رشتہ داروں کیساتھ صلہ رحمی رزق میں برکت کا باعث
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ:
(۱)۔ صلہ رحمی سے محبت بڑھتی ہے۔
(۲)۔ مال بڑھتا ہے۔
(۳)۔ عمر بڑھتی ہے۔
(۴)۔ رز ق میں کشادگی ہوتی ہے۔
(۵)۔ آدمی بری موت نہیں مرتا۔
(۶)۔ اس کی مصیبتیں اور آفتیں ٹلتی رہتی ہیں۔
(۷)۔ ملک کی آبادی اور سرسبزی بڑھتی ہے۔
(۸)۔ گناہ معاف کیے جاتے ہیں۔
(۹)۔ نیکیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
(۱۰)۔ جنت میں جانے کا استحقاق حاصل ہوتا ہے۔
(۱۱)۔ صلہ رحمی کرنے والے سے اللہ اپنا رشتہ جوڑتا ہے۔
(۱۲)۔ جس قوم میں صلہ رحمی کرنے والے ہوتے ہیں اس قوم پر اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے۔
رسول اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ تم اپنے نسبوں کو سیکھو تاکہ اپنے رشتہ داروںکو پہچان کر ان سے صلہ رحمی کر سکو۔ فرمایا کہ صلہ رحمی کرنے سے محبت بڑھتی ہے، مال بڑھتا ہے اور موت کا وقت پیچھے ہٹ جاتا ہے یعنی عمر میں برکت ہوتی ہے۔ (ترمذی)
جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے رزق میں کشادگی ہو اور اس کی عمر بڑھ جائے تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرے۔ (بخاری و مسلم)
جو چاہتا ہے کہ اس کی عمر بڑھے اور اس کے رزق میں کشادگی ہو اور وہ بری موت نہ مرے تو اس کو لازم ہے کہ وہ اللہ سے ڈرتا رہے اور اپنے رشتے ناتے والوں سے اچھا سلوک کرتا رہے۔ (الترغیب والترہیب)
جو شخص صدقہ دیتا رہتا ہے اور اپنے رشتے ناتے والوں سے اچھا سلوک کرتا رہتا ہے اس کی عمر کو اللہ دراز کرتا ہے اور اس کو بری موت سے بچاتا ہے۔ اور اس کی مصیبتوں اور آفتوں کو دور کرتا ہے۔ (الترغیب و الترہیب)
رحم، خدا کی رحمت کی ایک شاخ ہے اس سے اللہ نے فرما دیا ہے کہ جو تجھ سے رشتہ جو ڑ لے گا اس سے میں بھی رشتہ ملاؤں گا اور جو تیرے رشتہ کو توڑ دے گا اس کے رشتہ کو میں بھی توڑ دوں گا۔ (بخاری)
فرمایا کہ اللہ کی رحمت اس قوم پر نازل نہیں ہوتی جس میں ایسا شخص موجود ہو جو اپنے رشتے ناتوں کو توڑتا ہوں۔ (شعب الایمان بیہقی)
بغاوت اور قطع رحمی سے بڑھ کر کوئی گناہ اس کا مستوجب نہیں کہ اس کی سزا دنیا ہی میں فوراً دی جائے اور آخرت میں بھی اس پر عذاب ہو۔ (الترغیب والترہیب)
فرمایا کہ جنت میں وہ شخص گھسنے نہ پائے گا جو اپنے رشتے ناتوں کو توڑتا ہو۔ (بخاری و مسلم)