حوصلہ مندی کمزور آدمی کو طاقتور بنا دیتی ہے
دہلی کی ایک کالونی وسنت وہار ہے۔ یہاں ایک خاتون کملا دیوی اگروال اپنے بیٹے اور پوتے کے ساتھ رہتی تھیں۔ ان کی عمر 99سال ہو چکی تھی۔ بڑھاپے کی وجہ سے وہ زیادہ تر اپنے بستر پر ہی رہتی تھیں۔ 15دسمبر 1988ء کو ایک حادثہ ہوا، ان کے گھر کے پچھلے دروازے کو کسی طرح کھول کر تین چور ان کے گھر میں گھس گئے۔ گھر کے لوگ بیدار ہو گئے اور چور اپنے مقصد میں زیادہ کامیاب نہ ہو سکے ۔
تاہم وہ بوڑھی کملا دیوی کے کمرہ سے نقداور سامان کی صورت میں دس ہزار کی چیز لے کر فرار ہو گئے۔ چوروں نے کملا دیوی اگروال کو ہاتھ نہیں لگایا اور نہ انہیں مارنے کی کوشش کی۔ تاہم صبح کو وہ مری ہوئی پائی گئیں۔ رپورٹ (ٹائمز آف انڈیا 16دسمبر 1988ء) کے مطابق انہوں نے چوروں کی طرف ایک نظر دیکھا اور اچانک صدمہ کی وجہ سے وہ مر گئیں۔
مذکورہ مکان میں کملا دیوی اگروال بھی تھیںاور ان کے بیٹے اور پوتے بھی۔ مگر چور کو دیکھ کر بیٹے اور پوتے کی وفات نہیں ہوئی، البتہ بوڑھی کملا دیوی اچانک ختم ہو گئیں۔ ان دونوں کے درمیان وہ فرق کیا تھا جس کی وجہ سے ان کے انجام کے درمیان فرق ہو گیا۔ وہ فرق ہمت کا تھا۔ بیٹے اور پوتے میں ہمت تھی وہ جھٹکے کو سہہ سکتے تھے۔ اس لیے وہ لوگ بچ گئے۔ مگر بوڑھی عورت اپنے اندر سہارے کی طاقت کھو چکی تھی۔ وہ چوروں کو دیکھتے ہی جاں بحق ہو گئی۔
یہ دنیا حادثات کی دنیا ہے۔ یہاں ہمیشہ ناموافق حالات پیش آتے ہیں۔ ایسے حالات میں موجودہ دنیا میں وہی شخص کامیاب ہو سکتا ہے جو ہمت والا ہو، جو ناخوشگوار حالات کے مقابلہ میں ٹھہر سکے۔ جس آدمی کے اندر یہ صلاحیت نہ ہو اس کا انجام وہی ہو گا جو مذکورہ عورت کا ہوا۔ حوصلہ مندی کمزور آدمی کو طاقت ور بنا دیتی ہے اور اگر حوصلہ نہ ہواتو طاقت ور آدمی بھی کمزور اور مغلوب ہو کر رہ جاتا ہے۔