جلد رشتے کیلئے پانچ خاص اعمال

کوئی بھی مسئلہ یا رشتہ کا معاملہ ہو خلاف شرع تعویذ گنڈوں یا بازاری عاملوں کے چکروں میں پڑنے کی بجائے درج ذیل تدابیر اختیار کریں تو ان شاء اللہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔ البتہ یہ یقین رکھنا بھی ضروری ہے کہ ان اعمال میں جتنی تاثیر ہے وہ دوسرے ذرائع میں نہیں ہو سکتی۔

1۔دعائے حاجت

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی سخت امر پیش آتا تو نماز کی طرف فوراًمتوجہ ہوتے تھے۔ (فضائل نماز)
حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس کی اللہ سے کوئی حاجت ہو یا کسی بندہ سے کوئی حاجت ہوتو وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے اور پھر دو رکعتیں پڑھ کر اللہ کی تعریف کرے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے اور پھر اللہ سے دعا مانگے۔ (ترمذی)

2۔ نماز تہجد کا پڑھنا

بہت سی احادیث میں ہے کہ جب رات کا آخری حصہ آتا ہے اس وقت حق تعالیٰ کی خاص رحمت نچلے آسمان پر آجاتی ہے اور حق تعالیٰ ندا دیتے ہیں کہ مجھ سے کوئی مانگنے والا ہے میں اس کی دعا قبول کروں۔ جب خود ہی دعا مانگنے کی ترغیب دے رہے ہیں تو قبول کرنے میں کیا شبہ۔ لہٰذا جب کوئی پریشانی لاحق ہو جائے یا رشتوں کے سلسلے میں پریشانی ہے تو رات کے آخری حصے میں اُٹھ کر وضو کرے اور کم ازکم دو رکعت پڑھ کر حق تعالیٰ کے حضورگڑگڑا کر دعا مانگے بعید نہیں کہ قبولیت کی گھڑی میسر ہو جائے اور دعا قبول ہو جائے۔ آخری شب میں دعا قبول ہونے کی بہت حکایات ہیں۔

3۔ اسم اعظم کے ذریعے دعا کرنا

ایک حدیث میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا وہ اسم اعظم جس کے ساتھ جو بھی دعا کی جائے اللہ تعالیٰ اس کو قبول کرتے ہیں اور اس کے ساتھ جو بھی اللہ سے سوال کیا جائے اللہ تعالیٰ اس کو پورا کر دیتے ہیں۔ اس آیت کریمہ میں ہے:
لاالہ الا انت سبحٰنک انی کنت من الظالمین۔
ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ اسم اعظم ان دو آیتوں میں ہے:
۱۔ والھکم الہ واحد لاالہ الا ھو الرحمن الرحیم
۲۔ الم اللہ لاالہ الا ھو الحی القیوم
دیگر اذکار:
یاذاالجلال والاکرام اور یاارحم الراحمین
(سوبار) کہہ کر دعا مانگی جائے تو قبول ہوتی ہے۔ اسی طرح حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ان پانچ کلمات کے ذریعے دعا کرے۔ اللہ تعالیٰ اس کی دعا ضرور قبول فرمائے گا۔
لاالہ الا اللہ واللہ اکبر لاالہ الااللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شئی قدیر لاالہ الااللہ ولا حول ولا قوۃ الا باللہ۔

4۔ مقبول اوقات میں دعا کرنا

ویسے تو اللہ تعالیٰ بندے کی ہر حال میں دعا قبول فرماتے ہیں البتہ بعض مخصوص احوال اور اوقات میں دعا کا خصوصیت سے قبول ہونا وارد ہوا ہے لہٰذا ان اوقات میں خصوصیت کے ساتھ دعا کا اہتمام کیا جائے ان شاء اللہ دلی مقاصد پورے ہو جائیں گے۔
(ا)۔ اذان کے بعد دعا کرنا
(۲)۔ اذان او ر تکبیر کے درمیان دعا کرنا
(۳)۔ حی علی الصلوٰۃ اور حی علی الفلاح کے بعد دعا کرنا۔
(۴)۔ فرض نماز کے بعد دعا کرنا
(۵)۔ تلاوت کے بعد خاص کر ختم قرآن کے بعد دعا کرنا
(۶)۔ بارش برسنے کے وقت
(۷)۔ افطار کے وقت دعا کرنا
(۸)۔ مسافر کی دعا
(۹)۔ والدین کی دعا
(۱۰)۔ جمعہ کے دن خاص گھڑی میں دعا کرنا (دیگر اقوال کی طرح جمعہ کے دن عصر سے مغرب تک خاص قبولیت کا وقت ہوتا ہے۔)

5۔غائبانہ دعا کرنا

جس نے اپنے حق میں فرشتوں کی دعا لینی ہو اسے چاہیے کہ وہ دوسروں کے لیے اسی چیز کی دعا کرے کیونکہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ پیٹھ پیچھے مسلمان بھائی کی دعا قبول ہوتی ہے۔ اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ مقرر ہوتا ہے، جب وہ اپنے بھائی کے لیے دعا کرتا ہے تو فرشتہ آمین کہتا ہے اور یہ بھی کہتا ہے کہ بھائی کے حق میں جو تو نے دعا کی ہے تیرے لیے بھی اسی جیسی (نعمت اور دولت) کی خوشخبری ہے۔
لہٰذا تمام والدین بالخصوص لڑکیاں تمام بے نکاحوں کے بہتر اور جلد رشتوں کے ملنے کی غائبانہ دعاؤں کا اہتمام شروع کر دیں تو ان شاء اللہ ایسی دعا کرنے والوں کو فرشتوں کی فوراً دعا مل جائے گی اور ان کا اپنا بہتر رشتہ آئے گا۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button