سماج کی تعمیر میں متعین کریکٹر کی اہمیت
انسان مادہ کو تمدن میں تبدیل کرتاہے ۔ وہ سادہ چیزوں کو استعمال کر کے شاندار شہر وجود میں لاتا ہے۔ ایسا کیوں کر ہوتاہے۔ اس کا راز صرف ایک ہے اور وہ ہے چیزوں کے اندر کچھ لازمی اوصاف کا ہونا۔ آدمی انہی فطری خصوصیات کو دریافت کرکے انہیں کام میں لاتا ہے ۔ یہ خصوصیات گو چیزوں کا کریکٹر (کردار) ہیں۔ ہر چیز کا ایک متعین کریکٹر ہے جس کو لازماً وہ ادا کرتی ہے۔یہی کریکٹر کی یقینیت ہے جس کی وجہ سے زندگی کی تمام سرگرمیاں اور ترقیاں ہوتی ہیں۔ اگر یہ یقینیت باقی نہ رہے تو اچانک پورا انسانی تمدن کھنڈر ہو کر رہ جائے گا۔
اگر ایسا ہو کہ ایک دریا کے اوپر لوہے کا پل کھڑ اکیا جائے اور پھر معلوم ہو کہ وہ موم کی طرح نرم ہے۔ پتھر اور سیمنٹ کے ذریعے کئی منزلہ عمار ت بنائی جائے اور وہ ریت کا ڈھیر ثابت ہو۔ انجن میں پیٹرول بھرا جائے مگر جب انجن کو چلایا جائے توپیٹرول توانائی میں تبدیل نہ ہو۔ مقناطیسی میدان (Magnetic Field)اور حرکت (Motion)کو یکجا کیا جائے مگر الیکٹران متحرک ہو کر بجلی پیدا نہ کریں۔
اگر ایسا ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ چیزوں نے اپنا کیریکٹر کھو دیا ہے ۔اور اگر چیزیں اپنا متعین کریکٹر کھو دیں تو تمدن کی تعمیرناممکن ہو جائے ۔تمدن اسی وقت بنتا ہے جبکہ اس کے ضروری مادی اجزاء اس کردار کو ادا کریں جس کی ان سے توقع کی گئی ہے ۔اگر برف کی فیکٹری میں پانی برف بننے کی بجائے بھاپ بن کر اُڑنے لگے تو آئس فیکٹری کا وجود بے معنی ہو جائے گا۔اگر بھٹی میں لوہا ڈالا جائے اور وہ پگھلنے سے انکار کر دے تو سارا مشینی کاروبار درہم برہم ہوکر رہ جائے گا۔
ٹھیک یہی معاملہ انسانی اجتماعیت کا بھی ہے۔ کسی اجتماعی نظام میں جو افراد منسلک ہوتے ہیںان میں سے ہر فرد کو اپنے اپنے مقام پر کوئی کردار ادا کرنا پڑتا ہے۔ اسی کردار کی صحیح ادائیگی پر اجتماعیت کے قیام کاانحصار ہے۔ جس طرح مادی چیزوں کی قیمت ان کے مخصوص کریکٹر کی بناء پر ہے۔ اسی طرح انسان کی قیمت بھی اس میں ہے کہ وہ مختلف مواقع پر اس کریکٹر کا ثبوت دے جس کی بحیثیت انسان اس سے امید کی جاتی ہے۔
لوہا وہی ہے جو استعمال کے وقت لوہا ہو۔اسی طرح آدمی وہی آدمی ہے جو تجربہ کے موقع پر لوہ پرش (لوہا انسان) ثابت ہو سکے۔جو اس امید پرپورا اترے جو اس سے کی گئی ہے ، وہ ہر موقع پر انسان ثابت ہو نہ کہ غیرانسان۔