زندگی جیسی ہے ویسی ہی قبول کریں
دنیا کی لذتوں میں کدورت آتی ہے، یہاں کے بوجھ ہیں۔ دنیا کا چہرہ ترش روہے، یہ متلون مزاج ہے، یہاں آدمی مستقل حادثوں اور المیوں سے دوچار رہتا ہے۔ باپ ہو، بیوی ہو، دوست ہو یا ساتھی، گھر ہو یا دفتر ہر جگہ کدورت پیدا ہوتی ہے اور آپ اکثر اوقات پریشان ہو جاتے ہیں۔
لہٰذا زندگی کی دھوپ چھاؤں میں گرمی کو ٹھنڈک سے بجھائیے تاکہ آپ تلخیوں سے بچ جائیں۔ یہ مشیت کا فیصلہ ہے کہ یہاں گرم سرد، خیر و شر دونوں ہوں۔ اچھائی ہو، برائی، خوشی کے ساتھ غم بھی ہو، پوری پوری خوشی اور خیرتو جنت میں اور پورا پورا شر دوزخ میں ہو گا۔
’’دنیا ملعون ہے اس کے اندر کی ہر چیز ملعون ہے سوائے اللہ کے ذکر کے اور اس کے متعلقات کے اور پڑھنے پڑھانے والوں کے۔‘‘
اس لیے حقائق کے ساتھ رہیے، خواب و خیال میں زندگی نہ گزاریے آئڈیلزم کے پیچھے نہ رہیے۔ دنیا جیسی ہے ویسی قبول کیجئے۔ اپنے آپ کو اس میں رہنے اور اس سے تعامل کا عادی بنائیے۔ یہاں کوئی مکمل دوست نہیں ہوتا، نہ کوئی بات پوری ہوتی ہے کیونکہ کمال دنیا کی صفت ہے ہی نہیں۔ یہ نہ چاہیں کہ بیوی بہرطور آپ کی پسندیدہ ہو۔ حدیث میں ہے ’’ایک مومن مرد مومن عورت کو برا نہ سمجھے کہ اگر اُس کی کوئی عاد ت اسے بری لگے تو کوئی دوسرا پہلو بھا جائے گا۔‘‘
لہٰذا ضروری ہے کہ ہم مصالحت کا رویہ اختیار کریں، ایک دوسرے کے قریب ہوں، معافی اور درگزر سے کام لیں، آسان کو لیں مشکل کو چھوڑ دیں، اقدامات درست کریں اور بہت سے معاملات میں درگزر سے کام لیں۔