رمضان المبارک کے چھ خاص اعمال
وقت سحر گناہوں کی معافی طلب کریں
ارشادِ خداوندی ہے:
’’متقی لوگ باغات اور چشموں میں اس طرح رہیں گے کہ ان کا پروردگار انہیں جو کچھ دے گا اسے وصول کر رہے ہوں گے، وہ لوگ اس سے پہلے ہی نیک عمل کرنے والے تھے اور سحری کے اوقات میں وہ استغفار کرتے تھے۔ ‘‘ (القرآن، الذاریات، 18-15)
عام دنوں میں سحری کے وقت بیدار ہو کر استغفار کرنا مشکل اور مشقت طلب کام ہے، لیکن رمضان کی برکت سے یہ سعادت ہر مسلمان حاصل کر سکتا ہے۔ سحری کے وقت اگر زیادہ فرصت نہ مل سکے تو گناہوں پر ندامت کے ساتھ کم از کم 3مرتبہ اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ ہی کہہ لیا جائے۔
رمضان میں پاکیزہ زندگی کا آغاز کیجئے
انسان کی زندگی ولادت سے شروع ہوتی ہے ، ایک زندگی بالغ ہونے کے بعد شروع ہوتی ہے ، ایک زندگی کسی کالج ، یونیورسٹی یا دینی مدرسہ سے فراغت کے بعد شروع ہوتی ہے، ایک زندگی حج سے واپسی پر شروع ہوتی ہے، بالکل اسی طرح ایک نئی اور پاکیزہ زندگی رمضان المبارک سے بھی شروع ہوتی ہے۔ لہٰذا رمضان المبارک سے آئندہ زندگی کا نقشہ بنائیں اور اللہ کی نافرمانی سے بچنے اور اس کے احکام کی پاسداری کا پختہ عزم کر یں۔
افطار کے وقت دو انعامات
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’روزہ دار کے لیے 2 خوشیاں ہیں جن سے اسے فرحت و راحت حاصل ہوتی ہے :
1۔ جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے۔
2۔ جب وہ اپنے رب سے ملے گا تو اپنے روزہ کے باعث خوش ہو گی۔ (بخاری ،کتاب الصوم، 1904)
رمضان المبارک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ :
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی تھے۔ اور یہ سخاوت ماہِ رمضان میں مزید بڑھ جایا کرتی تھی۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام ہر سال ماہِ رمضان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کے لیے مہینے کے اختتام تک آیا کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو قرآن سنایا کرتے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جبرائیل علیہ السلام سے ملاقات ہوتی تو اس وقت نیکیوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت آندھی سے بھی زیادہ تیز ہو جایا کرتی تھی۔ ‘‘ (صحیح مسلم)
چھ چیزوں کا روزہ
علماء فرماتے ہیں کہ روزہ 6چیزوں کا ہوتا ہے:
۱۔ آنکھ کا روزہ کہ اسے بدنظری یعنی نامحرم کو دیکھنے سے بچایا جائے۔
۲۔ کانوں کا روزہ کہ اسے جھوٹ، غیبت اور گانے سننے سے بچایا جائے۔
۳۔ زبان کا روزہ کہ اسے جھوٹ، غیبت، گالیوں ، فضول اور بیہودہ باتوں سے بچایا جائے۔
۴۔ ہاتھوں اور پیروں کا روزہ کہ انہیں چوری، ظلم اور گناہ کی جگہ چل کر جانے سے بچایا جائے ۔
۵۔ دل و دماغ کا روزہ کہ انہیں کبر، عجب ، ریاکاری، حسد، کینہ اور بغض سے بچایا جائے۔
۶۔ معدہ کا روزہ کہ اسے 24گھنٹے حرام غذا سے بچایا جائے اور حلال غذا سے دن کے اوقات میں بھی بالکل ہی احتراز کیا جائے اور جہاں تک ہو سکے سحری و افطاری میں بھی حلال غذا کھائی جائے تاکہ روزے کے انوار و برکات حاصل ہوں۔
نفلی عبادات میں اعتدال کا حکم
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا:
’’کیا یہ خبر درست ہے کہ تم رات بھر عبادت کرتے ہو اور پھر دن میں(نفلی) روزے رکھتے ہو؟‘‘
میں نے کہا کہ ہاں حضور میں ایسا ہی کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’لیکن اگر تم ایسا کرو گے تو تمہاری آنکھیں بیداری کی وجہ سے بیٹھ جائیں گی اور تمہارا جسم لاغر ہو جائے گا۔ جان لو کہ تم پر تمہارے نفس کا بھی حق ہے اور بیوی بچوں کا بھی۔ اس لیے کبھی (نفلی) روزہ بھی رکھو اور کبھی بغیر روزے کے بھی رہو، جا گ کر عبادت کرو اور نیند بھی کر لو۔ ‘‘ (صحیح البخاری)