عمران خان بڑا لیڈر کیوں نہ بن سکا؟
ہم عمران خان کو مضبوط اعصاب کا مالک سمجھتے تھے، ہماری خوش فہمی کی وجہ عمران خان کا سپورٹس مین ہونا اور ان کی طویل سیاسی جد و جہد تھی مگر انہوں نے جس بھونڈے انداز میں تحریک عدم اعتماد کا جواب دیا ہے اور دھمکی آمیز بیرونی خط کا سہارا لے کر اس کے پیچھے چھپنے کی کوشش کی ہے اس سے واضح ہو گیا ہے کہ وہ کمزور اعصاب کے مالک شخص ہیں۔
تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی صورت میں زیادہ سے زیادہ یہ ہوتا کہ وہ وزارت عظمیٰ کا عہدہ کھو دیتے، کیا وزارت عظمیٰ کھو دینے سے ان کی سیاست ہمیشہ کیلئے ختم ہو جاتی؟
مشکل حالات میں ہی کسی شخصیت کے قد کاٹھ کا درست اندازہ لگایا جا سکتا ہے اس ضمن میں دیکھا جائے تو عمران خان مشکل حالات میں حواس کھو بیٹھے ہیں۔ ایک ایسا شخص جو مشکل حالات میں حواس پر قابو نہ پا سکے اسے بڑا لیڈر کیسے کہا جا سکتا ہے؟
نواز شریف پر اس سے بھی کڑا وقت آیا، انہوں نے عدالتوں کا سامنا کیا، جیل کی صعوبتیں برداشت کیں، اپنی اہلیہ کو لندن ہسپتال میں وینٹی لیٹر پر چھوڑ کر بیٹی کے ساتھ گرفتاری دی۔ دوران حراست وہ شدید بیمار ہو گئے۔ دیکھا جائے تو نواز شریف کے مقابلے میں عمران خان نے کسی مشکل کا سامنا نہیں کیا ہے لیکن اس کے باوجود وہ غیر آئینی راستہ اختیار کر رہے ہیں۔
تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنا غیر آئینی اقدام تھا جو اب اعلی عدالت سے ثابت ہو رہا ہے، جب معاملہ سپریم کورٹ میں گیا تو اس سے بھی راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کی گئی۔ کہا گیا کہ سپریم کورٹ ایوان کے معاملات میں مداخلت کا حق نہیں رکھتی ہے، کیا یہ بہتر نہ ہوتا کہ عمران خان عدالتوں کا احترام کرتے اور اپنے کارکنوں کو پیغام دیتے کہ معاملہ عدالت میں ہے اور ہم آئین کی بالادستی کیلئے عدالتوں کے فیصلے کو تسلیم کریں گے لیکن ایسا نہیں کیا گیا اور ملک بھر میں احتجاج شروع کر دیا گیا، بندہ ان سے پوچھے کہ یہ احتجاج کس کے خلاف کیا جا رہا ہے؟
گزشتہ چند روز کے سیاسی عدم استحکام کے نتیجے میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، بیرونی قرضے 43 ہزار ارب روپے تک جا پہنچے ہیں، ایسی صورتحال میں کیسے کہا جا سکتا ہے کہ عمران خان عظیم لیڈر ہے، کیا عظیم لیڈر اپنے ملک و قوم کو اس طرح بحرانوں میں دھکیلتے ہیں جس طرح عمران خان نے کیا ہے؟
آپ کی مرضی ہے عمران خان کو جس قدر بڑالیڈر کہیں مگر ہم انہیں ایک ضدی اور انا پرست شخص ہی کہیں گے۔