جاپان Economic Superpower کیسے بنا؟

جاپان آج متفقہ طور پر اقتصادی سپر پاور (Economic Superpower) کی حیثیت رکھتاہے۔ روایتی طور پر فوجی طاقت کسی قوم کو سپر پاور بناتی تھی۔ مگر جاپان نے اپنی مثال سے ثابت کیا کہ اقتصادی ترقی کے ذریعے بھی ایک قوم سپر پاور بن سکتی ہے۔ مزید یہ کہ فوجی طاقت کے بل پر سپر پاور بننے والی قوم ایک حد کے بعد اپنی طاقت کھو دیتی ہے۔ جب کہ اقتصادی سپر پاور کے لیے اس قسم کی کوئی حد نہیں۔ جاپان اقتصادی سپر پاور کیسے بنا؟

وہ نعروں کی سیاست یا مطالبات کے ہنگاموں کے ذریعے سپر پاور نہیں بنا بلکہ خاموش عمل کے ذریعے سپر پاور بنا۔ اس خاموش عمل کا اہم ترین جزو یہ تھا کہ پہلے اس نے اپنے لیے چھوٹی حیثیت کو تسلیم کیا، اس کے بعد اس کو بڑی حیثیت ملی۔ ٹوکیو کے ایک مقیم صحافی مسٹر سبھاش چکروتی کا ایک جائزہ ٹائمز آف انڈیا (27اپریل 1990ء) میں شائع ہوا۔ اس کا ایک جزو یہاں قابل نقل ہے۔

’’جاپان لمبی مدت تک امریکہ کی یہ حیثیت تسلیم کرتا رہا کہ وہ ایشیاء کا سب سے زیادہ اہم خارجی عامل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کے بعد اب وہ وقت آیا ہے کہ جاپان اپنے مفادات یا اپنے حوصلوں کے معاملہ میں مصالحت کیے بغیر امریکہ کے ساتھ طاقت اور اثر میں حصہ دار بننے کی کوشش کرے۔

یہ موجودہ دنیا میں ترقی کا حصول ہے۔ یہاں بڑا بننے کے لیے پہلے چھوٹا بننے پڑتا ہے۔ غلبہ حاصل کرنے کے لیے پہلے مغلوبیت پر راضی ہونا پڑتا ہے۔ یہاں آگے بڑھنا اس لیے مقدر ہے جو آگے بڑھنے سے پہلے پیچھے ہٹنے کے مرحلہ کو برداشت کرے۔ اس دنیا میں کھونا پہلے ہے اور پانا بعد میں۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button