ہم طبقاتی سوچ سے کب باہر نکلیں گے؟
پاکستان سے کینیڈا میں منتقل ہونے والی ایک خاتون نے کینیڈا کے سماج کو کیسا پایا؟ اس حوالے سے حال ہی میں سوشل میڈیا پر ان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کچھ یوں کیا ہے۔
پاکستانی نژاد کینڈین خاتون بتاتی ہیں کہ ہم لوگ 2008ء میں جب پاکستان سے کینیڈا منتقل ہوئے تو یہاں ہمارے لئے بالکل نیا ماحول تھا، لوگ بھی نئے تھے الغرض ہر چیز مختلف تھی، ہمیں کینیڈا کے ماحول سے ہم آہنگ ہونے میں تھوڑا وقت لگا۔ جس کے بعد ہم نے بچوں کو سکول لے جانے اور واپس لانے، اشیاء ضروریہ کی خریداری اور دوسرے ضروری کاموں کے لئے آہستہ آہستہ باہر نکلنا شروع کیا تو بہت زیادہ تحفظ کا احساس پایا کہ یہاں کوئی آپ کو گھور گھور کر نہیں دیکھتا۔
اُن کا کہنا ہے کہ میں شلوار قمیص پہننے کو ترجیح دیتی ہوں اور اکثر عبایا میں بھی باہر چلی جاتی ہوں لیکن کبھی کوئی میرے لباس پر غور نہیں کرتا اور نہ ہی لباس کی بنیاد پر آپ کو کسی مخصوص طبقے میں شامل کیا جاتا ہے۔ علاقے میں چاہے کوئی ٹیکسی ڈرائیور ہو یا کرایہ دار، جاگیردار ہو یا پھر بڑے گھر کا مالک ،کسی کے پاس ایک گاڑی ہو یا ایک سے زائد گاڑیاں ۔ آمدن کم ہو یا زیادہ سب کے بچے ایک ہی سکول میں جاتے ہیں اور سب کو ایک جیسی صحت کی سہولیات میسر ہیں۔
کینیڈین خاتون کا کہنا ہے کہ مجھے بہت خوشگوار حیرت ہوئی کہ کینیڈا میں طبقاتی نظام کا کوئی وجود نہیں ہے، یہاں اعلیٰ، متوسط یا نچلے طبقے جیسی کوئی بات نہیں ہے، نہ ہی طبقوں کی بنیاد پر انسانوں کو تقسیم کیا ہوا ہے ، خاتون کہتی ہیں کہ انہیں یہ بات بہت اچھی لگی لیکن پھر جب ہماری اپنی کمیونٹی کے لوگوں کے ساتھ دوستیاں ہوئیں، حلقہ احباب وسیع ہوا اور پاکستانی کمیونٹی میں اٹھنا بیٹھنا شروع کیا تو وہاں یہی باتیں ہوتیں کہ کون سے ڈیزائنر کا ڈریس پہنا ہوا ہے، کون سے ڈیزائنر کا بیگ ہے، بڑے گھر میں رہتے ہو یا چھوٹا گھر ہے۔کیا ابھی تک کرائے پر رہتے ہو یا اپنا گھر بنا لیا ہے کون سی گاڑی رکھی ہوئی ہے؟
یہاں تک بھی سنا کہ فلاں علاقہ کم آمدن والے لوگوں کا ہے، اگر وہاں رہتے ہو تو جلدی سے نکل جاؤ اور اس علاقے میں رہائش اختیار کرو جہاں زیادہ آمدن والے لوگ رہتے ہیں۔
بھلے آپ کم کما رہے ہوں لیکن کمیونٹی کا دباؤ آپ پر اتنا ہوتا ہے کہ آپ کو یہ احساس ستا رہا ہوگا کہ کمیونٹی والے آپ پر نظر رکھے ہوئے ہیں کہ آپ کس علاقے میں رہ رہے ہیں اور یہ کم درجے کے لوگوں کا علاقہ ہے اس لئے آپ دن رات پریشان ہو رہتے ہوں گے۔
