وعدہ خلافی کرے۔ جہاں اس کو شرافت کا طریقہ اختیار کرنا چاہیے وہاں وہ کمینے پن کا طریقہ اختیار کرے۔ جہاں اس کو فیاضی دکھانی چاہیے وہاں وہ تنگ ظرفی کا ثبوت دے۔ جہاں اس کو بڑے پن کا مظاہرہ کرنا چاہیے وہاں وہ چھوٹا پن دکھائے ۔ جہاں اس کو معاف کر دینا چاہیے وہاں وہ انتقام لینے لگے۔ جہاں اس کو اطاعت کرنا چاہیے وہاں وہ سرکشی کرنے لگے۔ جہاں اس کو اعتراف کر لینا چاہیے وہاں وہ ہٹ دھرمی دکھانے لگے۔ جہاں اس کو اپنے بھائی کی پردہ پوشی کرنی چاہیے وہاں وہ اس کی پردہ دری کرنے پر تُل جائے۔ جہاں اس کو ایثار سے کام لینا چاہیے وہاں وہ خود غرضی سے کام لینے لگے۔

اگر ایسا ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان نے اپنا انسانی کردار کھو دیا ہے۔ وہ اس امید کو پورا نہیں کررہا جو اجتماعی نظام کا ایک جزو ہونے کے اعتبار سے اس سے قائم کی گئی تھی۔ جس اجتماعی معاشرہ کا یہ حال ہو کہ اس کے افراد اپنا انسانی کردار کھو دیں وہاں صرف انتشار کا راج ہوگا، وہاں کوئی مستحکم اجتماعی نظام نہیں بن سکتا۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button