بڑے اندیشوں سے غفلت ناکامی کا باعث

ڈاکٹر ڈینس بریو نے ان طبی ماہرین سے ملاقاتیں کیں اور ان کا انٹرویو لیا جو مشہور شخصیتوں کے معالج رہے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے ایک کتاب شائع کی جس کا نام ہے غیر معمولی احتیاط (Extraordinary Care) اس کتاب میں مصنف نے عجیب انکشافات کیے ہیں۔

انہوں نے لکھا ہے کہ مشہور شخصیتیں اکثر ناممکن مریض ثابت ہوتی ہیں۔ مثلاً ہٹلر کو ایک جلدی مرض تھا مگر اس نے اس بات کو اپنے لیے فروتر سمجھا کہ ڈاکٹر کے سامنے وہ اپنا کپڑا اُتارے۔ چنانچہ صحیح طور پر اس کا علاج نہ ہو سکا۔ مشہور امریکی دولت مند ہوورڈ ہیوز کا دانت خراب تھا مگر اس نے کبھی ڈاکٹر کے سامنے اپنا منہ نہیں کھولا۔ اس نے اس بات کو پسند کیا کہ وہ نشہ آورمشروبات پی کر اپنی تکلیف بھلاتا رہے وغیرہ۔

شاہ ایران کے بارے میں مصنف نے بتایا ہے کہ وہ فساد خون کے مریض تھے۔ مگر انہوں نے ڈاکٹروں سے اس کا علاج کرانے سے انکار کر دیا۔ کیونکہ انہوں نے محسوس کیا کہ یہ چیز انہیں سیاسی طور پرکمزور کر دے گی۔

شاہ ایران نے فساد خون کو اپنی حکومت کے لیے خطرہ سمجھا۔ حالانکہ بعد کے واقعات نے بتایا کہ فساد سیاست ان کی حکومت کے لیے سب سے بڑا خطرہ تھا۔ ان کے اقتدار کو جس چیز نے ختم کیا وہ فساد خون کا مسئلہ نہیں تھا بلکہ فساد ریاست کا مسئلہ تھا۔ وہ بڑے خطرے سے غافل رہے اور اپنی ساری توجہ چھوٹے خطروں پر لگا دی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ عین اس وقت ان کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا جب کہ اپنے نزدیک وہ اس کو بچانے کا پورا اہتمام کر چکے تھے۔

چھوٹے اندیشوں کی فکر کرنا اور بڑے اندیشوں سے غافل رہنا، یہی اکثر انسانوں کی ناکامی کا سب سے بڑا سبب ہے، خواہ وہ مشہور لوگ ہوں یا غیر معروف افراد۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button