وہ بتاتی ہیں کہ مجھے کم آمدن والوں کے علاقے کی بات سن کر بہت حیرت ہوئی حالانکہ مجھے تو سارے علاقے ایک جیسے لگے اور کوئی فرق دکھائی نہیں دیا، لوگوں کو ایک جیسی سہولتیں بھی میسر ہیں بہرحال پتہ یہ چلا کہ یہاں بھی اکثر پاکستانی طبقاتی نظام میں ہی پھنسے ہوئے ہیں اور وہ اس سے باہر نکلنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔
جس طرح پاکستان میں پل کے اس پار اور پل کے اس پار والی تقسیم ہے، ہماری کمیونٹی نے کینیڈا میں بھی آ کر وہ پل تعمیر کر دیا ہے اور لوگوں کو تقسیم کر دیا ہے، پاکستانی کو آپ دنیا کے کسی بھی کونے میں لے جائیں وہ اپنا پل ساتھ لے کر جائے گا، اُس معاشرے میں جا کر وہ پل کھڑا کر دے گا اور لوگوں کو طبقات اور درجات میں تقسیم کر دے گا۔
اگرچہ پاکستانی کمیونٹی میں کچھ لوگ مثبت سوچ کے بھی حامل ہیں تاہم اکثریت ان لوگوں کی ہے جو طبقاتی کشمکش میں پھنسے ہوئے ہیں، یہ کہنا بجا ہوگا کہ پاکستانی طبقاتی نظام سے تو نکل آئے لیکن طبقاتی نظام پاکستانیوں سے نہیں نکل رہا۔ یہاں ہمیں احساس ہوا کہ طبقاتی نظام کی کشمکش ہمارا پیچھا نہیں چھوڑتی۔
یہاں اکثر یہ بات کہی جاتی ہے کہ اگر ترقی کرنی ہے تو پہلے اپنی ’’کلاس‘‘ تبدیل کرو، یوں لوگوں کو جب بار بار طبقاتی نظام کا طنعہ دیا جاتا ہے تو امیر بننے کیلئے بہت سے لوگ غلط راستہ اختیار کرنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں۔ بہت سی نوجوان لڑکیاں اپنے والدین کی محدود آمدن کے باوجود برینڈڈ مصنوعات پہنتی ہیں تو اس کی ایک ہی وجہ ہے کہ سماج انہیں طعنہ دیتا ہے، طعنے کا مناسب جواب دینے اور اپنی اصل آمدن بتانے کی بجائے اکثر لڑکیاں غلط راستہ اختیا کر لیتی ہیں، اس میں جہاں وہ خود ذمہ دار ہوتی ہیں اس کے ساتھ ساتھ سماج اور وہ لوگ بھی برابر کے شریک جرم ہوتے ہیں جنہوں نے اسے غلط راستہ اختیار کرنے پر مجبور کیا۔
راہ عمل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو جن نعمتوں سے نواز رکھا ہے اسے سے باہر نکلنے کی کوشش نہ کریں، اگر آپ کے پاس موٹر سائیل ہے تو لوگوں کے سامنے گاڑی ظاہر نہ کریں اگر آپ ایسا کریں گے تو پھر آپ کو ہر بار نیا جھوٹ بولنا پڑے گا۔ بار بار جھوٹ بولنے کے بعد ایک دن ایسا آئے گا جھوٹی عزت کو بچانے کیلئے غلط راستہ اختیار کر لیں گے۔
روپے پیسے کا مل جانا کامیابی نہیں ہے اصل کامیابی یہ ہے کہ خدا وند کی طرف سے آپ کو جو زندگی عطا کی گئی ہے، اس میں آپ راہ راست پر جمے رہے یا درست راہ سے بھٹک گئے، اگر آپ نے درست راستے کو ترک نہیں کیا ہے تو یقین جانیں دولت نہ ہونے کے باوجود بھی آپ کامیاب ہو گئے ہیں۔