کھانے کے برتن خالی واپس نہ کرنے کی روایت

پاکستانی سماج میں برسوں سے ایک عمدہ روایت قائم ہے جو ہماری پہچان بن چکی ہے، شاید دنیا کے دیگر خطوں میں اس روایت کا تصور نہ ہو۔ یہ روایت کتنی مدت سے جاری ہے اس حوالے سے ہم نے بڑی عمر کے کئی مرد و خواتین سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ جب سے انہوں نے ہوش سنبھالا ہے وہ اپنے گھر میں ایسا ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔

جب پڑوسی یا عزیز کھانے کی کوئی چیز بھیجتا ہے تو لانے والے کو کہہ دیا جاتا ہے کہ ہم برتن بعد میں بھیج دیں گے اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ برتن کو خالی نہیں بھیجا جائے گا۔

اسی دن یا کسی دوسرے دن جب بھی کوئی مزیدار ڈش تیار ہوتی ہے تو انہی برتنوں میں کھانا ڈال کر بھیج دیا جاتا ہے۔ یوں زبان سے شکریہ ادا کرنے کی بجائے یہ سماجی طریقہ اپنایا جاتا ہے۔ گھر کی بزرگ خواتین کہتی ہیں کہ خالی برتن واپس کرنا زیب نہیں دیتا ہے کئی گھرانوں میں خالی برتن واپس کرنے کو اپنی شان کے خلاف سمجھا جاتا ہے۔ اسے محبت کا اظہار بھی کہا جاتا ہے۔

اس روایت کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ جس طرح کھانا بھیجنے والا نیکی کا حق دار ٹھہرتا ہے اسی طرح انہی برتنوں میں کھانا ڈال کر واپس کرنے والا بھی نیکی سے محروم نہیں رہتا ہے۔ تاہم وقت کے ساتھ ساتھ یہ عمدہ روایت اب دم توڑتی جا رہی ہے کیونکہ ڈس پوزایبل برتنوںمیں کھانا دیا جاتا ہے جسے واپس کرنا یا بدلے کے طور پر کھانا بھیجنے کی نوبت نہیں آتی ہے۔ دور جدید میں شہری آبادی میں یہ روایت کافی حد تک ختم ہو چکی ہے مگر دیہی آبادی میں یہ روایت اب بھی قائم ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button