ذہنی طور پر اعصاب کی مضبوطی ہی جیت کا راز ہے
عالمی سطح کے کھلاڑی اکثر یکساں جسمانی قوت کے مالک ہوتے ہیں۔ ان کو تربیت بھی یکساں معیار کی ملتی ہے۔ پھر ان میں ہار جیت کا سبب کیا ہوتا ہے۔ جو شخص جیتتا ہے وہ کیوں جیتتا ہے اور جو ہارتا ہے وہ کس بنا پر ہارتا ہے۔ یہ سوال پچھلے کئی سال سے امریکہ کے سائنس دانوں کی ایک جماعت کے لیے تحقیق کا موضوع بنا ہوا تھا، اب انہوں نے کئی برس کے بعد اپنی تحقیق کے نتائج شائع کیے ہیں۔
ان سائنس دانوں نے عالمی سطح کے بہترین کشتی لڑنے والوں (Wrestlers)پر تجربات کیے۔ انہوں نے ان کی عضلاتی طاقت اور ان کی نفسیات کا بغور مشاہدہ کیا۔ انہوں نے پایا کہ عالمی مقابلوں میں جیتنے والے پہلوانوں اور ہارنے والے پہلوانوں میں ایک خاص فرق ہوتا ہے ۔ مگر یہ فرق جسمانی نہیں بلکہ تمام تر نفسیاتی ہے۔
یہ دراصل پہلوان کی ذہنی حالت (State of Mind)ہے جو اس کے لیے ہار جیت کا فیصلہ کرتی ہے۔ ماہرین نے پایا کہ ہارنے والے کے مقابلہ میں جیتنے والا زیادہ بااصول اور قابو یافتہ شخص (Conscientious and Control)ہوتا ہے۔ ان کی رپورٹ کا خلاصہ حسب ذیل ہے۔
Loosers tended to be more depressed and confused before competing, while the winners were positive and relaxed.
تجربہ میں پایا گیا کہ ہارنے والے کھلاڑی مقابلہ سے پہلے ہی بددل اور پریشان تھے، جب کہ جیتنے والے پُر اعتماد اور مطمئن تھے۔ یہی بات زندگی کے وسیع تر مقابلہ کے لیے بھی درست ہے۔ زندگی کے میدان میں جب دو آدمیوں یا دو گروہوں کا مقابلہ ہوتا ہے تو کامیاب ہونے یا نہ ہونے میں اصل فیصلہ کن چیز یہ نہیں ہوتی کہ کس کے پاس مادی طاقت یا ظاہری ساز و سامان زیادہ ہے۔ اور کس کے پاس کم۔ بلکہ اصل فیصلہ کن چیز قلب اور دماغ کی حالت ہوتی ہے، جس کے اندر قلبی اور ذہنی اوصاف زیادہ ہوتے ہیں۔ وہ کامیاب ہوتا ہے اور جس کے اندر یہ اوصاف کم ہوتے ہیں وہی ناکام ہو جاتا ہے خواہ اس کے پاس ظاہری اسباب کی کثر ت کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔
مقصد کی صحت کا یقین، تضاد فکری سے خالی ہونا، نظم و ضبط کو کبھی نہ چھوڑنا، ہیجان خیز لمحات میں بھی ٹھنڈے دماغ سے فیصلہ کرنے کی صلاحیت، جذبات پر پوری طرح قابو رکھنا، ہمیشہ سوچے سمجھے اقدام کے تحت عمل کرنا، یہ تمام قلب و دماغ سے تعلق رکھنے والی چیزیں ہیں اور یہی وہ چیزیں ہیں جو زندگی کے معرکہ میں ہمیشہ فیصلہ کن ہوتی ہیں۔