پتوں پر لکھا ہوا قرآن کریم کا نایاب نسخہ
پیر ذوالفقار نقشبندی لکھتے ہیں کہ سمرقند کی اس لائبریر ی کی ڈائریکٹر ایک خاتون تھیں… اس نے ہمیں کہا : میرے پاس ایک خاص چیز رکھی ہے آئیے آپ کو دکھاؤں! وہ ہمیں اپنے گھر لے گئی اور ایک بڑا بکس کھولا… اس کے اندر ایک دوسرا بکس نکالا… جب وہ کھولا تو اس کے اندر ایک بریف کیس تھا … جس کے اندر کی ہر چیز کو کیمیکل لگا کر محفوظ کر دیاگیا تھا۔
جب اس نے بریف کیس کھولا تو اس کے اندر قرآن مجید کے چھوٹے چھوٹے نسخے رکھے ہوئے تھے … لکھائی اتنی باریک تھی کہ پڑھی جانی مشکل تھی لیکن جب اس خاتون نے ہمیں لفظوں کو بڑا دکھانے والا عدسہ لا کر دیا… تو ہم نے دیکھا کہ ہر صفحے پر ایک رکوع لکھا ہوا ہے اور کتابت بھی انتہائی خوبصورت تھی کہ دیکھ کر حیران رہ جائیں۔ چند ایسے نسخے دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔
جب ڈائریکٹر نے دیکھا کہ ہم نے بڑے شوق سے قرآن مجید کے چھوٹے چھوٹے نسخوں کو دیکھا ہے تو کہنے لگیں اب میں آپ کو اصل چیز دکھاتی ہوں … وہ ہے پتوں پر لکھا ہوا قرآن مجید کا نسخہ، جو کاغذ کی ایجاد سے پہلے کا لکھا ہوا ہے مگر اس میں لطف اور مزے کی بات یہ ہے کہ پتوں کو اس طرح محفوظ کر دیاگیا ہے کہ وہ نہ تو پھٹتے ہیں اور نہ ہی ٹوٹتے ہیں۔ یہ کہہ کر اس نے ایک نسخہ نکالا۔ جب فقیر نے اسے اپنے ہاتھ سے دیکھا تو واقعتہً محسوس ہوتا تھا کہ یہ کسی درخت کا پتہ ہے ۔ اس پتے کی رگیں پھیلی ہوئی نظر آ رہی تھیں، ان پر ہاتھ سے قرآن مجید لکھا گیا تھا۔ہم نے اس قرآن پاک کے نسخے کو … آنکھوں سے لگایا اور عقیدت سے چو م لیا۔