پشاور، مسجد میں دھماکہ سے 57 افراد جاں بحق

پشاور قصہ خوانی کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دھماکے کے نتیجے میں 57 افراد شہید جبکہ 50 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے پہلے پستول سے فائرنگ کر کے نمازیوں کو نشانہ بنایا پھر بم دھماکہ کر دیا۔

ریسکیو ذرائع کا بتانا ہے کہ دھماکے میں شہید 5 شہداء کی لاشیں لیڈی ریڈنگ اسپتال لائی گئی ہیں جبکہ زخمیوں کو بھی اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔

ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال کے مطابق، دھماکے میں زخمی 10 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق، دھماکا جمعہ کی نماز کے دوران پیش آیا۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی بیرسٹرسیف کا کہناہے کہ اطلاع ہے کہ دہشت گردوں نے پہلے مسجد میں گھسنے کی کوشش کی، دہشت گردوں کا پولیس کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا، ایک دہشت گرد مسجد میں داخل ہوا اورکارروائی کی۔
بیرسٹرسیف نے بتایا کہ زخمیوں کی تعداد 50 تک بتائی جا رہی ہے جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات شروع کردیں اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کیا گیا ہے جس کے بعد دھماکے کی نوعیت کے بارے میں بتایا جائے گا۔

ابتدائی اطلاعات میں دھماکہ کرنے والے شخص برے کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے، تاہم دھماکے کی ٹائمنگ پاکستان کیلئے خطرناک ہے۔
کیونکہ پشاور میں دھماکہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم 24 سال کے بعد پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی ہے اور آج راولپنڈی کے سٹیڈیم میں پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا جا رہا ہے۔

دوسری طرف سیاسی جماعتوں کا احتجاج شروع ہو چکا ہے۔ بلاول بھٹو کی قیادت میں ہزاروں کارکنان اسلام کی طرف گامزن ہیں، ایسے حالات میں سکیورٹی کے فول پروف انتظامات ہونے چاہئے تھے۔ مگر کہیں نہ کہیں غفلت کی گئی ہے جس کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

پشاور دھماکہ کس نے کیا اور سکیورٹی اداروں سے کہاں غفلت ہوئی؟ اس حوالے سے سوچا جانا چاہئے کیونکہ آسڑیلیا کی کرکٹ ٹیم 24 سال بعد پاکستان کے دورہ پر آئی ہوئی ہے۔ سکیورٹی امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ بھارت کا کارستانی ہو سکتی ہے۔

بھارت نہیں چاہتا کہ پاکستان میں عالمی کرکٹ کے دروازے کھلیں سو وہ انتشار پھیلا کر عالمی برادری کو یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ پاکستان میں سکیورٹی کے حالات مخدوش ہیں ایسی صورتحال میں ہمارے سکیورٹی اداروں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پشاور دھماکے کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لائیں۔

آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم جب تک پاکستان میں ہے تب تک ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ بھارت اپنی خصلت بد سے باز نہیں آئے گا اور دوبارہ دھماکہ کرانے کی کوشش کرے گا۔

پشاور دھماکے کے تناظر میں اس بات کا تعین بھی ہونا چاہئے کہ مسجد تک حملہ آور کی رسائی کیسے ممکن ہو پائی، سکیورٹی ادارے کیا کر رہے تھے؟

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button