اللہ پاک کو ہنسا دینے والے تین کام!

چند باتیں ایسی ہیں ان سے اللہ کو ہنسی آتی ہے… جیسی ہنسی اس کی شان کے مناسب ہے… حدیث میں ہے کہ تین موقعوں پر حق تعالیٰ کو ہنسی آتی ہے۔

پہلا موقع: ایک میدان حج میں جب ننگے سر… ننگے پاؤں … گرد پڑا ہوا… بال بکھرے ہوئے … ناخن بڑھے ہوئے … نہ خوشبو اور نہ زینت اور لبیک لبیک کہتے ہوئے بندے پھر رہے ہیں… حق تعالیٰ کو اس موقع پرہنسی آتی ہے کہ کیا چیز ان کے گھروں سے نکال لائی ہے… بیوی بچے چھوڑے … وطن چھوڑا …آخر یہ کیوں فقیروں کی طرح بے وطن ہوئے ہیں؟

میری محبت میں ہی تو پھر رہے ہیں، حق تعالیٰ ہنستے ہیں اور ملائکہ سے کہتے ہیں کہ تمہیں گواہ کرتا ہوں … میں نے ان سب کی

مغفرت کی… یہ میری محبت میں گھر بار… بیوی بچوں کو چھوڑ کر آئے ہیں… میں کریم ہوں یہ نہیں ہو سکتا کہ یہ گھر بار چھوڑیں اور میں توجہ نہ کروں… میں نے ان سب کی مغفرت کی … تو خوش ہو کر مغفرت فرماتے ہیں … اس خوشی کو ہنسی سے تعبیر کیا گیا ہے…
دوسرا موقع: جب مکبر تکبیر کہے اور لوگ دوڑ دوڑ کر آ رہے ہیں کہ صف اولیٰ میں جگہ ملے …

ہر ایک کہتا ہے کہ مجھے ملے… گویا ایک قسم کا جھگڑا ہے اور آگے پیچھے کی دوڑ ہے۔ حق تعالیٰ کو ہنسی آتی ہے کہ یہ جو اپنا گھر چھوڑ کرمیرے گھر میں آئے ہیں ان میںسے ہر ایک آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا ہے… یہاں کوئی مٹھائی روٹی نہیں مل رہی؟ یہ آخر کیوں دوڑ رہے ہیں؟

یہ میری محبت میں دوڑ رہے ہیں… یہ ہمارا دربار جان کر آئے ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ اپنے پروردگار کے جتنا بھی قریب ہوں جائیں گے اتنے ہی ہمارے درجات بلند ہوں گے… اس سے خوش ہو کر اللہ تعالیٰ کو ہنسی آ تی ہے…

تیسرا موقع: فرمایا گیا کہ خاوند اور بیوی پڑے ہوئے سو رہے ہیں… اچانک خاوند کی آنکھ کھلی اور جی چاہا کہ تہجد پڑھوں … اس نے بیوی کے منہ کے اوپر چھینٹا مارا وہ ہڑبڑا کر اُٹھی…

اس نے کہا کیا مصیبت آئی ہے… خاوند نے کہا دو رکعت نفل پڑھ لے تہجد کا وقت ہے… حق تعالیٰ کو ہنسی آتی ہے کہ یہ اس کی محبوبہ ہے … آرام سے میٹھی نیند سور ہی تھی … ایک دم گھبرا کے اُٹھی کہ بارش تو نہیں آ گئی … خاوند نے کہا …بارش تو نہیں مگر دو رکعت پڑھ لے…

تو یہ آگے سے کہتی ہے کہ میں شکریہ ادا کرتی ہوں کہ مجھے دو رکعت پڑھنے کی توفیق ہو گئی … اس نے بھی کھڑے ہو کر دو رکعتیں پڑھیں … یا بیوی نے خاوند کے منہ پر چھینٹا مار دیا اور وہ ہڑبڑا کے اُٹھا … تو یہ موقع بھی اللہ تعالیٰ کی ہنسی کا ہوتا ہے …
چونکہ یہ تینوں چیزیں درجات کے بلند ہونے کا باعث ہیں اور اللہ تعالیٰ کی انتہائی رضاء کا وقت ہے…

اس واسطے اس کو ہنسی سے تعبیر کیا گیا… تو یہ جو فرمایا گیا کہ :کہ جب رات تنہائی میں گزارتے ہیں تو کبھی سجدہ و رکوع میں اور کبھی تلاوت میں ہیں… اس پر حق تعالیٰ کو ہنسی آتی ہے کہ کوئی دیکھنے والا نہیں ہے… کسی کو یوں نہیں کہہ سکتے کہ دیکھو میں بڑا عابد و زاہد ہوں… کسی کو دکھلانے کے لیے نہیں اُٹھا … یہ صرف مجھے دکھلانے اور میری رضا کے لیے اُٹھا ہے… میں کریم ہوں… بخشتا ہوں اور مغفرت کرتا ہوں…

اب گویا تین باتیں ہوئیں… گھر سے نکلو تو تواضع کی چال چلو… بات ہو تو سلامتی کا کلمہ ہو، برے کلمات نہ ہو… جاہلانہ باتیں نہ ہوں اور رات گزارو تنہائی میں جب کہ کسی انسان سے سابقہ نہیں تو سجود و قیام اور اللہ کا ذکر و اطاعت کرو۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button