عدالت کا اہم فیصلہ، جھوٹ پر قائم عمارت زمین بوس
جھوٹ کی بنیاد پر قائم کی گئی عمارت زمین بوس ہو گئی، سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری، وزیر اعظم عمران خان اور صدر عارف علوی کی جانب سے تین اپریل کو اٹھائے جانے والے اقدامات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسمبلی کو بحال کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ سپیکر 9 اپریل کو قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد کر کے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا عمل مکمل کرائے۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ووٹنگ والے دن کسی رکن کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جائے گا۔ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں فوری نئے وزیر اعظم کا انتخاب ہو گا، جبکہ تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کی صورت میں حکومت کام کرتی رہے گی۔
اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے سپریم کورٹ کے ججز سے مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ وہ مسئلے کی حساسیت کے پیش نظر جلد فیصلہ سنائیں، مگر عدالت نے بڑے تحمل سے تمام فریقوں کا مؤقف سنا تاکہ کل کوئی فریق یہ شکوہ نہ کرے کہ اس کا مؤقف نہیں سنا گیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف کو بظاہر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے، کیونکہ اتحادی اپوزیشن کے ساتھ جا ملے ہیں اور تحریک انصاف کے منحرف اراکین بھی اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان کر چکے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان اپنے سارے کارڈ ظاہر کر چکے ہیں، یوں کہا جا سکتا ہے کہ تحرک عدم اعتماد میں تحریک انصاف کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بعض حلقوں کا خیال ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے تحریک انصاف کے 140 اراکین قومی اسمبلی سے استعفے لے لئے ہیں، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں وہ قومی اسمبلی سے اجتماعی استعفے پیش کر دیں گے، اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو یقیناً اپوزیشن کیلئے مشکل ہو گی۔ اپوزیشن نے اجتماعی استعفوں سے نمٹنے کیلئے کیا حکمت عملی اپنا رکھی ہے اس کیلئے تین اپریل کا انتظار کرنا ہو گا۔