اُلّو زراعت کیلیے مفید مگر کیسے؟

اُلو کو عام طور پرنحوست اور بے وقوفی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ بہت سے لوگ اس کو بے کار سمجھ کر مار ڈالتے ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ اللہ کی پیدا کردہ دنیا کی کوئی چیز بے فائدہ نہیں۔ الو ہماری زراعت اور فصلوں کے لیے بے حد مفید ہے۔ کیوں کہ وہ فصل کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں کو شکار کر کے انہیں کھا جاتا ہے۔ الو کی غذا نقصان رساں کیڑے اور موذی جانور ہیں۔

اس اعتبار سے الو بہت سے انسانوں سے اچھا ہے جو محض اپنی حرص اور اپنے اقتدار کے لیے لوگوں کو ہلاک کرتے ہیں، جو کارآمد چیزوں کو برباد کرکے فتح حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ الو کی 130اقسام معلوم کی گئی ہیں۔ وہ چار اونس سے لے کر چھ پونڈ وزن تک کے ہوتے ہیں۔

وہ بڑے کیڑے، چوہے، چھپکلیاں، سانپ، چھوٹے خرگوش وغیرہ کو پکڑتے ہیں۔ یہ تمام وہ چیزیں ہیں جو زراعت کو یا انسان کو نقصان پہنچانے والی ہیں۔ الو کے جسم کی بناوٹ شکار کے کام کے لیے نہایت موزوں ہے۔ مثلاً ایک ماہر طیور کے لفظوں میں وہ رات کے وقت انتہائی خاموش پرواز (Silent Flight) کی صلاحیت رکھتا ہے۔

وہ رات کی تاریکی میںکیڑوں یا جانوروں کی صرف آواز سے ان کے مقام کا پتا لگا لیتا ہے اور تیزی اور خاموشی سے وہاں پہنچ کر اچانک ان کو پکڑ لیتا ہے۔

خدا کی دنیا میں کوئی چیز بے فائدہ نہیں۔ یہاں کوئی چیز حکمت سے خالی نہیں۔ خدا کی دنیا میں الو جیسی چیز بھی اس کا ایک مفید جزو ہے۔ ایسی حالت میں جو انسان دنیا میں اس طرح رہیں کہ انہوں نے دوسروں کے لیے اپنی افادیت کھو دی ہے۔ جو دنیا کے مجموعی نظام میں ایک فائدہ بخش عنصر کی حیثیت نہ رکھتے ہوں۔

جو انسانی سماج میں مفید حصہ بننے کے بجائے مضر حصہ بن گئے ہوں۔ وہ بلاشبہ خدا کی نظر میں الو سے بھی زیادہ بے قیمت ہیں۔ ایسے لوگوں کی ضرورت نہ خدا کو ہے اور نہ عام انسانیت کو۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button