لڑکیوں کے رشتوں میں ناکامی کی وجوہات

ہمارے معاشرتی مسائل جن سے والدین اور لڑکیاں ذہنی کوفت اور اذیت کا شکار ہیں ان میں ایک تو رشتوں کا نہ ملنا، دوسرے مناسب رشتوں کا نہ ملنے کا مسئلہ ہے۔رشتوں میںناکامی و تاخیر کی کئی وجوہات ہیںجن میں سے بعض درج ذیل ہیں۔

خودساختہ معیار

لڑکے لڑکی والوں کی طرف سے شادی کے متعلق لین دین کا ایک معیار قائم ہو گیا ہے۔ جوڑ ملنے کے باوجود یہ خود ساختہ معیار شادی میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔ حالانکہ والدین اور لڑکے لڑکیوں کو چاہیے کہ اگر کوئی مناسب جوڑ برابر ہو جائے تو پھر سازو سامان، مروجہ لین دین، تعلیمی، مالی یا حسن کے معیار میں کمی کی وجہ سے رشتوں کو ٹھکرانا یا اس معیار کی خاطر نکاح میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے ورنہ لڑکیاں یونہی بیٹھی رہ جائیں گی اور اس فتنہ کے زمانہ میں یہ اقدام بہت بڑی غلطی اور اولاد کے حق میں بہت بڑا ظلم ہوگا۔

جہیز اور بری کے مطالبات

رشتوں کی ناکامی اور نکاح میں تاخیر کی دوسری وجہ جہیز اور بری کے نام پر ناروا مطالبات ہیں۔ معاشی بدحالی اور مہنگائی کے طوفان میں خودساختہ مطالبات پورے نہ کر سکنے کی وجہ سے کتنے والدین اور لڑکیوں کو اذیت ناک صورت حال سے دوچار کر رکھا ہے۔ رشتوں کی کمی اپنی جگہ مستقل مسئلہ ہے لیکن جہاں مناسب جوڑ برابر ہوتا ہے تو ناروا مطالبات کی عدم تکمیل کی وجہ سے رشتے ناکام ہو جاتے ہیں۔

معاشرے کے تمام افراد سے یہی گزارش ہے کہ دینداری کو ہرحال میں مقدم رکھیں۔ ناجائز مطالبات اور مروجہ رسموں سے بیزاری کا اعلان کریں ورنہ بے نکاحی کی صورت میں نفسیاتی مریضوں کی تعداد بڑھتی رہے گی اور بے حیائی میں دن بدن اضافہ ہو گا۔ نتیجتاً صحت مند معاشرہ کبھی بھی وجود نہیں پا سکتا۔

کوتاہیوں کا ارتکاب

رشتوں کی کمی اور مناسب رشتے نہ ملنے اور نکاح میں تاخیر میں اصل وجوہات جو اوپر مذکور ہوئیں ان کی اصلاح کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔ نیز تاخیر کی صورت میں ہم دو کوتاہیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔

رشتوں کی بندش

جب رشتوں میں تاخیر ہوتی ہے تو عام طور پر ذہن میں یہ بٹھا لیا جاتا ہے کہ کسی نے کچھ کر دیا ہے۔ لہٰذا رشتوں کی بندش ہے حالانکہ ایک مسلمان کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ کے چاہے بغیر کوئی کسی کا کچھ نہیں کر سکتا۔ بلکہ حدیث شریف سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ روئے زمین کے تمام جن و انس کسی کو نقصان پہنچانا چاہیں تو ہر گز نہیں پہنچا سکتے مگر وہی کچھ جومقدر میں لکھا جا چکا ہے۔

لہٰذا رشتوں کی تاخیر کو دیگر مصائب کی طرح سمجھ لینا چاہیے لہٰذا توبہ و استغفار اور گناہوں سے بچنے کا اہتمام کیا جائے تو رشتوں کی بندش وغیرہ نہیں رہے گی اور مناسب رشتہ مل جائے گا۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button